53۔ 1 اہل کفر و فسق کے مقابلے میں اہل ایمان وتقویٰ کا مقام بیان کیا جا رہا ہے جنہوں نے اپنا دامن کفر و فسق اور معاصی سے بچائے رکھا تھا۔ آمین کا مطلب ایسی جگہ، جہاں ہر قسم کے خوف اور اندیشوں سے وہ محفوظ ہونگے۔
[٣٥] تکبر کرنے والوں کا انجام :۔ یعنی اہل دوزخ تو اپنے رشتہ داروں اور دوستوں سے ندامت کی وجہ سے چھپتے پھریں گے۔ اس کے مقابلہ میں اہل جنت ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے آرام و اطمینان سے محو گفتگو ہوں گے۔ ایک دوسرے سے پیار و محبت اور سلام و دعا کی باتیں کریں گے۔ دنیا میں گزشتہ ایام کی یادیں تازہ کریں گے اور اللہ کا شکر بجا لائیں گے۔
یلبسون من سندس واستبرق متقبلین :” سندس “ باریک ریشمی کپاڑ۔” استبرق “ گاڑھے دبیز ریشم کا کپڑا۔ “ متقبلین “ آمنے سامنے، کسی کی پشت دوسرے کی طرف نہیں ہوگی،۔
(آیت) سُنْدُسٍ وَّاِسْتَبْرَقٍ ، یہ دونوں ریشمی کپڑوں کے نام ہیں، سندس رقیق ریشم کا کپڑا ہے اور استبرق و بیز ریشم کا۔
يَّلْبَسُوْنَ مِنْ سُنْدُسٍ وَّاِسْتَبْرَقٍ مُّتَقٰبِلِيْنَ ٥٣ ۙۚ- لبس - لَبِسَ الثّوب : استتر به، وأَلْبَسَهُ غيره، ومنه :- يَلْبَسُونَ ثِياباً خُضْراً [ الكهف 31] واللِّبَاسُ واللَّبُوسُ واللَّبْسُ ما يلبس . قال تعالی: قَدْ أَنْزَلْنا عَلَيْكُمْ لِباساً يُوارِي سَوْآتِكُمْ [ الأعراف 26] وجعل اللّباس لكلّ ما يغطّي من الإنسان عن قبیح، فجعل الزّوج لزوجه لباسا من حيث إنه يمنعها ويصدّها عن تعاطي قبیح . قال تعالی:- هُنَّ لِباسٌ لَكُمْ وَأَنْتُمْ لِباسٌ لَهُنَ [ البقرة 187] فسمّاهنّ لباسا کما سمّاها الشاعر إزارا في قوله :- 402-- فدی لک من أخي ثقة إزاري«1» وجعل التّقوی لِبَاساً علی طریق التّمثیل والتّشبيه، قال تعالی: وَلِباسُ التَّقْوى ذلِكَ خَيْرٌ [ الأعراف 26] وقوله : صَنْعَةَ لَبُوسٍ لَكُمْ [ الأنبیاء 80] يعني به : الدِّرْعَ ، وقوله : فَأَذاقَهَا اللَّهُ لِباسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ [ النحل 112] ، وجعل الجوع والخوف لباسا علی التّجسیم والتشبيه تصویرا له، وذلک بحسب ما يقولون : تدرّع فلان الفقر، ولَبِسَ الجوعَ ،- ( ل ب س ) لبس الثوب - ۔ کے معنی کپڑا پہننے کے ہیں اور البسہ کے معنی دوسرے کو پہنانا کے ۔ قرآن میں ہے : يَلْبَسُونَ ثِياباً خُضْراً [ الكهف 31] اور وہ سبز کپڑے پہنا کریں گے ۔ اللباس واللبوس واللبس وہ چیز جو پہنی جائے ۔ قرآن میں ہے : قَدْ أَنْزَلْنا عَلَيْكُمْ لِباساً يُوارِي سَوْآتِكُمْ [ الأعراف 26] ہم نے تم پر پوشاک اتاری کہ تمہارا ستر ڈاھانپے ۔ اور لباس کا لفظ ہر اس چیز پر بولا جاتا ہے ۔ جو انسان کے برے کاموں پر پردہ ڈال سکے ۔ چناچہ میاں بیوی میں سے ہر ایک کو دوسرے کا لباس قرار دیا گیا ہے کیونکہ وہ ایک دوسرے کو قبائح کے ارتکاب سے روکتے ہیں ۔ قرآن میں ہے ۔ هُنَّ لِباسٌ لَكُمْ وَأَنْتُمْ لِباسٌ لَهُنَ [ البقرة 187] وہ تمہاری پوشاک اور تم ان کی پوشاک ہو ۔ چناچہ اسی معنی میں شاعرنے اپنی بیوی کو ازار کہا ہے ۔ اے میرے قابل اعتماد بھائی پر میری ازار یعنی بیوی قربان ہو ۔ اور تمثیل و تشبیہ کے طور پر تقوی کو بھی لباس قرار دیا گیا ہے ۔ چناچہ فرمایا : وَلِباسُ التَّقْوى ذلِكَ خَيْرٌ [ الأعراف 26] اور جو پر ہیزگاری کا لباس ہے ۔ اور آیت کریمہ : صَنْعَةَ لَبُوسٍ لَكُمْ [ الأنبیاء 80] اور ہم نے تمہارے لئے ان کو ایک طرح کا لباس بنانا ۔۔۔۔۔ میں لبوس سے زر ہیں مراد ہیں اور آیت کریمہ : فَأَذاقَهَا اللَّهُ لِباسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ [ النحل 112] تو خدا نے ان کے اعمال کے سبب بھوک اور خوف کا لباس پہنا کر ناشکری کا مزہ چکھا دیا ۔ میں جوں یعنی بھوک اور خوف کی تصویر کھینچے کے لئے اس لباس کے ساتھ تشبیہ دی ہے ۔- سّندس - والسّندس : الرّقيق من الدّيباج، والإستبرق : الغلیظ منه .- السدوس : طیسان کو کہتے ہیں السندس باریک اور اس کے مقابل استبرق موٹے ریشم کو کہتے ہیں - ( قبل) مُقَابَلَةُ والتَّقَابُلُ- : أن يُقْبِلَ بعضهم علی بعض، إمّا بالذّات، وإمّا بالعناية والتّوفّر والمودّة . قال تعالی: مُتَّكِئِينَ عَلَيْها مُتَقابِلِينَ [ الواقعة 16] ، إِخْواناً عَلى سُرُرٍ مُتَقابِلِينَ [ الحجر 47] ، ولي قِبَلَ فلانٍ كذا، کقولک : عنده . قال تعالی: وَجاءَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قَبْلَهُ [ الحاقة 9] ، فَمالِ الَّذِينَ كَفَرُوا قِبَلَكَ مُهْطِعِينَ [ المعارج 36] ، ويستعار ذلک للقوّة والقدرة علی الْمُقَابَلَةِ ،- المقابلۃ والتقابل - کے معنی ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہونے کے ہیں خواہ وہ توجہ بذریعہ ذات کے ہو یا بذریعہ عنایت اور سورت کے ہو ۔ قرآن میں ہے : ۔ مُتَّكِئِينَ عَلَيْها مُتَقابِلِينَ [ الواقعة 16] آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوئے ۔ إِخْواناً عَلى سُرُرٍ مُتَقابِلِينَ [ الحجر 47] بھائی بھائی تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں ۔ لی قبل فلان کذا کے معنی ہیں میرے فلاں کی جانب اتنے ہیں اور یہ عندہ کے ہم معنی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَجاءَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قَبْلَهُ«7» [ الحاقة 9] اور فرعون اوع جو لوگ اس سے پہلے تھے سب ۔۔۔۔ کرتے تھے ۔ فَمالِ الَّذِينَ كَفَرُوا قِبَلَكَ مُهْطِعِينَ [ المعارج 36] تو ان کا فروں کو کیا ہوا ہے کہ تمہاری طرف دوڑتے چلے آتے ہیں ۔ اور استعارہ کے طور پر قوت اور قدرت علی المقابل کے معنی میں استعمال ہوتا ہے
آیت ٥٣ یَّلْبَسُوْنَ مِنْ سُنْدُسٍ وَّاِسْتَبْرَقٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ ” باریک اور موٹے ریشم کا لباس پہنیں گے ‘ ایک دوسرے کی طرف رخ کیے ہوئے (بیٹھے ہوں گے) ۔ “- ان کا نیچے کا لباس موٹے ریشم کا جبکہ اوپر کا لباس باریک ریشم کا ہوگا۔
سورة الدُّخَان حاشیہ نمبر :41 اصل میں سُنْدُس اور اِسْتَبْرَق کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ۔ سُندس عربی زبان میں باریک ریشمی کپڑے کو کہتے ہیں ۔ اور استبرَق فارسی لفظ ستبر کا معرب ہے ، اور یہ دبیز ریشمی کپڑے کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔
13: یہ دونوں ریشمی کپڑوں کی دو قسمیں ہیں۔ سندس باریک اور استبرق دبیز ہوتا ہے، لیکن جنت کے سندس اور استبرق کی صحیح کیفیت اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے۔