Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

94۔ 1 یعنی جب میلے سے آئے تو دیکھا کہ ان کے معبود ٹوٹے پھوٹے پڑے ہیں تو فوراً ان کا ذہن حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی طرف گیا، کہ یہ کام اسی نے کیا ہوگا، جیسا کہ سورة انبیاء میں تفصیل گزر چکی ہے چناچہ انہیں پکڑ کر عوام کی عدالت میں لے آئے۔ وہاں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو اس بات کا موقع مل گیا کہ وہ ان پر ان کی بےعقلی اور ان کے معبودوں کی بےاختیاری واضح کریں۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

فَاَقْبَلُوْٓا اِلَيْهِ يَزِفُّوْنَ : ” زَفَّ یَزِفُّ زَفًّا وَ زُفُوْفًا وَ زَفِیْفًا “ (ض) تیزی سے جانا، دوڑنا۔ یعنی بتوں کا یہ حال دیکھ کر قوم کو یہ جاننے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی کہ ان کا یہ حال کس نے کیا ہے، کیونکہ ابراہیم (علیہ السلام) انھیں پہلے ہی اپنے ارادے سے آگاہ کرچکے تھے، اس لیے وہ سب دوڑتے ہوئے ان کے پاس آئے اور انھیں پکڑ کر مجمع میں لے آئے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے سورة انبیاء (٥٩ تا ٦١) ۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

فَاَقْبَلُوْٓا اِلَيْہِ يَزِفُّوْنَ۝ ٩٤- إِقْبَالُ- التّوجّه نحو الْقُبُلِ ، كَالاسْتِقْبَالِ. قال تعالی: فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ [ الصافات 50] ، وَأَقْبَلُوا عَلَيْهِمْ [يوسف 71] ، فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ [ الذاریات 29]- اقبال - اور استقبال کی طرح اقبال کے معنی بھی کسی کے رو برو اور اس کی طرف متوجہ ہو نیکے ہیں قرآن میں ہے : ۔ فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ [ الصافات 50] پھر لگے ایک دوسرے کو رو ور ود ملا مت کرنے ۔ - وَأَقْبَلُوا عَلَيْهِمْ [يوسف 71] ، اور وہ ان کی طرف متوجہ ہوکر - زف - زَفَّ الإبل يَزِفُّ زَفّاً وزَفِيفاً ، وأَزَفَّهَا سائقها، وقرئ : إِلَيْهِ يَزِفُّونَ [ الصافات 94] ، أي :- يسرعون، ويَزِفُّونَ أي : يحملون أصحابهم علی الزَّفِيفِ. وأصل الزَّفِيفِ في هبوب الرّيح، وسرعة النّعام التي تخلط الطیران بالمشي . وزَفْزَفَ النّعام : أسرع، ومنه استعیر : زَفَّ العروس، واستعارة ما يقتضي السّرعة لا لأجل مشیتها، ولکن للذّهاب بها علی خفّة من السّرور .- ( ز ف ف ) زف الابل یزف زفا وزفیفا کے معنی ہیں اونٹ کا تیز چلنا اور ازفھا ( افعال ) کے معنی تیز چلانے کے ہیں ۔ قراں میں ہے : ۔ إِلَيْهِ يَزِفُّونَ [ الصافات 94] وہ اسکی طرف دوڑتے آئے اور ایک قرآت میں یزفون ( بضمہ یاء ) ہے یعنی وہ اپنے ساتھیوں کو تیز روی پر بر انگحیۃ کرتے ہیں ۔ اصل میں زفیف کے معنی ہوا کے تیز چلنے یا شتر مرغ کے اس قدر تیز چلنے کے ہیں جس میں نیم پرواز پائی جائے ۔ کہا جاتا ہے زفرف النعام شتر مرغ چلا پھر اسی سے استعارہ کے طور زف العروس کہ جاتا ہے یعنی دلہن کو شوہر کے سامنے پیش کیا ۔ اس میں بھی معنی سرعت ملحوظ ہے مگر اس کا تعلق چلنے سے نہیں ہے بلکہ پیش کرنے والوں کے وفور شوق سے ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٩٤۔ ٩٨) پھر وہ لوگ اپنے میلہ سے واپسی پر یہ منظر دیکھ کر حضرت ابراہیم کے پاس دوڑے ہوئے آئے۔ حضرت ابراہیم نے فرمایا کیا تم ان چیزوں کو پوجتے ہو جن کو لکڑیوں اور پتھروں سے خود بناتے ہو اور اس اللہ تعالیٰ کی عبادت کو چھوڑتے ہو کہ جس نے تمہیں اور تمہاری سب بنائی ہوئی چیزوں کو پیدا کیا ہے قوم کہنے لگی ان کے لیے ایک آتش خانہ تعمیر کرو اور ان کو دہکتی ہوئی آگ میں ڈال دو ان لوگوں نے حضرت ابراہیم کو آگ میں جلانے کی تدبیر کی تھی۔- تو ہم نے اس تدبیر میں ان ہی کو نیچا دکھایا یا یہ کہ سزا کے اعتبار سے ان ہی کو ذلیل و خوار کیا۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٩٤ فَاَقْبَلُوْٓا اِلَیْہِ یَزِفُّوْنَ ” تو وہ اس کی طرف آئے ‘ دوڑتے ہوئے۔ “- اس واقعہ کے بارے میں کچھ تفصیل سورة الانبیاء کے پانچویں رکوع میں بھی ہم پڑھ چکے ہیں۔ یہاں پر باقی تفصیل چھوڑ دی گئی ہے کہ آپ ( علیہ السلام) نے تمام بتوں کو توڑ پھوڑ کر چورا کردیا ‘ سوائے ایک بڑے بت کے۔ صورتِ حال انتہائی نازک اور تشویشناک تھی اور اس غیر معمولی واقعہ کے بعد شہر میں تو گویا قیامت برپا ہوگئی ہوگی۔ لیکن جب قوم کے بہت سے لوگ غیظ و غضب اور اشتعال کی کیفیت میں بھاگم بھاگ آپ ( علیہ السلام) تک پہنچے تو آپ ( علیہ السلام) نے نہ صرف بلا خوف ان کا سامنا کیا بلکہ ان کے ساتھ مدلل مناظرہ بھی کیا :

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :52 یہاں قصہ مختصر کر کے بیان کیا گیا ہے ۔ سورہ انبیا میں اس کی جو تفصیل دی گئی ہے وہ یہ ہے کہ جب انہوں نے آ کر اپنے مندر میں دیکھا کہ سارے بت ٹوٹے پڑے ہیں تو پوچھ گچھ شروع کی ۔ کچھ لوگوں نے بتایا کہ ابراہیم نامی ایک نوجوان بت پرستی کے خلاف ایسی باتیں کرتا رہا ہے ۔ اس پر مجمع نے کہا کہ پکڑ لاؤ اسے ۔ چنانچہ ایک گروہ دوڑتا ہوا ان کے پاس پہنچا ، اور انہیں مجمع کے سامنے لے آیا ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani