Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

55۔ 1 آمِنِیْنَ (بےخوفی کے ساتھ) کا مطلب ان کے ختم ہونے کا اندیشہ ہوگا نہ کے کھانے سے بیماری وغیرہ کا خوف یا موت، تھکاوٹ اور شیطان کا کوئی خوف نہیں ہوگا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

یدعون فیھا بکل فاکھۃ امنین : بےخوف ہو کر منگوانے کا مطلب یہ ہے کہ نہ انھیں یہ فکر ہوگا کہ وہ چیز موجود نہ ہو نہ یہ کہ قیمت کہاں سے ادا کریں گے، نہ یہ کہ ختم ہوجائے گی، نہ یہ کہ کھانے سے بدہضمی نہ ہوجائے، پھر نہ قبض کا خوف نہ اسہال ۔ غرض جو چاہیں گے بےفکر ہو کر جنت کے خادموں کو لانے کا حکم دیں گے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

يَدْعُوْنَ فِيْہَا بِكُلِّ فَاكِہَۃٍ اٰمِنِيْنَ۝ ٥٥ ۙ- دعا - الدُّعَاء کالنّداء، إلّا أنّ النّداء قد يقال بيا، أو أيا، ونحو ذلک من غير أن يضمّ إليه الاسم، والدُّعَاء لا يكاد يقال إلّا إذا کان معه الاسم، نحو : يا فلان، وقد يستعمل کلّ واحد منهما موضع الآخر . قال تعالی: كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِما لا يَسْمَعُ إِلَّا دُعاءً وَنِداءً [ البقرة 171] ، - ( د ع و ) الدعاء ( ن )- کے معنی ندا کے ہیں مگر ندا کا لفظ کبھی صرف یا آیا وغیرہ ہما حروف ندا پر بولا جاتا ہے ۔ اگرچہ ان کے بعد منادٰی مذکور نہ ہو لیکن دعاء کا لفظ صرف اس وقت بولا جاتا ہے جب حرف ندا کے ساتھ اسم ( منادی ) بھی مزکور ہو جیسے یا فلان ۔ کبھی یہ دونوں یعنی دعاء اور نداء ایک دوسرے کی جگہ پر بولے جاتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِما لا يَسْمَعُ إِلَّا دُعاءً وَنِداءً [ البقرة 171] ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ نہ سن سکے ۔ - فكه - الفَاكِهَةُ قيل : هي الثّمار کلها، وقیل : بل هي الثّمار ما عدا العنب والرّمّان . وقائل هذا كأنه نظر إلى اختصاصهما بالذّكر، وعطفهما علی الفاکهة . قال تعالی: وَفاكِهَةٍ مِمَّا يَتَخَيَّرُونَ- [ الواقعة 20] ، وَفاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ [ الواقعة 32] ، وَفاكِهَةً وَأَبًّا [ عبس 31] ، فَواكِهُ وَهُمْ مُكْرَمُونَ [ الصافات 42] ، وَفَواكِهَ مِمَّا يَشْتَهُونَ [ المرسلات 42] ، والفُكَاهَةُ :- حدیث ذوي الأنس، وقوله : فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ«1» قيل : تتعاطون الفُكَاهَةَ ، وقیل :- تتناولون الْفَاكِهَةَ. وکذلک قوله : فاكِهِينَ بِما آتاهُمْ رَبُّهُمْ [ الطور 18] .- ( ف ک ہ ) الفاکھۃ ۔ بعض نے کہا ہے کہ فاکھۃ کا لفظ ہر قسم کے میوہ جات پر بولا جاتا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ انگور اور انار کے علاوہ باقی میوہ جات کو فاکھۃ کہاجاتا ہے ۔ اور انہوں نے ان دونوں کو اس لئے مستثنی ٰ کیا ہے کہ ( قرآن پاک میں ) ان دونوں کی فاکہیہ پر عطف کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے ۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فاکہہ کے غیر ہیں ۔ قرآن پاک میں ہے وَفاكِهَةٍ مِمَّا يَتَخَيَّرُونَ [ الواقعة 20] اور میوے جس طرح کے ان کو پسند ہوں ۔ وَفاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ [ الواقعة اور میوہ ہائے کثیر ( کے باغوں ) میں ۔ وَفاكِهَةً وَأَبًّا [ عبس 31] اور میوے اور چارہ ۔ فَواكِهُ وَهُمْ مُكْرَمُونَ [ الصافات 42] ( یعنی میوے اور ان اعزاز کیا جائیگا ۔ وَفَواكِهَ مِمَّا يَشْتَهُونَ [ المرسلات 42] اور میووں میں جوان کو مرغوب ہوں ۔ الفکاھۃ خوش طبعی کی باتیں خوش گئی ۔ اور آیت کریمہ : فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ«1»اور تم باتیں بناتے رہ جاؤ گے ۔ میں بعض نے تفکھونکے معنی خوش طبعی کی باتیں بنانا لکھے ہیں اور بعض نے فروٹ تناول کرنا ۔ اسی طرح آیت کریمہ : فاكِهِينَ بِما آتاهُمْ رَبُّهُمْ [ الطور 18] جو کچھ ان کے پروردگار نے ان کو بخشا اس کی وجہ سے خوش حال ۔۔۔ میں فاکھین کی تفسیر میں بھی دونوں قول منقول ہیں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٥٥ یَدْعُوْنَ فِیْہَا بِکُلِّ فَاکِہَۃٍ اٰمِنِیْنَ ” وہ طلب کریں گے اس میں ہر طرح کے پھل اطمینان کے ساتھ۔ “- جنت کے پھلوں میں سے جس پھل کی وہ خواہش کریں گے وہ ان کے سامنے پیش کر دیاجائے گا۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الدُّخَان حاشیہ نمبر :43 اطمینان سے طلب کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جو چیز جتنی چاہیں گے بے فکری کے ساتھ جنت کے خادموں کو اس کے لانے کا حکم دیں گے اور وہ حاضر کر دی جائے گی ۔ دنیا میں کوئی شخص ہوٹل تو درکنار ، خود اپنے گھر میں اپنی چیز بھی اس اطمینان سے طلب نہیں کرسکتا جس طرح وہ جنت میں طلب کرے گا ۔ کیونکہ یہاں کسی چیز کے بھی اتھاہ ذخیرے کسی کے پاس نہیں ہوتے ، اور جو چیز بھی آدمی استعمال کرتا ہے اس کی قیمت بہرحال اس کی اپنی جیب ہی سے جاتی ہے ۔ جنت میں مال اللہ کا ہوگا اور بندے کو اس کے استعمال کی کھلی اجازت ہوگی ۔ نہ کسی چیز کے ذخیرے ختم ہو جانے کا خطرہ ہوگا نہ بعد میں بل پیش ہونے کا کوئی سوال ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani