Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

54۔ 1 یعنی وہ جنتی اپنے جنت سے ساتھیوں سے کہے گا کیا تم پسند کرتے ہو کہ ذرا جہنم میں جھانک کر دیکھیں، شاید مجھے یہ باتیں کہنے والا وہاں نظر آجائے تو تمہیں بتلاؤں کہ یہ شخص تھا جو باتیں کرتا تھا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٣١] یہ جملہ اللہ تعالیٰ کا کلام بھی ہوسکتا ہے۔ اس صورت میں اس کا مطلب یہ ہوگا۔ کہ جب اہل جنت آپس میں محو گفتگو ہوں گے اور ان میں سے ایک اپنے دنیادار ساتھی کی سرگزشت سنائے گا تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا : کیا تم اس کے حالات معلوم کرنا چاہتے ہو ؟ اور سرگزشت بیان کرنے والے کا اپنا کلام بھی ہوسکتا ہے اس صورت میں اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آؤ ذرا اس کا حال تو معلوم کریں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

قَالَ هَلْ اَنْتُمْ مُّطَّلِعُوْنَ : وہ مومن اپنے جنتی ساتھیوں اور ہم نشینوں سے کہے گا، کیا تم جہنم میں جھانکو گے، شاید وہ کہیں نظر آجائے تو دیکھیں کس حال میں ہے ؟ کیونکہ اسے گمراہ کرنے کی کوشش کرنے والے کو جہنم میں دیکھ کر اور دوستوں کو دکھا کر خوشی ہوگی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (فَالْيَوْمَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنَ الْكُفَّارِ يَضْحَكُوْنَ ۔ عَلَي الْاَرَاۗىِٕكِ ۙ يَنْظُرُوْنَ ۔ هَلْ ثُوِّبَ الْكُفَّارُ مَا كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ ) [ المطففین : ٣٤ تا ٣٦ ] ” سو آج وہ لوگ جو ایمان لائے، کافروں پر ہنس رہے ہیں۔ تختوں پر (بیٹھے) نظارہ کر رہے ہیں۔ کیا کافروں کو اس کا بدلا دیا گیا جو وہ کیا کرتے تھے ؟ “

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قَالَ ہَلْ اَنْتُمْ مُّطَّلِعُوْنَ۝ ٥٤- طَلَعَ- طَلَعَ الشمسُ طُلُوعاً ومَطْلَعاً. قال تعالی: وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ [ طه 130] ، حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ [ القدر 5] ، والمَطْلِعُ : موضعُ الطُّلُوعِ ، حَتَّى إِذا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَها تَطْلُعُ عَلى قَوْمٍ [ الكهف 90] ، وعنه استعیر : طَلَعَ علینا فلانٌ ، واطَّلَعَ. قال تعالی: هَلْ أَنْتُمْ مُطَّلِعُونَ [ الصافات 54] ، فَاطَّلَعَ [ الصافات 55] ، قال : فَأَطَّلِعَ إِلى إِلهِ مُوسی[ غافر 37] ، وقال : أَطَّلَعَ الْغَيْبَ [ مریم 78] ، لَعَلِّي أَطَّلِعُ إِلى إِلهِ مُوسی[ القصص 38] ، واسْتَطْلَعْتُ رأيَهُ ، وأَطْلَعْتُكَ علی كذا، وطَلَعْتُ عنه : غبت، والطِّلاعُ : ما طَلَعَتْ عليه الشمسُ والإنسان، وطَلِيعَةُ الجیشِ : أوّل من يَطْلُعُ ، وامرأةٌ طُلَعَةٌ قُبَعَةٌ «1» : تُظْهِرُ رأسَها مرّةً وتستر أخری، وتشبيها بالطُّلُوعِ قيل : طَلْعُ النَّخْلِ. لَها طَلْعٌ نَضِيدٌ [ ق 10] ، طَلْعُها كَأَنَّهُ رُؤُسُ الشَّياطِينِ [ الصافات 65] ، أي : ما طَلَعَ منها، وَنَخْلٍ طَلْعُها هَضِيمٌ [ الشعراء 148] ، وقد أَطْلَعَتِ النّخلُ ، وقوسٌ طِلَاعُ الكفِّ : ملءُ الكفِّ.- ( ط ل ع ) طلع - ( ن ) الشمس طلوعا ومطلعا کے معنی آفتاب طلوع ہونے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ [ طه 130] اور سورج کے نکلنے سے پہلے ۔۔۔۔۔ تسبیح وتحمید کیا کرو ۔ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ [ القدر 5] طلوع صبح تک ۔ اور مطلع کے معنی ہیں طلوع ہونیکی جگہ قرآن میں ہے : ۔ حَتَّى إِذا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَها تَطْلُعُ عَلى قَوْمٍ [ الكهف 90] یہاں تک کہ سورج کے طلوع ہونے کے مقام پر پہنچا تو دیکھا کہ وہ ایسے لوگوں پر طلوع کرتا ہے ۔۔۔۔۔ اسی سے استعارہ کے طور طلع علینا فلان واطلع کا محاورہ استعمال ہوتا ہے جس کے معنی ہیں کسی کے سامنے ظاہر ہونا اور اوپر پہنچ کر نیچے کی طرف جھانکنا قرآن میں ہے : ۔ هَلْ أَنْتُمْ مُطَّلِعُونَ [ الصافات 54] بھلا تم اسے جھانک کر دیکھنا چاہتے ہو اتنے میں وہ خود جھانکے گا ۔ فَاطَّلَعَ [ الصافات 55] پھر اوپر جاکر موسیٰ (علیہ السلام) کے خدا کو دیکھ لوں ۔ أَطَّلَعَ الْغَيْبَ [ مریم 78] کیا اس نے غیب کی خبر پالی ۔ لَعَلِّي أَطَّلِعُ إِلى إِلهِ مُوسی[ القصص 38] تاکہ میں موسیٰ (علیہ السلام) کے خدا کی طرف چڑھ جاؤں ۔ استطعت ( میں نے اس کی رائے معلوم کی ۔ اطلعت علٰی کذا میں نے تمہیں فلان معاملہ سے آگاہ کردیا طلعت عنہ میں اس سے پنہاں ہوگیا ( اضداد الطلاع ہر وہ چیز جس پر سورج طلوع کرتا ہو یا ( 2 ) انسان اس پر اطلاع پائے طلعیۃ الجیش ہر اول دستہ امرء ۃ طلعۃ قبعۃ وہ عورت جو بار بار ظاہر اور پوشیدہ ہو اور طلوع آفتاب کی مناسبت سے طلع النخل کا محاورہ استعمال ہوتا ہے اور اس کے معنی درخت خرما کے غلاف کے ہیں جس کے اندر اس کا خوشہ ہوتا ہے قرآن میں ہے : ۔ لَها طَلْعٌ نَضِيدٌ [ ق 10] جن کا گا بھاتہ بتہ ہوتا ہے طَلْعُها كَأَنَّهُ رُؤُسُ الشَّياطِينِ [ الصافات 65] ان کے شگوفے ایسے ہوں گے جیسے شیطانوں کے سر ۔ وَنَخْلٍ طَلْعُها هَضِيمٌ [ الشعراء 148] اور کھجوریں جن کے شگوفے لطیف ونازک ہوتے ہیں ۔ الطلعت النخل کھجور کا شگوفے دار ہونا ۔ قو س طلاع الکھف کمان جس سے مٹھی بھر جائے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٥٤۔ ٥٥) پھر چناچہ وہ یہوذا مومن اپنے جنتی بھائیوں سے کہے گا کیا تم اس کو دوزخ میں جھانک کر دیکھنا چاہتے ہو کہ تمہیں اس کی حالت نظر آجائے چناچہ وہ خود ہی جھ ان کے گا تو اپنے اس کافر بھائی کو جہنم کے درمیان پڑا ہوا دیکھے گا۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٥٤ قَالَ ہَلْ اَنْتُمْ مُّطَّلِعُوْنَ ” ( کوئی کہنے والا ) کہے گا کہ کیا اب تم اسے جھانک کر دیکھنا چاہو گے ؟ “- یعنی جو شخص تمہیں اس طرح گمراہ کرنے کی کوشش کیا کرتا تھا اس وقت تم اسے دیکھنا چاہو گے کہ اب وہ کس حال میں ہے ؟ گویا اہل جنت کے لیے وہاں یہ بھی اہتمام ہوگا کہ وہ جس سے ملنا چاہیں مل لیں اور جو دیکھنا چاہیں دیکھ لیں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani