Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

5۔ 1 اس سے مراد آسمان ہے جو زمین کے لئے بمنزلہ چھت کے ہے۔ قرآن نے دوسرے مقام پر اسے محفوظ چھت کہا ہے، بعض نے اس سے عرش مراد لیا ہے جو تمام مخلوقات کے لئے چھت ہے۔ (وَجَعَلْنَا السَّمَاۗءَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًا) 21 ۔ الانبیاء :32) ۔ بعض نے اس سے عرش مراد لیا ہے جو تمام مخلوقات کے لیے چھت ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٤] اس سے مراد وہ نیلگوں آسمان ہے جو ہمیں اپنے سروں پر قبہ کی طرح چھایا ہوا نظر آتا ہے نیز اس سے پورے کا پورا عالم بالا بھی مراد لیا جاسکتا ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

(والسقف المرفوع : اس سے مراد آسمان ہے جو زمین کے لئے چھت کی طرح ہے، جیسا کہ فرمایا :(وجعلنا السمآء سقفاً محفوظاً وھم عن ایتھا معرضون) (الانبیائ : ٣٢)” اور ہم نے آسمان کو محفوظ چھت بنا یا اور وہ اس کی نشانیوں سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ “ جسے اللہ تعالیٰ نے اتنی بلندی پر کسی ستون کے بغیر محض اپنے حکم کے ساتھ تھام کر رکھا ہوا ہے، فرمایا :(اللہ الذی رفع السموت بغیر عمد ترونھا) (الرعد : ٢)” اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بلند کیا بغیر ستونوں کے جنہیں تم دیکھتے ہو۔ “ اور فرمایا :(ویمسک السمآء ان تفع علی الارض الا باذنہ) (الحج : ٦٥) ” اور وہ آسمان کو تھام کر رکھتا ہے اس سے کہ زمین پر گرپڑے مگر اس کے اذن سے۔ “ پھر اسب لند چھت کو سورج، چاند اور ستاروں کیساتھ سجا رکھا ہے، فرمایا :(ولقد زینا السمآء الدنیا بمصابیح) (الملک : ٥)” اور بلا شبہ یقینا ہم نے قریب آسمان کو چراغوں کے ساتھ زینت بخشی۔ “ اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر آسمان کے پیدا کرنے کو انسان کی دوبارہ پیدائش کی دلیل کے طور پر ذکر فرمایا ہے، فرمایا :(ء انتم اشد خلقاً ام السمآء بنھا، رفع سمکھا فسوھا، واغطش لیلھا واخرج صحھا) (النازعات :28 تا 29)” کیا پیدا کرنے میں تم زیادہ مشکل ہو یا آسمان ؟ اس نے اسے بنایا۔ اس کی چھت کو بلند کیا، پھر اسے برابر کیا۔ اور اس کی رات کو تاریک کردیا اور اس کے دن کی روشنی کو ظاہر کردیا۔ “

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَالسَّقْفِ الْمَرْفُوْعِ۝ ٥ ۙ- سقف - سَقْفُ البیت، جمعه : سُقُفٌ ، وجعل السماء سقفا في قوله تعالی: وَالسَّقْفِ الْمَرْفُوعِ [ الطور 5] ، وقال تعالی: وَجَعَلْنَا السَّماءَ سَقْفاً مَحْفُوظاً [ الأنبیاء 32] ، وقال :- لِبُيُوتِهِمْ سُقُفاً مِنْ فِضَّةٍ [ الزخرف 33] ، والسَّقِيفَةُ : كلّ مکان له سقف، کالصّفّة، والبیت، والسَّقَفُ : طول في انحناء تشبيها بالسّقف - ( س ق ف )- سقف البیت مکان کی چھت کر کہتے ہیں اس کی جمع سقف ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ لِبُيُوتِهِمْ سُقُفاً مِنْ فِضَّةٍ [ الزخرف 33]( ہم ) ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی بنادیتے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَالسَّقْفِ الْمَرْفُوعِ [ الطور 5] اور اونچی چھت کی ۃ قسم میں مراد آسمان ہے جیسا کہ آیت : ۔ وَجَعَلْنَا السَّماءَ سَقْفاً مَحْفُوظاً [ الأنبیاء 32] میں آسمان کو محفوظ چھت فرمایا ہے ۔ اور ہر وہ جگہ جو مسقف ہو اسے سقیفہ کہا جاتا ہے جیسے صفۃ ( چبوترہ ) مکان وغیرہ ۔ اور چھت کے ساتھ تشبیہ دے کر ہر اس لمبی چیز - رفع - الرَّفْعُ في الأجسام الموضوعة إذا أعلیتها عن مقرّها، نحو : وَرَفَعْنا فَوْقَكُمُ الطُّورَ- [ البقرة 93] ، قال تعالی: اللَّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّماواتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَها[ الرعد 2] - ( ر ف ع ) الرفع - ( ف ) کے معنی اٹھانے اور بلند کرنے کے ہیں یہ مادی چیز جو اپنی جگہ پر پڑی ہوئی ہو اسے اس کی جگہ سے اٹھا کر بلند کرنے پر بولا جاتا ہے ۔ جیسے فرمایا : وَرَفَعْنا فَوْقَكُمُ الطُّورَ [ البقرة 93] اور ہم نے طو ر پہاڑ کو تمہارے اوپر لاکر کھڑا کیا ۔ اللَّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّماواتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَها[ الرعد 2] وہ قادر مطلق ہے جس نے آسمان کو بدوں کسی سہارے کے اونچا بناکر کھڑا کیا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٥ وَالسَّقْفِ الْمَرْفُوْعِ ۔ ” اور قسم ہے اونچی چھت کی ۔ “- اس سے آسمان مراد ہے ۔ پچھلی آیت کے ساتھ ملا کر پڑھنے سے اس کا مفہوم یہ ہوگا کہ یہ دنیا ایک گھر کی مانند ہے جس میں انسان آباد ہیں اور آسمان اس گھر کی چھت ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الطُّوْر حاشیہ نمبر :4 اونچی چھت سے مراد آسمان ہے جو زمین پر ایک قُبّے کی طرح چھایا ہوا نظر آتا ہے ۔ اور یہاں یہ لفظ پورے عالم بالا کے لیے استعمال ہوا ہے ( تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد پنجم ، تفسیر سورہ قٓ ، حاشیہ نمبر 7 ) ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani