50۔ 1 قوم عاد اول اس لئے کہا کہ یہ ثمود سے پہلے ہوئی، یا اس لئے کہ قوم نوح کے بعد سب سے پہلے یہ قوم ہلاک کی گئی۔ بعض کہتے ہیں، عاد نامی دو قومیں گزری ہیں، یہ پہلی ہے جسے باد تند سے ہلاک کیا گیا جب کہ دوسری زمانے کی گردشوں کے ساتھ مختلف ناموں سے چلتی اور بکھرتی ہوئی موجود رہی۔
وانہ اھلک عاد الاولی۔۔۔۔۔۔ ” عاد اولیٰ “ وہ قدیم قوم جس کی طرف ہو د (علیہ السلام) بھیجے گئے تھے ۔ انہیں ” اولیٰ “ یا تو ان کے قدیم ہونے کی وجہ سے کہا گیا ، جیسے فرمایا :( الا تبرجن تبرج الجاھلیۃ الاولیٰ ) ( الاحزاب : ٢٢)” پہلی جاہلیت کے زینت ظاہر کرنے کی طرح زینت ظاہر نہ کرو “ ۔ یا اس وجہ سے کہ ان پر عذاب آنے کے وت جو لوگ بچ گئے ان کی نسل کو عاد اخری ٰ یا عاد ثانیہ کہا گیا ۔ اکثر کے مطابق ہود (علیہ السلام) کی قوم کو عاد اولیٰ اور صالح (علیہ السلام) کی قوم ثمود کو عاد اخری کہا جاتا ہے۔ قوم عاد کی ہلاکت کی تفصیل کے لیے دیکھئے سورة ٔ اعراف ( ٧٢) حاقہ ( ٦ تا ٨) حم سجدہ (١٥، ١٦) قمر (١٨ تا ٢٠) ذاریات (٤١، ٤٢) اور احقاف (٢١ تا ٢٥) اور قوم ثمود کے تعارف کے لیے دیکھئے سورة ٔ اعراف (٧٣ تا ٧٩) ۔
وَاَنَّهٗٓ اَهْلَكَ عَادَۨا الْاُوْلٰى، وَثَمُوْدَا۟ فَمَآ اَبْقٰى، قوم عاد دنیا کی قوی اور سخت ترین قوم ہے، ان کے دو طبقے یکے بعد دیگرے اولیٰ اور اخریٰ کے نام سے موسوم ہیں، ان کی طرف حضرت ہود (علیہ السلام) کو رسول بنا کر بھیجا گیا، نافرمانی پر ہوا کے طوفان کا عذاب آیا، پوری قوم ہلاک ہوئی، قوم نوح (علیہ السلام) کے بعد عذاب سے ہلاک ہونے والی یہ پہلی قوم ہے (مظہری) اور ثمود بھی انہی کی نظیر دوسری شاخ ہے، جن کی طرف حضرت صالح (علیہ السلام) کو بھیجا گیا، ان کی نافرمانی کرنے والوں پر سخت آواز کا عذاب آیا، جس سے ان کے کلیجے پھٹ کر ہلاک ہوگئے۔
وَاَنَّہٗٓ اَہْلَكَ عَادَۨا الْاُوْلٰى ٥٠ ۙ- هلك - الْهَلَاكُ علی ثلاثة أوجه :- افتقاد الشیء عنك، وهو عند غيرک موجود کقوله تعالی: هَلَكَ عَنِّي سُلْطانِيَهْ [ الحاقة 29] - وهَلَاكِ الشیء باستحالة و فساد کقوله :- وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ [ البقرة 205] ويقال : هَلَكَ الطعام .- والثالث :- الموت کقوله : إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ [ النساء 176] وقال تعالیٰ مخبرا عن الکفّار :- وَما يُهْلِكُنا إِلَّا الدَّهْرُ [ الجاثية 24] .- ( ھ ل ک ) الھلاک - یہ کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے - ایک یہ کہ - کسی چیز کا اپنے پاس سے جاتے رہنا خواہ وہ دوسرے کے پاس موجود ہو جیسے فرمایا : هَلَكَ عَنِّي سُلْطانِيَهْ [ الحاقة 29] ہائے میری سلطنت خاک میں مل گئی ۔- دوسرے یہ کہ - کسی چیز میں خرابی اور تغیر پیدا ہوجانا جیسا کہ طعام ( کھانا ) کے خراب ہونے پر ھلک الطعام بولا جاتا ہے قرآن میں ہے : ۔ وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ [ البقرة 205] اور کھیتی کو بر باد اور انسانوں اور حیوانوں کی نسل کو نابود کردی ۔ - موت کے معنی میں - جیسے فرمایا : ۔ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ [ النساء 176] اگر کوئی ایسا مرد جائے ۔
(٥٠۔ ٥٢) اور یہ کہ اسی نے قوم ہود کو ہلاک کیا اور قوم صالح کو بھی کہ ان میں سے کسی کو بھی باقی نہ چھوڑا اور قوم صالح سے پہلے قوم نوح کو ہلاک کیا بیشک قوم نوح اپنے کفر و سرکشی و نافرمانی میں سب سے بڑھ کر تھے۔
آیت ٥٠ وَاَنَّہٓٗ اَہْلَکَ عَادَا نِ الْاُوْلٰی ۔ ” اور یہ کہ اسی نے ہلاک کیا تھا عاد اولیٰ کو۔ “- ” عادِ اولیٰ “ سے مراد قدیم قوم عاد ہے ‘ جس کی طرف حضرت ہود (علیہ السلام) مبعوث کیے گئے۔ یہ قوم احقاف کے علاقے میں آباد ہوئی۔ اس قوم پر جب عذاب بھیجنے کا فیصلہ ہوا تو حضرت ہود (علیہ السلام) اپنے اہل ایمان ساتھیوں کے ہمراہ اس علاقے سے ہجرت کر گئے۔ ان لوگوں کی نسل سے جو قوم وجود میں آئی وہ ” ثمود “ کہلائی۔ لیکن وہ لوگ چونکہ قوم عاد ہی کی نسل سے تھے اس لیے انہیں ” عادِ ثانیہ “ بھی کہا جاتا ہے۔
سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :45 عاد اُولیٰ سے مراد ہے قدیم قوم عاد جس کی طرف حضرت ہود علیہ السلام بھیجے گئے تھے ۔ یہ قوم جب حضرت ہود کو جھٹلانے کی پاداش میں مبتلائے عذاب ہوئی تو صرف وہ لوگ باقی بچے جو ان پر ایمان لائے تھے ۔ ان کی نسل کو تاریخ میں عاد اُخریٰ یا عاد ثانیہ کہتے ہیں ۔