Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

48۔ 1 یعنی کسی کو اتنی تونگری دیتا ہے کہ وہ کسی کا محتاج نہیں ہوتا اور اسکی تمام حاجتیں پوری ہوجاتی ہیں اور کسی کو اتنا سرمایا دے دیتا ہے کہ اس کے پاس ضرورت سے زائد بچ رہتا ہے اور وہ اس کو جمع کرکے رکھتا ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٣٣] اقنٰی کا لغوی مفہوم :۔ اقنی بمعنی غنی کرنا اور راضی کرنا (مفردات) یعنی اتنا مال و دولت دینا کہ اس کی احتیاج پوری کرنے کے علاوہ وہ خوش بھی ہوجائے اور بعض اہل لغت کے نزدیک اقنٰی اغنیٰ کی ضد ہے بمعنی مفلس بنادینا۔ گویا اقنی لغت اضداد سے ہے۔ ان آیات میں چونکہ متقابل چیز کا ذکر ہو رہا ہے۔ لہذا یہاں دوسرا معنی ہی مناسب معلوم ہوتا ہے۔ فلہٰذا ترجمہ میں یہی دوسرا معنی اختیار کیا گیا ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

وَاَنَّهٗ هُوَ اَغْنٰى وَاَقْنٰى، غنا کے معنی مالداری کے معروف ہیں، اغناء کے معنی دوسرے کو مالدار بنادینا، اور اقنیٰ ، قنیہ سے مشتق ہے، جس کے معنی محفوظ اور ریزرو سرمایہ کے ہیں، مراد آیت کی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی لوگوں کو مالدار اور غنی بناتا ہے وہی جس کو چاہے اتنا سرمایہ دیتا ہے کہ اس کو محفوظ رکھ سکے۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاَنَّہٗ ہُوَاَغْنٰى وَاَقْنٰى۝ ٤٨ ۙ- غنی - الغِنَى يقال علی ضروب :- أحدها : عدم الحاجات،- ولیس ذلک إلا لله تعالی، وهو المذکور في قوله : إِنَّ اللَّهَ لَهُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ [ الحج 64] ، - الثاني : قلّة الحاجات،- وهو المشار إليه بقوله : وَوَجَدَكَ عائِلًا فَأَغْنى[ الضحی 8] ، وذلک هو المذکور في قوله عليه السلام : «الغِنَى غِنَى النّفس»- والثالث : كثرة القنيّات بحسب ضروب الناس - کقوله : وَمَنْ كانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ [ النساء 6] ،- ( غ ن ی ) الغنیٰ- ( تو نگری ) بےنیازی یہ کئی قسم پر ہے کلی طور پر بےنیاز ہوجانا اس قسم کی غناء سوائے اللہ کے کسی کو حاصل نہیں ہے چناچہ آیت کریمہ : ۔ إِنَّ اللَّهَ لَهُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ [ الحج 64] اور بیشک خدا بےنیاز اور قابل ستائش ہے ۔ - 2 قدرے محتاج ہونا - اور یا تیسر پر قانع رہنا چناچہ آیت کریمہ : ۔ وَوَجَدَكَ عائِلًا فَأَغْنى[ الضحی 8] اور تنگ دست پا یا تو غنی کردیا ۔ میں اغنیٰ سے اس قسم کی غنا مراد ہے اور اس قسم کی غنا ( یعنی قناعت ) کے متعلق آنحضرت نے فرمایا ( 26 ) الغنٰی غنی النفس ۔ کہ غنی درحقیقت قناعت نفس کا نام اور - غنیٰ کے تیسرے معنی کثرت ذخائر کے ہیں - اور لوگوں کی ضروریات کئے لحاظ سے اس کے مختلف درجات ہیں جیسے فرمایا : ۔ وَمَنْ كانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ [ النساء 6] جو شخص آسودہ حال ہو اس کو ایسے مال سے قطعی طور پر پرہیز رکھنا چاہئے ۔ - قنی - قوله تعالی: أَغْنى وَأَقْنى[ النجم 48] أي : أعطی ما فيه الغنی وما فيه الْقِنْيَةُ ، أي : المال المدّخر، وقیل : «أَقْنَى» : أرضی. وتحقیق ذلک أنه جعل له قِنْيَةً من الرّضا والطّاعة، وذلک أعظم الغناء ین، وجمع القِنْيَةِ : قِنْيَاتٌ ، وقَنَيْتُ كذا واقْتَنَيْتُهُ ومنه : قَنِيتُ حيائي عفّة وتكرّما - ( ق ن ی ) الاقناء ( افعال ) کے معنی غنی کردینے کے ہیں قرآن پاک میں ہے ۔ أَغْنى وَأَقْنى[ النجم 48] اور یہ کہ دہی دولت مند بناتا اور مفلس کرتا ہے ۔ یہ قناء ( افعال ) سے ہے جس کے معنی اتنا مال دینے کے ہیں کہ احتیاج باقی نہ رہے یا یہ قنیتہ سے ہے اور اس کے معنی ذخیرہ کیا ہوا مال بخشنے کے ہیں ۔ اور بعض نے کہا ہے کہ اقنی کے معنی ارضی یعنی راضی کرنا کے ہیں ۔ اور اس کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنی رجا و اطاعت کا خزانہ بخش دیا اور غنامادی ( مالداری ) سے بڑھ کر ہے ۔ اور قنیتہ کی جمع قنیات آتی ہے اور قنبت خدا واقتنیتہ کے معنی کسی چیز کو لازم پکڑنے کے ہیں اسی سے شاعر نے کہا ہے ۔ ( 3 26 ) قنیت حیانی عفتہ وتکرما تو میں بوجہ عفت وکرم کی وجہ سے حیا کی چادر اوڑھ لیتا ہوں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٤٨ وَاَنَّہٗ ہُوَ اَغْنٰی وَاَقْنٰی ۔ ” اور یہ کہ اسی نے دولت دی اور اسی نے خزانہ دیا۔ “- اَقْنٰی چونکہ باب افعال سے ہے ‘ جس کی خصوصیات میں ” سلب ماخذ “ بھی ہے ‘ چناچہ اس کا ترجمہ اَفْقَرَ بھی کیا گیا ہے۔ یعنی اس نے کسی کو غنی اور کسی کو فقیر بنا دیا۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :43 اصل میں لفظ اَقْنیٰ استعمال ہوا ہے جس کے مختلف معنی اہل لغت اور مفسرین نے بیان کیے ہیں ۔ قتادہ کہتے ہیں کہ ابن عباس نے اس کے معنی اَرْضیٰ ( راضی کر دیا ) بتائے ہیں ۔ عکرمہ نے ابن عباس سے اس کے معنی قَنَّعَ ( مطمئن کر دیا ) نقل کیے ہیں ۔ امام رازی کہتے ہیں کہ آدمی کی حاجت سے زیادہ جو کچھ بھی اس کو دیا جائے وہ اِقناء ہے ۔ ابو عبیدہ اور دوسرے متعدد اہل لغت کا قول ہے کہ اَقْنیٰ قُنْیَۃٌ سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں باقی اور محفوظ رہنے والا مال ، جیسے مکان ، اراضی ، باغات ، مواشی وغیرہ ۔ ان سب سے الگ مفہوم ابن زید بیان کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ اَقْنیٰ یہاں اَفْقَرَ ( فقیر کر دیا ) کے معنی میں ہے اور آیت کا مطلب یہ ہے کہ اس نے جس کو چاہا غنی کیا اور جسے چاہا فقیر کر دیا ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani