Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

21۔ 1 فرشتے اور اہل ایمان کہیں گے کہ یہ وہی فیصلے کا دن ہے جسے تم مانتے نہیں تھے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپس میں ایک دوسرے کو کہیں گے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

ھٰذَا يَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِيْ كُنْتُمْ بِهٖ تُكَذِّبُوْنَ : اس وقت فرشتے اور مومن انھیں کہیں گے، یا وہ خود ایک دوسرے کو ملامت کے لیے کہیں گے، ہاں یہی وہ فیصلے کا دن ہے جسے تم نہیں مانتے تھے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

ھٰذَا يَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِيْ كُنْتُمْ بِہٖ تُكَذِّبُوْنَ۝ ٢١ۧ- فصل ( جدا)- الفَصْلُ : إبانة أحد الشّيئين من الآخر : حتی يكون بينهما فرجة، ومنه قيل : المَفَاصِلُ ، الواحد مَفْصِلٌ ، قال تعالی: وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قالَ أَبُوهُمْ [يوسف 94] ، ويستعمل ذلک في الأفعال والأقوال نحو قوله : إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقاتُهُمْ أَجْمَعِينَ [ الدخان 40] - ( ف ص ل ) الفصل - کے معنی دوچیزوں میں سے ایک کو دوسری سے اسی طرح علیحدہ کردینے کے ہیں کہ ان کے درمیان فاصلہ ہوجائے اسی سے مفاصل ( جمع مفصل ) ہے جس کے معنی جسم کے جوڑ کے ہیں . قرآن میں ہے : وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قالَ أَبُوهُمْ [يوسف 94] اور جب قافلہ ( مصر سے ) روانہ ہوا ۔ اور یہ اقول اور اعمال دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے جیسے قرآن میں ہے : إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقاتُهُمْ أَجْمَعِينَ [ الدخان 40] کچھ شک نہیں کہ فیصلے کا دن سب کے اٹھنے کا دن ہے ۔- كذب - وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی:- إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل 105] ،- ( ک ذ ب ) الکذب - قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

تو فرشتے ان سے فرمائیں گے کہ ہاں یہ وہی تمہارے اور اہل ایمان کے درمیان فیصلہ کا دن ہے جس کے ہونے کا تم دنیا میں انکار کرتے تھے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٢١ ہٰذَا یَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِیْ کُنْتُمْ بِہٖ تُکَذِّبُوْنَ ” (اُس وقت انہیں کہا جائے گا : ہاں) یہ وہی فیصلے کا دن ہے جس کو تم لوگ جھٹلایا کرتے تھے۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :13 ہو سکتا ہے کہ یہ بات ان سے اہل ایمان کہیں ، ہو سکتا ہے کہ یہ فرشتوں کا قول ہو ، ہو سکتا ہے کہ میدان حشر کا سارا ماحول اس وقت زبان حال سے یہ کہہ رہا ہو ، اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ خود انہی لوگوں کا دوسرا رد عمل ہو ۔ یعنی اپنے دلوں میں وہ اپنے آپ ہی کو مخاطب کر کے کہیں کہ دنیا میں ساری عمر تم یہ سمجھتے رہے کہ کوئی فیصلے کا دن نہیں آنا ہے ، اب آ گئی تمہاری شامت ، جس دن کو جھٹلاتے تھے وہی سامنے آگیا ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani