Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نفلی روزے اس طرح پے در پے رکھے چلے جاتے کہ ہم خیال کرتیں کہ آپ اب چھوڑیں گے ہی نہیں اور ایسا بھی ہوتا کہ نہ رکھتے یہاں تک کہ ہم سمجھ لیتیں کہ اب رکھیں گے ہی نہیں اور ہر رات آپ سورہ بقرہ اور سورہ زمر کی تلاوت کر لیا کرتے ۔

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الزُّمَر نام : اس سورہ کا نام آیات نمبر 71 و 73 ( وَسِیْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْآ اِلیٰ جَھَنَّمَ زُمَراً اور وَ سِیْقَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّھُمْ اِلَی الْجَنَّۃِ زُمَراً ) سے ماخوذ ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ وہ سورہ جس میں لفظ زمر آیا ہے ۔ زمانۂ نزول : آیت نمبر 10 ( وَاَرْضُ اللہِ وَاسِعَۃٌ ) سے اس امر کی طرف صاف اشارہ نکلتا ہے کہ یہ سورۃ ہجرت حبشہ سے پہلے نازل ہوئی تھی ۔ بعض روایات میں یہ تصریح آئی ہے کہ اس آیت کا نزول حضرت جعفر بن ابی طالب اور ان کے ساتھیوں کے حق میں ہوا تھا جبکہ انہوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کا عزم کیا ( روح المعانی ، جلد 23 ، صفحہ 226 ) موضوع اور مضمون : یہ پوری سورت ایک بہترین اور انتہائی مؤثر خطبہ ہے جو ہجرت حبشہ سے کچھ پہلے مکہ معظمہ کی ظلم و تشدد سے بھری ہوئی اور عناد و مخالفت سے لبریز فضا میں دیا گیا تھا ۔ یہ ایک وعظ ہے جس کے مخاطب زیادہ تر کفار قریش ہیں ، اگرچہ کہیں کہیں اہل ایمان سے بھی خطاب کیا گیا ہے ۔ اس میں دعوت محمدی کا اصل مقصود بتایا گیا ہے ، اور وہ یہ ہے کہ انسان خالص اللہ کی بندگی اختیار کرے اور کسی دوسرے کی طاعت و عبادت سے اپنی خدا پرستی کو آلودہ نہ کرے ۔ اس اصل الاصول کو بار بار مختلف انداز سے پیش کرتے ہوئے نہایت زور دار طریقے پر توحید کی حقانیت اور اسے ماننے کے عمدہ نتائج ، اور شرک کی غلطی اور اس پر جمے رہنے کے برے نتائج کو واضح کیا گیا ہے ، اور لوگوں کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنی غلط روش سے باز آ کر اپنے رب کی رحمت کی طرف پلٹ آئیں ۔ اسی سلسلے میں اہل ایمان کو ہدایت فرمائی گئی ہے کہ اگر اللہ کی بندگی کے لیے ایک جگہ تنگ ہو گئی ہے تو اس کی زمین وسیع ہے ، اپنا دین بچانے کے لیے کسی اور طرف نکل کھڑے ہو ، اللہ تمہارے صبر کا اجر دے گا ۔ دوسری طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا گیا ہے کہ ان کفار کو اس طرف سے بالکل مایوس کر دو کہ ان کا ظلم و ستم کبھی تم کو اس راہ سے پھیر سکے گا اور ان سے صاف صاف کہہ دو کہ تم میرا راستہ روکنے کے لیے جو کچھ بھی کرنا چاہتے ہو کر ڈالو ، میں اپنا یہ کام جاری رکھوں گا ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

تعارف سورۃ الزمر یہ سورت مکی زندگی کے ابتدائی دور میں نازل ہوئی تھی، اور اس میں مشرکین کے مختلف باطل عقیدوں کی تردید فرمائی گئی ہے، یہ مشرکین مانتے تھے کہ کائنات کا خالق اللہ تعالیٰ ہے ؛ لیکن انہوں نے مختلف دیوتا گھڑ کر یہ مانا ہوا تھا کہ ان کی عبادت کرنے سے وہ خوش ہوں گے، اور اللہ تعالیٰ کے پاس ہماری سفارش کریں گے، اور بعض نے فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں قرار دیا ہوا تھا، اس سورت میں ان محتلف عقائد کی تردید کرکے انہیں توحید کی دعوت دی گئی ہے، یہ وہ دور ہے جب مسلمانوں کو مشرکین کے ہاتھوں بدترین اذیتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، اس لئے اس سورت میں مسلمانوں کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ کسی ایسے خطے کی طرف ہجرت کرجائیں جہاں وہ اطمینان سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرسکیں، نیز کافروں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے اپنی معاندانہ روش نہ چھوڑی تو انہیں بدترین سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، سورت کے آخر میں نقشہ کھینچا گیا ہے کہ آخرت میں کافر کس طرح گروہوں کی شکل میں دوزخ تک لے جائے جائیں گے، اور مسلمانوں کو کس طرح گروہوں کی شکل میں جنت کی طرف لے جایا جائے گا، گروہوں کے لئے عربی لفظ زمر استعمال کیا گیا ہے اور وہی اس سورت کا نام ہے۔