32۔ 1 اس سے مراد قوم لوط ہے جن کا سب سے بڑا جرم لواطت تھا۔
[٢٦] ذکر قوم لوط :۔ یہ مجرم قوم، قوم لوط تھی جس کے تعارف کے لیے مجرم قوم ہی کہہ دینا کافی ہے۔ کیونکہ وہ مجسم مجرم تھی۔ اللہ کے ساتھ شرک کرتی تھی۔ لواطت کی بانی اور موجد تھی۔ مسافروں سے لواطت کرکے ان کا مال اسباب چھین کر اپنی بستی سے چلتا کردیتی تھی۔ آخرت کی اور رسولوں کی منکر تھی اور اپنے نبی کو اپنی بستی سے نکال دینے کی دھمکیاں دیتی تھی۔ غرضیکہ وہ ہر طرح کے کفر و شرک اور فسق و فجور میں مبتلا قوم تھی۔
(قالو انا ارسلنا الی قوم مجرمین …: ان آیات کی تفصیل کے لئے دیکھیے سورة ہود (٨٣) ، حجر (٥٨، ٧٤) اور سورة عنکبوت (٣١ تا ٣٥) ۔
قَالُوْٓا اِنَّآ اُرْسِلْنَآ اِلٰى قَوْمٍ مُّجْـرِمِيْنَ ٣٢ ۙ- قوم - والقَوْمُ : جماعة الرّجال في الأصل دون النّساء، ولذلک قال : لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات 11] ، - ( ق و م ) قيام - القوم۔ یہ اصل میں صرف مرودں کی جماعت پر بولا جاتا ہے جس میں عورتیں شامل نہ ہوں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات 11] - جرم - أصل الجَرْم : قطع الثّمرة عن الشجر، ورجل جَارِم، وقوم جِرَام، وثمر جَرِيم . والجُرَامَة :- ردیء التمر المَجْرُوم، وجعل بناؤه بناء النّفاية، وأَجْرَمَ : صار ذا جرم، نحو : أثمر وألبن، واستعیر ذلک لکل اکتساب مکروه، ولا يكاد يقال في عامّة کلامهم للكيس المحمود، ومصدره : جَرْم، - قوله عزّ وجل : إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا کانُوا مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَكُونَ [ المطففین 29] ، - ( ج ر م ) الجرم ( ض)- اس کے اصل معنی درخت سے پھل کاٹنے کے ہیں یہ صیغہ صفت جارم ج جرام ۔ تمر جریم خشک کھجور ۔ جرامۃ روی کھجوریں جو کاٹتے وقت نیچے گر جائیں یہ نفایۃ کے وزن پر ہے ـ( جو کہ ہر چیز کے روی حصہ کے لئے استعمال ہوتا ہے ) اجرم ( افعال ) جرم دلا ہونا جیسے اثمر واتمر والبن اور استعارہ کے طور پر اس کا استعمال اکتساب مکروہ پر ہوتا ہے ۔ اور پسندیدہ کسب پر بہت کم بولا جاتا ہے ۔ اس کا مصدر جرم ہے چناچہ اجرام کے - متعلق فرمایا : إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا کانُوا مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَكُونَ [ المطففین 29] جو گنہگار ( یعنی کفاب میں وہ دنیا میں) مومنوں سے ہنسی کیا کرتے تھے ۔
آیت ٣٢ قَالُوْٓا اِنَّآ اُرْسِلْنَآ اِلٰی قَوْمٍ مُّجْرِمِیْنَ ۔ ” انہوں نے کہا : ہم بھیجے گئے ہیں ایک مجرم قوم کی طرف۔ “
سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :31 مراد ہے قوم لوط ۔ اس کے جرائم اس قدر بڑھ چکے تھے کہ صرف مجرم قوم کا لفظ ہی یہ بتانے کے لیے کافی تھا کہ اس سے مراد کون سی قوم ہے ۔ اس سے پہلے قرآن مجید میں حسب ذیل مقامات پر اس کا ذکر گزر چکا ہے : تفہیم القرآن ، جلد دوم ، ص 51 تا 53 ۔ 355 تا 359 ۔ 510 تا 515 ۔ جلد سوم ، ص ، 170 ۔ 526 تا 530 ۔ 586 ۔ 587 ۔ 594 تا 598 ۔ جلد چہارم ، الصافات ، ص 306 ۔