حم : حروف مقطعات کی تفصیل کے لئے دیکھیے سورة بقرہ کی پہلی آیت کی تفسیر۔
خلاصہ تفسیر - حمہ (اس کے معنی اللہ کو معلوم ہیں) یہ کتاب اللہ زبردست حکمت والے کی طرف سے بھیجی گئی ہے، (اس لئے اس کے مضامین قابل غور ہیں، آگے توحید اور معاد کا بیان ہے کہ) ہم نے آسمان اور زمین کو اور ان چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں حکمت کے ساتھ اور ایک میعاد معین (تک) کے لئے پیدا کیا ہے اور جو لوگ کافر ہیں، ان کو جس چیز سے ڈرایا جاتا ہے (مثلاً یہ کہ توحید کے انکار پر تم کو قیامت میں عذاب ہوگا) وہ اس سے بےرخی (اور بےالتفاتی) کرتے ہیں (اور توحید کو قبول نہیں کرتے) آپ (ان سے توحید کے بارہ میں) کہئے کہ یہ تو بتلاؤ جن چیزوں کی تم خدا (کی توحید) کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو (ان کے مستحق عبادت ہونے کی کیا دلیل ہے، اگر دلیل عقلی ہے تو) مجھ کو یہ دکھلاؤ کہ انہوں نے کون سی زمین پیدا کی ہے یا ان کا آسمانوں (کے پیدا کرنے) میں کچھ حصہ ہے (اور ظاہر ہے کہ تم بھی ان کو خالق نہیں مانتے جو کہ دلیل ہو سکتی ہے مستحق عبادت ہونے کی، بلکہ مخلوق کہتے ہو جو کہ مستحق عبادت ہونے کے منافی ہے پس دلیل عقلی تو مفقود ہوئی اور اگر تمہارے پاس دلیل نقلی ہے تو) میرے پاس کوئی (صحیح) کتاب (لاؤ جس میں شرک کا حکم ہو اور) جو اس (قرآن) سے پہلے کی ہو (کیونکہ تم بھی جانتے ہو کہ قرآن میں شرک کی نفی ہے پس کسی اور ہی کتاب کی ضرورت ہوگی) یا (اگر کتاب نہ ہو تو) کوئی اور (معتبر) مضمون (جو زبانی) منقول (ہوتا چلا آتا ہو اور کتاب میں مدون نہ ہو) لاؤ اگر تم (دعویٰ شرک میں) سچے ہو (مطلب یہ کہ دلیل نقلی کا قابل تصدیق اور مستند ہونا ضروری ہے کسی نبی کی کتاب ہو یا ان کا زبانی قول ہو) اور (ظاہر ہے کہ ایسی دلیل کوئی پیش نہیں کرسکتا مگر جو اپنے باطل عقیدے سے پھر بھی باز نہ آئے ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں کہ) اس شخص سے زیادہ کون گمرا ہوگا جو (دلیل سے عاجز ہونے اور اس کے خلاف پر دلیل قائم ہونے کے باوجود) خدا کو چھوڑ کر ایسے معبود کو پکارے جو قیامت تک بھی اس کا کہنا نہ کرے اور ان کو ان کے پکارنے (تک) کی بھی خبر نہ ہو اور (پھر) جب (قیامت میں) سب آدمی (حساب کے لئے) جمع کئے جائیں تو وہ (معبود) ان (عبادت کرنے والوں کے دشمن ہوجائیں اور ان کی عبادت ہی کا انکار کر بیٹھیں (پس ایسے معبودوں کی عبادت کرنے سے بڑھ کر کیا غلطی ہے کہ عبادت کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں اور عبادت نہ کرنے سے اسباب و وجوہ بکثرت ہیں)
(١۔ ٢) حم، یعنی جو ہونے والا تھا اس کو اللہ تعالیٰ نے واضح فرما دیا ہے یا یہ بطور تاکید کے قسم کھائی گئی یہ کتاب اس اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو کہ کفار کو سزا دینے میں زبردست اور اپنے حکم و فیصلہ میں حکمت والا ہے کہ اس چیز کا اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کی جائے۔
آیت ١ حٰمٓ ” ح ‘ م۔ “