Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة سَبـَا نام : آیت 15 کے فقرے لقد کان لسبا فی مسکنھم آیۃ سے ماخوذ ہے ۔ مراد یہ ہے کہ وہ سورہ جس میں سبا کا ذکر آیا ہے ۔ زمانۂ نزول : اس کے نزول کا ٹھیک زمانہ کسی معتبر روایت سے معلوم نہیں ہوتا ۔ البتہ انداز بیان سے محسوس ہوتا ہے کہ یا تو مکہ کا دور متوسط ہے یا دور اول ۔ اور اگر دور متوسط ہے تو غالباً اس کا ابتدائی زمانہ ہے جبکہ ظلم و ستم کی شدت شروع نہ ہوئی تھی اور ابھی صرف تضحیک استہزاء ، افواہی جنگ ، جھوٹے الزامات اور وسوسہ اندازیوں سے اسلام کی تحریک کو دبانے کی کوشش کی جا رہی تھی ۔ موضوع اور مضمون : اس سورہ میں کفار کے ان اعتراضات کا جواب دیا گیا ہے جو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت توحید و آخرت پر اور خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر زیادہ تر طنز و تمسخر اور بیہودہ الزامات کی شکل میں پیش کرتے تھے ۔ ان اعتراضات کا جواب کہیں تو ان کو نقل کر کے دیا گیا ہے ، اور کہیں تقریر سے خود یہ ظاہر ہو جاتا ہے کہ یہ کس اعتراض کا جواب ہے ۔ جوابات اکثر و بیشتر تفہیم و تذکیر اور استدلال کے انداز میں ہیں ، لیکن کہیں کفار کو ان کی ہٹ دھرمی کے برے انجام سے ڈرایا بھی گیا ہے ۔ اسی سلسلہ میں حضرت داؤد علیہ السلام و سلیمان علی السلام اور قوم سبا کے قصے اس غرض کے لیے بیان کیے گئے ہیں کہ تمہارے سامنے تاریخ کی یہ دونوں مثالیں موجود ہیں ۔ ایک طرف حضرت داؤد علیہ السلام اور سلیمان علیہ السلام ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے بڑی طاقتیں بخشیں اور وہ شوکت و حشمت عطا کی جو پہلے کم ہی کسی کو ملی ہے ، مگر یہ سب کچھ پا کر وہ کبر و غرور میں مبتلا نہ ہوئے بلکہ اپنے رب کے خلاف بغاوت کرنے کے بجائے اس کے شکر گذار بندے ہی بنے رہے ۔ اور دوسری طرف سبا کی قوم ہے جسے اللہ نے جب اپنی نعمتوں سے نوازا تو وہ پھول گئی اور آخر کار اس طرح پارہ پارہ ہوئی کہ اس کے بس افسانے ہی اب دنیا میں باقی رہ گئے ہیں ۔ ان دونوں مثالوں کو سامنے رکھ کر خود رائے قائم کر لو کہ توحید و آخرت کے یقین اور شکر نعمت کے جذبے سے جو زندگی بنتی ہے وہ زیادہ بہتر یا وہ زندگی جو کفر و شرک اور انکار آخرت اور دنیا پرستی کی بنیاد پر بنتی ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

تعارف سورۃ سبا اس سورت کا بنیادی موضوع اہل مکہ اور دوسرے مشرکین کو اسلام کے بنیادی عقائد کی دعوت دینا ہے، اس سلسلے میں ان کے اعتراضات اور شبہات کا جواب بھی دیا گیا ہے، اور ان کو نافرمانی کے برے انجام سے بھی ڈرایا گیا ہے، اسی مناسبت سے ایک طرف حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہما السلام کی اور دوسری طرف قوم سبا کی عظیم الشان حکومتوں کا ذکر فرمایا گیا ہے، حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہما السلام کو ایسی زبردست سلطنت سے نوازا گیا جس کی کوئی نظیر دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی، لیکن ان برگزیدہ پیغمبروں کو کبھی اس سلطنت پر ذرہ برابر غرور نہیں ہوا، اور وہ اس سلطنت کو اللہ تعالیٰ کا انعام سمجھ کر اللہ تعالیٰ کے حقوق ادا کرتے رہے، اور اپنی حکومت کو نیکی کی ترویج اور بندوں کی فلاح وبہبود کے کاموں میں استعمال کیا، چنانچہ وہ دنیا میں بھی سرخرو رہے، اور آخرت میں بھی اونچا مقام پایا، دوسری طرف قوم سبا کو جو یمن میں آباد تھی، اللہ تعالیٰ نے ہر طرح کی خوشحالی سے نوازا ؛ لیکن انہوں نے ناشکری کی روش اختیار کی، اور کفر وشرک کو فروغ دیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آیا، اور ان کی خوشحالی ایک قصہ ٔ پارینہ بن کر رہ گئی، ان دونوں واقعات کا ذکر فرماکر سبق یہ دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی اقتدار حاصل ہو یا دنیوی خوشحالی نصیب ہو تو اس میں مگن ہو کر اللہ تعالیٰ کو بھلا بیٹھنا تباہی کو دعوت دینا ہے، اس سے مشرکین کے ان سرداروں کو متنبہ کیا گیا ہے جو اپنے اقتدار کے گھمنڈ میں مبتلا ہو کر دین حق کے راستے میں روڑے اٹکا رہے تھے۔