Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

فریب نظر کے شکار لوگ ثمودیوں نے رسول اللہ حضرت صالح علیہ السلام کو جھٹلایا اور تعجب کے طور پر محال سمجھ کر کہنے لگے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم ہمیں میں سے ایک شخص کے تابعدار بن جائیں ؟ آخر اس کی اتنی بڑی فضیلت کی کیا وجہ ؟ پھر اس سے آگے بڑھے اور کہنے لگے ہم نہیں مان سکتے کہ ہم سب میں سے صرف اسی ایک پر اللہ کی باتیں نازل کی جائیں ، پھر اس سے بھی قدم بڑھایا اور نبی اللہ کو کھلے لفظوں میں جھوٹا اور پرلے سرے کا جھوٹا کہا بطور ڈانٹ کے اللہ فرماتا ہے اب تو جو چاہو کہہ لو لیکن کل کھل جائے گا کہ دراصل جھوٹا اور جھوٹ میں حد سے بڑھ جانے والا کون تھا ؟ ان کی آزمائش کے لئے فتنہ بنا کر ہم ایک اونٹنی بھیجنے والے ہیں چنانچہ ان لوگوں کی طلب کے موافق پتھر کی ایک سخت چٹان میں سے ایک چکلے چوڑے اعضاء والی گابھن اونٹنی نکلی اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا کہ تم اب دیکتھے رہو کہ ان کا انجام کیا ہوتا ہے اور ان کی سختیوں پر صبر کرو دنیا اور آخرت میں انجام کار غلبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا رہے گا اب ان سے کہدیجئے کہ پانی پر ایک دن تو ان کا اختیار ہو گا اور ایک دن اس اونٹنی کا ۔ جیسے اور آیت میں ہے آیت ( قَالَ هٰذِهٖ نَاقَةٌ لَّهَا شِرْبٌ وَّلَكُمْ شِرْبُ يَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ ١٥٥؀ۚ ) 26- الشعراء:155 ) ہر باری موجود کی گئی ہے یعنی جب اونٹنی نہ ہو تو پانی موجود ہے اور جب اونٹنی ہو تو اس کا دودھ حاضر ہے انہوں نے مل جل کر اپنے رفیق قدار بن سالف کو آواز دی اور یہ بڑا ہی بدبخت تھا ، جیسے اور آیت میں ہے آیت ( اِذِ انْۢبَعَثَ اَشْقٰىهَا 12۝۽ ) 91- الشمس:12 ) ان کا بدترین آدمی اٹھا اس نے آکر اسے پکڑا اور زخمی کیا پھر تو ان کے کفر و تکذیب کا میں نے بھی پورا بدلہ لیا اور جس طرح کھیتی کے کٹے ہوئے سوکھے پتے اڑ اڑ کر کافور ہو جاتے ہیں انہیں بھی ہم نے بےنام و نشان کر دیا ، خشک چارہ جس طرح جنگل میں اڑتا پھرتا ہے اسی میں انہیں بھی برباد کر دیا ۔ یا یہ مطلب ہے کہ عرب میں دستور تھا کہ اونٹوں کو خشک کانٹوں دار باڑے میں رکھ لیا کرتے تھے ۔ جب اس باڑھ کو روندھ دیا جائے اس وقت اس کی جیسی حالت ہو جاتی ہے وہی حالت ان کی ہو گئی کہ ایک بھی نہ بچا نہ بچ سکا ۔ جیسے مٹی دیوار سے جھڑ جاتی ہے اسی طرح ان کے بھی پر پرزے اکھڑ گئے یہ سب اقوال مفسرین کے اس جملہ کی تفسیریں ہیں لیکن اول قوی ہے واللہ اعلم ۔

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بِالنُّذُرِ۝ ٢٣- كذب - وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی:- إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل 105] ،- ( ک ذ ب ) الکذب - قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے - ثمد - ثَمُود قيل : هو أعجمي، وقیل : هو عربيّ ، وترک صرفه لکونه اسم قبیلة، أو أرض، ومن صرفه جعله اسم حيّ أو أب، لأنه يذكر فعول من الثَّمَد، وهو الماء القلیل الذي لا مادّة له، ومنه قيل : فلان مَثْمُود، ثَمَدَتْهُ النساء أي :- قطعن مادّة مائه لکثرة غشیانه لهنّ ، ومَثْمُود : إذا کثر عليه السّؤال حتی فقد مادة ماله .- ( ث م د ) ثمود - ( حضرت صالح کی قوم کا نام ) بعض اسے معرب بتاتے ہیں اور قوم کا علم ہونے کی ہوجہ سے غیر منصرف ہے اور بعض کے نزدیک عربی ہے اور ثمد سے مشتق سے ( بروزن فعول ) اور ثمد ( بارش) کے تھوڑے سے پانی کو کہتے ہیں جو جاری نہ ہو ۔ اسی سے رجل مثمود کا محاورہ ہے یعنی وہ آدمی جس میں عورتوں سے کثرت جماع کے سبب مادہ منویہ باقی نہ رہے ۔ نیز مثمود اس شخص کو بھی کہا جاتا ہے جسے سوال کرنے والوں نے مفلس کردیا ہو ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٢٣ کَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بِالنُّذُرِ ۔ ” قومِ ثمود نے بھی جھٹلایا خبردار کرنے والوں کو۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani