Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

68۔ 1 یعنی زقوم کے کھانے اور گرم پانی کے پینے کے بعد انہیں دوبارہ جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٤١] اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ دوزخی جب بھوک سے بےتاب ہوجائیں گے تو انہیں جہنم کے اس علاقہ کی طرف لے جایا جائے گا جہاں بہت سے تھوہر کے درخت اگے ہوئے ہوں گے۔ وہ بھوک کے مارے اسے کھانے کی کوشش کریں گے تو وہ حلق میں پھنس جائے گا۔ جس پر انہیں پانی کی طلب ہوگی تو پیپ ملا کھولتا پانی پینے کو دیا جائے گا اس طرح ان کی بھوک کا علاج کیا جاوے گا اس مہمانی کے بعد انہیں پھر ان کے اصل ٹھکانوں تک لے جایا جائے گا۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

ثُمَّ اِنَّ مَرْجِعَهُمْ لَا۟اِلَى الْجَحِيْمِ : اس سے معلوم ہوا کہ زقوم کا درخت اور کھولتے پانی کے چشمے جہنم کے کسی خاص حصے میں ہوں گے، جب انھیں بھوک یا پیاس لگے گی تو انھیں اس مقام کی طرف ہانک دیا جائے گا، یا وہ خود ہی چلے جائیں گے، پھر دوبارہ انھیں بھڑکتی ہوئی آگ میں اپنے ٹھکانے کی طرف واپس لایا جائے گا، جیسا کہ فرمایا : (يَطُوْفُوْنَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ حَمِيْمٍ اٰنٍ ) [ الرحمٰن : ٤٤ ] ” وہ اس (جہنم) کے درمیان اور کھولتے ہوئے سخت گرم پانی کے درمیان چکر کاٹتے رہیں گے۔ “

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

ثُمَّ اِنَّ مَرْجِعَہُمْ لَا۟اِلَى الْجَحِيْمِ۝ ٦٨- رجع - الرُّجُوعُ : العود إلى ما کان منه البدء، أو تقدیر البدء مکانا کان أو فعلا، أو قولا، وبذاته کان رجوعه، أو بجزء من أجزائه، أو بفعل من أفعاله . فَالرُّجُوعُ : العود، - ( ر ج ع ) الرجوع - اس کے اصل معنی کسی چیز کے اپنے میدا حقیقی یا تقدیر ی کی طرف لوٹنے کے ہیں خواہ وہ کوئی مکان ہو یا فعل ہو یا قول اور خواہ وہ رجوع بذاتہ ہو یا باعتبار جز کے اور یا باعتبار فعل کے ہو الغرض رجوع کے معنی عود کرنے اور لوٹنے کے ہیں اور رجع کے معنی لوٹا نے کے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٦٨ ثُمَّ اِنَّ مَرْجِعَہُمْ لَا اِلَی الْجَحِیْمِ ” پھر ان کا لوٹ کر آنا ہے جہنم کی طرف۔ “ - یعنی زقوم کا کھانا اور کھولتا ہوا مشروب تو ان لوگوں کو ابتدائی ” مہمان نوازی “ کے طور پر دیا جائے گا۔ اس کے بعد انہیں ان کے مستقل ٹھکانے یعنی جہنم کی طرف بھیج دیا جائے گا۔ اعاذنا اللّٰہ من ذٰلک

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :37 اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل دوزخ جب بھوک پیاس سے بے تاب ہونے لگیں گے تو انہیں اس مقام کی طرف ہانک دیا جائے گا جہاں زقوم کے درخت اور کھولتے ہوئے پانی کے چشمے ہوں گے ۔ پھر جب وہ وہاں سے کھا پی کر فارغ ہو جائیں گے تو انہیں دوزخ کی طرف لایا جائے گا ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

13: یعنی یہ عذاب بھگتنے کے بعد بھی وہ دوزخ سے نہیں نکلیں گے، بلکہ دوزخ ہی میں رہیں گے۔