Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

52۔ 1 یعنی جن کی نگاہیں اپنے خاوندوں سے حد سے بڑھنے والی نہیں ہونگی۔ اَتْرَاب تِرْب کی جمع ہے، ہم عمر لا زوال حسن و جمال کی حامل (فتح القدیر)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٥٧] اتراب کا لغوی : مفہوم۔ اتراب بمعنی ایسی ہم عمر عورتیں جن کے مزاج میں ہم آہنگی بھی پائی جاتی ہو۔ اس کی پھر دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ وہ عورتیں باہم ہم عمر ہوں، دوسرے یہ کہ وہ اپنے خاوندوں کی ہم عمر ہوں اور یہ دونوں صورتیں ممکن ہیں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَعِنْدَهُمْ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ اَتْرَابٌ : یعنی جن کی نظریں اپنے خاوندوں سے آگے بڑھنے والی نہیں ہوں گی۔ ” اَتْرَابٌ“ ” تِرْبٌ“ کی جمع ہے جو ” تُرَابٌ“ (مٹی) سے مشتق ہے، ہم عمر جو بچپن میں مل کر مٹی کے ساتھ کھیلتے رہے ہوں۔ یعنی وہ بیویاں خاوندوں کی ہم عمر اور ہم مزاج ہوں گی۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

وَعِنْدَهُمْ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ اَتْرَابٌ (اور ان کے پاس نیچی نگاہ والی ہم سن عورتیں ہوں گی) ان سے مراد جنت کی حوریں ہیں اور ” ہم سن “ کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ سب آپس میں ہم عمر ہوں گی اور یہ بھی کہ وہ اپنے شوہروں کے ساتھ عمر میں مساوی ہوں گی۔ پہلی صورت میں ان کے ہم عمر ہونے کا فائدہ یہ ہے کہ ان کے درمیان آپس میں محبت، انس اور دوستی کا تعلق ہوگا سوکنوں کا سا، بغض اور نفرت نہیں ہوگی۔ اور ظاہر ہے کہ یہ چیز شوہروں کے لئے انتہائی راحت کا موجب ہے۔- زوجین کے درمیان عمر کے تناسب کی رعایت بہتر ہے :- اور دوسری صورت میں جبکہ ” ہم عمر “ کا مطلب یہ لیا جائے کہ وہ اپنے شوہروں کی ہم عمر ہوں گی، اس کا فائدہ یہ ہے کہ ہم عمری کی وجہ سے طبیعتوں میں زیادہ مناسبت اور توافق ہوگا۔ اور ایک دوسرے کی راحت و دلچسپی کا خیال زیادہ رکھا جاسکے گا۔ اسی سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زوجین کے درمیان عمر میں تناسب کی رعایت رکھنی چاہئے، کیونکہ اس سے باہمی انس پیدا ہوتا ہے۔ اور رشتہ نکاح زیادہ خوشگوار اور پائیدار ہوجاتا ہے۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَعِنْدَہُمْ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ اَتْرَابٌ۝ ٥٢- عند - عند : لفظ موضوع للقرب، فتارة يستعمل في المکان، وتارة في الاعتقاد، نحو أن يقال : عِنْدِي كذا، وتارة في الزّلفی والمنزلة، وعلی ذلک قوله : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران 169] ،- ( عند ) ظرف - عند یہ کسی چیز کا قرب ظاہر کرنے کے لئے وضع کیا گیا ہے کبھی تو مکان کا قرب ظاہر کرنے کے لئے آتا ہے اور کبھی اعتقاد کے معنی ظاہر کرتا ہے جیسے عندی کذا اور کبھی کسی شخص کی قرب ومنزلت کے متعلق استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران 169] بلکہ خدا کے نزدیک زندہ ہے ۔- قصر - القِصَرُ : خلاف الطّول، وهما من الأسماء المتضایفة التي تعتبر بغیرها، وقَصَرْتُ كذا :- جعلته قَصِيراً ، والتَّقْصِيرُ : اسم للتّضجیع، وقَصَرْتُ كذا : ضممت بعضه إلى بعض، ومنه سمّي الْقَصْرُ ، وجمعه : قُصُورٌ. قال تعالی: وَقَصْرٍ مَشِيدٍ [ الحج 45] ، وَيَجْعَلْ لَكَ قُصُوراً [ الفرقان 10] ، إِنَّها تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ [ المرسلات 32] ، وقیل : الْقَصْرُ أصول الشّجر، الواحدة قَصْرَةٌ ، مثل : جمرة وجمر، وتشبيهها بالقصر کتشبيه ذلک في قوله : كأنّه جمالات صفر [ المرسلات 33] ، وقَصَرْتُه جعلته : في قصر، ومنه قوله تعالی:- حُورٌ مَقْصُوراتٌ فِي الْخِيامِ [ الرحمن 72] ، وقَصَرَ الصلاةَ : جعلها قَصِيرَةً بترک بعض أركانها ترخیصا . قال : فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُناحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ [ النساء 101] وقَصَرْتُ اللّقحة علی فرسي : حبست درّها عليه، وقَصَرَ السّهمِ عن الهدف، أي : لم يبلغه، وامرأة قاصِرَةُ الطَّرْفِ : لا تمدّ طرفها إلى ما لا يجوز . قال تعالی: فِيهِنَّ قاصِراتُ الطَّرْفِ [ الرحمن 56] . وقَصَّرَ شعره : جزّ بعضه، قال : مُحَلِّقِينَ رُؤُسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ [ الفتح 27] ، وقَصَّرَ في كذا، أي : توانی، وقَصَّرَ عنه لم : ينله، وأَقْصَرَ عنه : كفّ مع القدرة عليه، واقْتَصَرَ علی كذا : اکتفی بالشیء الْقَصِيرِ منه، أي : القلیل، وأَقْصَرَتِ الشاة : أسنّت حتی قَصَرَ أطراف أسنانها، وأَقْصَرَتِ المرأة : ولدت أولادا قِصَاراً ، والتِّقْصَارُ : قلادة قَصِيرَةٌ ، والْقَوْصَرَةُ معروفة «1» .- ( ق ص ر ) القصر یہ طول کی ضد ہے اور یہ دونوں اسمائے نسبتی سے ہیں جو ایک دوسرے پر قیاس کے ذریعہ سمجھے جاتے ہیں ۔ قصرت کذا کے معنی کسی چیز کو کوتاہ کرنے کے ۔ ہیں اور تقصیر کے معنی اور سستی کے ہیں اور قصرت کذا کے معنی سکیٹر نے اور کسی چیز کے بعض اجزاء کو بعض کے ساتھ ملانا کے بھی آتے ہیں ۔ اسی سے قصر بمعنی محل ہے اس کی جمع قصور آتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَقَصْرٍ مَشِيدٍ [ الحج 45] اور بہت سے محل : ۔ وَيَجْعَلْ لَكَ قُصُوراً [ الفرقان 10] نیز تمہارے لئے محل بنادے گا ۔ إِنَّها تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ [ المرسلات 32] اس سے آگ کی اتنی ( بڑی بڑی ) چنگاریاں اٹھتی ہیں ۔ جیسے محل ۔ بعض نے کہا ہے کہ قصر جمع ہے اور اس کے معنی درخت کی جڑوں کے ہیں ۔ اس کا واحد قصرۃ ہے جیسے جمرۃ وجمر اور ان شراروں کو قصر کے ساتھ تشبیہ دینا ایسے ہی ہے جیسا کہ دوسری آیت میں ان کا ۔ كأنّه جمالات صفر [ المرسلات 33] گویا زور درنگ کے اونٹ ہیں ۔ کہا ہے کہ اور قصرتہ کے معنی محل میں داخل کرنے کے ہیں اور اسی سے ارشاد الہٰی ہے ۔ حُورٌ مَقْصُوراتٌ فِي الْخِيامِ [ الرحمن 72] وہ حوریں ہیں جو خیموں میں ستور ہیں ۔- قصرالصلٰوۃ - بموجب رخصت شرعی کے نماز کے بعض ارکان کو ترک کرکے اسے کم کرکے پڑھنا ۔ قرآن پاک میں ہے : فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُناحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ [ النساء 101] تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو کم کر کے پڑھو ۔ قصرت اللقحتہ علٰی فرسی اونٹنی کا دودھ اپنی گھوڑی کے لئے مخصوص کردیا قصرالسھم عن الھدف ۔ تیر کا نشانے تک نہ پہنچنا ۔ امراءۃ قاصرۃ الطرف وہ عورت ناجائز نظر اٹھا کے نہ دیکھے ۔ قرآن پاک میں ہے : فِيهِنَّ قاصِراتُ الطَّرْفِ [ الرحمن 56] ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ۔ قصری شعرہ بال کتروانا قرآن پاک میں ہے : مُحَلِّقِينَ رُؤُسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ [ الفتح 27] اپنے سر منڈاوا کر اور بال کتروا کر ۔ قصرفی کذا : کسی کام میں سستی کرنا قصر عنہ کسی کام کے کرنے سے عاجز ہونا ۔ اقصرت عنہ ۔ باوجود قدرت کے کسی کام کرنے سے باز رہنا ۔ اقتصر علیٰ کذا تھوڑی چپز پر صبر کرنا ۔ اقتصرت الشاۃ بوڑھا ہونے کی وجہ سے بکری کے دانتوں کا کوتاہ ہوجانا ۔ اقصرت المرءۃ چھوٹی قد اولاد جننا تقصار چھوٹا سا رہا ۔ القوصرہ کھجور ڈالنے زنبیل جو کھجور پتوں یا نرکل کی بنئی ہوئی ہوتی ہے ۔- طرف - طَرَفُ الشیءِ : جانبُهُ ، ويستعمل في الأجسام والأوقات وغیرهما . قال تعالی: فَسَبِّحْ وَأَطْرافَ النَّهارِ [ طه 130] ، أَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهارِ- [هود 114] - ( ط رف ) الطرف - کے معنی کسی چیز کا کنارہ اور سرا کے ہیں اور یہ اجسام اور اوقات دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَسَبِّحْ وَأَطْرافَ النَّهارِ [ طه 130] اور اس کی بیان کرو اور دن کے اطراف میں ۔ أَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهارِ [هود 114] اور دن ۔ کے دونوں سروں ( یعنی صبح اور شام کے اوقات میں ) نماز پڑھا کرو ۔ - ترب - التُّرَاب معروف، قال تعالی: أَإِذا كُنَّا تُراباً [ الرعد 5] ، وقال تعالی: خَلَقَكُمْ مِنْ تُرابٍ [ فاطر 11] ، یالَيْتَنِي كُنْتُ تُراباً [ النبأ 40] .- ( ت ر ب )- التراب کے معنی مٹی کے ہیں ۔ قرآن میں ہے خَلَقَكُمْ مِنْ تُرابٍ [ فاطر 11] کہ اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ۔ یالَيْتَنِي كُنْتُ تُراباً [ النبأ 40] کہ اے کاش کے میں مٹی ہوتا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٥٢۔ ٥٣) اور جنت میں ان کے پاس نیچی نگاہوں والی شرمیلی ہم عمر حوریں ہوں گی اور یہ وہ نعمتیں ہیں جس کا تم سے دنیا میں قیامت کے آنے پر وعدہ کیا جارہا ہے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٥٢ وَعِنْدَہُمْ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ اَتْرَابٌ ” اور ان کے پاس ہوں گی (ان کی بیویاں) نیچی نگاہوں والی ‘ ان کی ہم عمر۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة صٓ حاشیہ نمبر :53 ہم سِن بیویوں کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ آپس میں ہم سِن ہوں گی ، اور یہ بھی کہ وہ اپنے شوہروں کی ہم سِن ہوں گی ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani