21۔ 1 مشرکین مکہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے، یہ اس کی تردید ہے، جیسا کہ متعدد جگہ یہ مضمون گزر چکا ہے۔
آیت ٢١ اَلَـکُمُ الذَّکَرُ وَلَہُ الْاُنْثٰی ۔ ” کیا تمہارے لیے بیٹے ہیں اور اس کے لیے بیٹیاں ؟ “- تم اپنے لیے تو بیٹے پسند کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ کو تم نے الاٹ بھی کی ہیں تو بیٹیاں
سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :16 یعنی ان دیویوں کو تم نے اللہ رب العالمین کی بیٹیاں قرار دے لیا اور یہ بیہودہ عقیدہ ایجاد کرتے وقت تم نے یہ بھی نہ سوچا کہ اپنے لیے تو تم بیٹی کی پیدائش کو ذلت سمجھتے ہو اور چاہتے ہو کہ تمہیں اولاد نرینہ ملے ۔ مگر اللہ کے لیے تم اولاد بھی تجویز کرتے ہو تو بیٹیاں
11: مشرکین مکہ فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کہا کرتے تھے، یہ ان کے اس عقیدے کی طرف اشارہ ہے کہ تم خود تو بیٹیوں کو ناپسند کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ کی طرف بیٹیاں منسوب کر رکھی ہیں۔