Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٧٢] یعنی قیامت تک تو اللہ، اس کے فرشتے، تمام انسان حتیٰ کہ ابلیس کی پیروی کرنے والے بھی اس پر لعنت پھٹکار کرتے رہیں گے پھر اس کے بعد ابدا لآباد ابلیس اور اس کی آل اولاد کو عذاب میں مبتلا رکھا جائے گا۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَّاِنَّ عَلَيْكَ لَعْنَتِيْٓ اِلٰى يَوْمِ الدِّيْنِ۝ ٧٨ لعن - اللَّعْنُ : الطّرد والإبعاد علی سبیل السّخط، وذلک من اللہ تعالیٰ في الآخرة عقوبة، وفي الدّنيا انقطاع من قبول رحمته وتوفیقه، ومن الإنسان دعاء علی غيره . قال تعالی: أَلا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ [هود 18]- ( ل ع ن ) اللعن - ۔ کسی کو ناراضگی کی بنا پر اپنے سے دور کردینا اور دھتکار دینا ۔ خدا کی طرف سے کسی شخص پر لعنت سے مراد ہوتی ہے کہ وہ دنیا میں تو اللہ کی رحمت اور توفیق سے اثر پذیر ہونے محروم ہوجائے اور آخرت عقوبت کا مستحق قرار پائے اور انسان کی طرف سے کسی پر لعنت بھیجنے کے معنی بد دعا کے ہوتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : أَلا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ [هود 18] سن رکھو کہ ظالموں پر خدا کی لعنت ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٧٨ وَّاِنَّ عَلَیْکَ لَعْنَتِیْٓ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ ” اور اب تم پر میری لعنت رہے گی جزا اور سزا کے دن تک ۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة صٓ حاشیہ نمبر :67 اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یوم الجزاء کے بعد اس پر لعنت نہ ہو گی ۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ یوم الجزا تک تو وہ اس نافرمانی کی پاداش میں مبتلائے لعنت رہے گا ، اور یوم الجزاء کے بعد وہ اپنے ان کرتوتوں کی سزا بھگتے گا جو تخلیق آدم کے وقت سے لے کر قیامت تک اس سے سرزد ہوں گے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani