70۔ 1 یہ جہنم کی مذکورہ سزاؤں کی علت ہے کہ اپنے باپ دادوں کی گمراہی پانے کے باوجود یہ انہی کے نقش قدم پر چلتے رہے اور دلیل و حجت کے مقابلے میں تقلید کو اپنائے رکھا۔
[٤٢] تقلید آباد کی مذمت :۔ انہوں نے یہ سوچنے کی زحمت گوارا ہی نہ کی کہ جو کچھ ان کے آباء و اجداد کرتے آرہے ہیں۔ وہ درست ہے یا غلط ہے۔ جس راہ پر انہیں چلتے دیکھا اسی پر دوڑنے لگے، کنواں کھائی کچھ نہ دیکھا اور اگر ان کے پاس رسول آئے تو انہیں بھی جھٹلا دیا۔ اور اپنی آبائی رسوم کی حمایت میں رسولوں کی مخالفت پر اتر آئے حالانکہ اگر وہ سابقہ اقوام کی روش سے اور ان کے انجام سے کچھ سبق حاصل کرنا چاہتے تو کرسکتے تھے۔
فَہُمْ عَلٰٓي اٰثٰرِہِمْ يُہْرَعُوْنَ ٧٠- أثر - أَثَرُ الشیء : حصول ما يدلّ علی وجوده، يقال : أثر وأثّر، والجمع : الآثار . قال اللہ تعالی: ثُمَّ قَفَّيْنا عَلى آثارِهِمْ بِرُسُلِنا «1» [ الحدید 27] ، وَآثاراً فِي الْأَرْضِ [ غافر 21] ، وقوله : فَانْظُرْ إِلى آثارِ رَحْمَتِ اللَّهِ [ الروم 50] . ومن هذا يقال للطریق المستدل به علی من تقدّم : آثار، نحو قوله تعالی: فَهُمْ عَلى آثارِهِمْ يُهْرَعُونَ [ الصافات 70] ، وقوله : هُمْ أُولاءِ عَلى أَثَرِي [ طه 84] . ومنه : سمنت الإبل علی أثارةٍأي : علی أثر من شحم، وأَثَرْتُ البعیر : جعلت علی خفّه أُثْرَةً ، أي : علامة تؤثّر في الأرض ليستدل بها علی أثره، وتسمّى الحدیدة التي يعمل بها ذلک المئثرة . وأَثْرُ السیف : جو هره وأثر جودته، وهو الفرند، وسیف مأثور . وأَثَرْتُ العلم : رویته «3» ، آثُرُهُ أَثْراً وأَثَارَةً وأُثْرَةً ، وأصله : تتبعت أثره . أَوْ أَثارَةٍ مِنْ عِلْمٍ [ الأحقاف 4] ، وقرئ : (أثرة) «4» وهو ما يروی أو يكتب فيبقی له أثر .- والمآثر : ما يروی من مکارم الإنسان، ويستعار الأثر للفضل - ( ا ث ر ) اثرالشیئ ۔ ( بقیہ علامت ) کسی شی کا حاصل ہونا جو اصل شیئ کے وجود پر دال ہوا اس سے فعل اثر ( ض) واثر ( تفعیل ) ہے اثر کی جمع آثار آتی ہے قرآن میں ہے :۔ ثُمَّ قَفَّيْنَا عَلَى آثَارِهِمْ بِرُسُلِنَا [ الحدید : 27] پھر ہم نے ان کے پیھچے اور پیغمبر بھیجے وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ [ غافر : 21] اور زمین میں نشانات بنانے کے لحاظ سے فَانْظُرْ إِلَى آثَارِ رَحْمَتِ اللَّهِ [ الروم : 50] تم رحمت الہی کے نشانات پر غور کرو اسی سے ان طریق کو آثار کہا جاتا ہے جس سے گذشتہ لوگوں ( کے اطوار وخصائل ) پر استدلال ہوسکے جیسے فرمایا فَهُمْ عَلَى آثَارِهِمْ يُهْرَعُونَ [ الصافات : 70] سو وہ انہیں کے نقش قدم پر دوڑتے چلے جاتے ہیں ۔ هُمْ أُولَاءِ عَلَى أَثَرِي [ طه : 84] وہ میرے طریقہ پر کار بند ہیں ۔ اسی سے مشہور محاورہ ہے سمنت الابل علی آثارۃ اثرمن شحم فربہ شدند شتراں پر بقیہ پیہ کہ پیش ازیں بود اثرت البعیر ۔ میں نے اونٹ کے تلوے پر نشان لگایا تاکہ ( گم ہوجانے کی صورت میں ) اس کا کھوج لگایا جا سکے ۔ اور جس لوہے سے اس قسم کا نشان بنایا جاتا ہے اسے المئثرۃ کہتے ہیں ۔ اثرالسیف ۔ تلوار کا جوہر اسکی عمدگی کا کا نشان ہوتا ہے ۔ سیف ماثور ۔ جوہر دار تلوار ۔ اثرت ( ن ) العلم آثرہ اثرا واثارۃ اثرۃ ۔ کے معنی ہیں علم کو روایت کرنا ۔ در اصل اس کے معنی نشانات علم تلاش کرنا ہوتے ہیں ۔ اور آیت ۔ أَثَارَةٍ مِنْ عِلْمٍ ( سورة الأَحقاف 4) میں اثارۃ سے مراد وہ علم ہے جس کے آثار ( تاحال ) روایت یا تحریر کی وجہ سے باقی ہوں ایک قراۃ میں اثرۃ سے یعنی اپنے مخصوص علم سے المآثر انسانی مکارم جو نسلا بعد نسل روایت ہوتے چلے آتے ہیں ۔ اسی سے بطور استعارہ اثر بمعنی فضیلت بھی آجاتا ہے ۔- هرع - يقال هَرِعَ وأَهْرَعَ : ساقه سوقا بعنف وتخویف . قال اللہ تعالی: وَجاءَهُ قَوْمُهُ يُهْرَعُونَ إِلَيْهِ [هود 78] وهَرَعَ برمحه فَتَهَرَّعَ :إذا أشرعه سریعا، والهَرِعُ : السّريع المشي والبکاء، قيل : والْهَرِيعُ والْهَرْعَةُ : القملة الصّغيرة .- ( ھ ر ع ) ھرع - واھرع کے معنی سختی اور تخویف سے ہانکنے اور ۔۔۔۔ چلانے کے ہیں چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَجاءَهُ قَوْمُهُ يُهْرَعُونَ إِلَيْهِ [هود 78] اور لوط کی قوم کے لاگ ان کے پاس بےتحاشا دوڑتے ہوئے آئے ۔ اور ھر ع بر محہ فتھر ع کے معنی نیزے کو سرعت کے ساتھ کسی کی سیدھا کرنے کے ہیں اور ھریع تیز روا اور چلا کر رونے والے کو کہتے ہیں ۔ ا الھر یع ( ایضا ) والھر عۃ چھوٹی جوں کو کہتے ہیں ۔
کیونکہ انہوں نے اپنے آباؤ اجداد کو حق و ہدایت سے گمراہ پایا تھا پھر یہ بھی ان کے نقش قدم پر تیزی کے ساتھ چلتے تھے۔
آیت ٧٠ فَہُمْ عَلٰٓی اٰثٰرِہِمْ یُہْرَعُوْنَ ” تو وہ ان ہی کے نقوش قدم پر دوڑے چلے جا رہے ہیں۔ “- بیشک ان کے باپ دادا گمراہ تھے ‘ لیکن انہوں نے اپنی عقل سے کام نہ لیا اور بغیر سوچے سمجھے اپنے گمراہ آباء و اَجداد کے اختیار کردہ راستوں پر گامزن ہوگئے۔
14: لپکنے کے لفظ میں اس طرف اشارہ ہے کہ انہوں نے اپنی مرضی اور اشتیاق سے وہی راستہ اختیار کیا اور نہ خود اپنی عقل سے سوچا اور نہ پیغمبروں کی بات مانی