Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

80۔ 1 یعنی جس طرح نوح (علیہ السلام) کی دعا قبول کرکے، ان کی ذریت کو باقی رکھ کے اور پچھلوں میں ان کا ذکر خیر باقی رکھ کے ہم نے نوح (علیہ السلام) کو عزت و تکریم بخشی۔ اسی طرح جو بھی اپنے اقوال و افعال میں محسن اور اس باب میں راسخ اور معروف ہوگا، اس کے ساتھ بھی ہم ایسا معاملہ کریں گے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِيْنَ : ” احسان “ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں بھی ہوتا ہے اور بندوں کے ساتھ بھی۔ اللہ کی عبادت میں احسان کا ذکر حدیث جبریل میں ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ( أَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَأَنَّکَ تَرَاہُ ، فَإِنْ لَمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَإِنَّہُ یَرَاکَ ) [ بخاري، الإیمان، باب سؤال جبریل النبي (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔۔ : ٥٠ ] ”(احسان یہ ہے) کہ تو اللہ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے، تو اگر تو اسے نہیں دیکھتا تو یقیناً وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔ “ بندوں کے ساتھ احسان کا ذکر قارون کو اس کی قوم کی نصیحت میں ہے، فرمایا : (وَاَحْسِنْ كَمَآ اَحْسَنَ اللّٰهُ اِلَيْكَ ) [ القصص : ٧٧ ] ” جس طرح اللہ نے تجھ پر احسان کیا تو بھی احسان کر۔ “ یعنی کسی معاوضے کی خواہش کے بغیر ان سے نیکی کر۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح ہم نے نوح (علیہ السلام) کو جزا دی، ان کی دعا قبول کی، انھیں اور ان کے اہل کو بہت بڑی مصیبت سے نجات دی اور ان پر سلام کو تاقیامت جاری رکھا، ایسے ہی ہم سب احسان کرنے والوں کو جزا دیتے ہیں۔ اس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ساتھیوں کے لیے بہت بڑی خوش خبری ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِـنِيْنَ۝ ٨٠- جزا - الجَزَاء : الغناء والکفاية، وقال تعالی: لا يَجْزِي والِدٌ عَنْ وَلَدِهِ وَلا مَوْلُودٌ هُوَ جازٍ عَنْ والِدِهِ شَيْئاً [ لقمان 33] ، والجَزَاء : ما فيه الکفاية من المقابلة، إن خيرا فخیر، وإن شرا فشر . يقال : جَزَيْتُهُ كذا وبکذا . قال اللہ تعالی: وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه 76] ، - ( ج ز ی ) الجزاء ( ض )- کافی ہونا ۔ قرآن میں ہے :۔ لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا ( سورة البقرة 48 - 123) کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے گا ۔ کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے اور نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آسکیگا ۔ الجزاء ( اسم ) کسی چیز کا بدلہ جو کافی ہو جیسے خیر کا بدلہ خیر سے اور شر کا بدلہ شر سے دیا جائے ۔ کہا جاتا ہے ۔ جزیتہ کذا بکذا میں نے فلاں کو اس ک عمل کا ایسا بدلہ دیا قرآن میں ہے :۔ وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه 76] ، اور یہ آں شخص کا بدلہ ہے چو پاک ہوا ۔ - احسان - الإحسان فوق العدل، وذاک أنّ العدل هو أن يعطي ما عليه، ويأخذ أقلّ مما له، والإحسان أن يعطي أكثر مما عليه، ويأخذ أقلّ ممّا له «3» .- فالإحسان زائد علی العدل، فتحرّي العدل - واجب، وتحرّي الإحسان ندب وتطوّع، وعلی هذا قوله تعالی: وَمَنْ أَحْسَنُ دِيناً مِمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ [ النساء 125] ، وقوله عزّ وجلّ : وَأَداءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسانٍ [ البقرة 178] ، ولذلک عظّم اللہ تعالیٰ ثواب المحسنین، فقال تعالی: وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ [ العنکبوت 69] ، وقال تعالی:إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ [ البقرة 195] ، وقال تعالی: ما عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِنْ سَبِيلٍ [ التوبة 91] ، لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هذِهِ الدُّنْيا حَسَنَةٌ [ النحل 30] .- ( ح س ن ) الحسن - الاحسان ( افعال )- احسان عدل سے بڑھ کر چیز ہے کیونکہ دوسرے کا حق پورا دا کرنا اور اپنا حق پورا لے لینے کا نام عدل ہے لیکن احسان یہ ہے کہ دوسروں کو ان کے حق سے زیادہ دیا جائے اور اپنے حق سے کم لیا جائے لہذا احسان کا درجہ عدل سے بڑھ کر ہے ۔ اور انسان پر عدل و انصاف سے کام لینا تو واجب اور فرض ہے مگر احسان مندوب ہے ۔ اسی بنا پر فرمایا :۔ وَمَنْ أَحْسَنُ دِيناً مِمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ [ النساء 125] اور اس شخص سے کس کا دین اچھا ہوسکتا ہے جس نے حکم خدا قبول کیا اور وہ نیکو کا ر بھی ہے ۔ اور فرمایا ؛ وَأَداءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسانٍ [ البقرة 178] اور پسندیدہ طریق سے ( قرار داد کی ) پیروی ( یعنی مطالبہ خونہار ) کرنا ۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے محسنین کے لئے بہت بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے ۔ چناچہ فرمایا :۔ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ [ العنکبوت 69] اور خدا تو نیکو کاروں کے ساتھ ہے ۔ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ [ البقرة 195] بیشک خدا نیکی کرنیوالوں کو دوست رکھتا ہے ۔ ما عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِنْ سَبِيلٍ [ التوبة 91] نیکو کاروں پر کسی طرح کا الزام نہیں ہے ۔ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هذِهِ الدُّنْيا حَسَنَةٌ [ النحل 30] جنہوں نے اس دنیا میں نیکی کی ان کے لئے بھلائی ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٨٠۔ ٨٣) ہم مخلصین کو اچھی تعریف اور نجات کے ذریعے سے ایسا ہی صلہ دیا کرتے ہیں وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھے۔- پھر ہم نے ان کے علاوہ دوسرے طریقے کے لوگوں کو ہلاک کردیا اور نوح کے طریقہ والوں میں سے یا یہ کہ رسول اکرم کے طریقہ والوں میں سے ابراہیم بھی تھے کیونکہ ابراہیم، نوح کے طریقہ اور ان کے اصول پر تھے اور رسول اکرم ابراہیم کے اصول پر اور ان کے طریقہ پر تھے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٨٠ اِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ ” یقینا ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں محسنین کو۔ “- ” محسن “ وہ شخص ہے جو اسلام اور ایمان کے مدارج طے کر کے درجہ احسان تک پہنچ جائے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani