31۔ 1 باڑ جو خشک جھاڑیوں اور لکڑیوں سے جانوروں کی حفاظت کے لئے بنائی جاتی ہے، خشک لکڑیاں اور جھاڑیاں مسلسل روندے جانے کی وجہ سے چورا چورا ہوجاتی ہیں وہ بھی اس باڑ کی ماند ہمارے عذاب سے چورا ہوگئے۔
[٢٤] چیخ کا عذاب :۔ یہ لوگ چیخ یا گرج دار آواز سے ہلاک کیے گئے۔ فرشتے نے ایک چیخ ماری جس سے ان کے کلیجے پھٹ گئے۔ اور مر کر ایک دوسرے پر گرنے لگے اور اس طرح ایک دوسرے سے روندے جانے لگے جیسے کسی کھیت کے گرد لگی ہوئی باڑ چند روز میں پامال ہو کر چورا چورا بن جاتی ہے۔ یہی ان لوگوں کا حال ہوا۔
اِنَّـآ اَرْسَلْنَا عَلَیْہِمْ صَیْحَۃً وَّاحِدَۃً : اس کی تفسیر کے لیے دیکھئے سورة ٔ اعراف ( ٧٨) کی تفسیر۔- ٢۔ فَـکَانُوْا کَہَشِیْمِ الْمُحْتَظِرِ : ” ھشم یھشم ھشما “ ( ض)” الشئی “ کسی چیز کو توڑ کر اور کچل کر ریزہ ریزہ کردینا ۔ ” ھشیم “ روندی ، کچلی ہوئی ۔” حظیرہ “ باڑ کو کہتے ہیں جو جانوروں کے ارد گرد ٹہنیوں وغیرہ کے ساتھ بنائی جاتی ہے۔ اور ” المحتظر “ باڑ بنانے والا ۔ باڑ کے پتے اور ٹہنیاں جو خشک ہو کر ٹوٹتی اور نیچے گرتی ہیں اور جانوروں کے پاؤں کے نیچے آکر کچلی اور روندی جاتی ہیں اور ورا بن جاتی ہیں انہیں ” ھشیم “ کہا جاتا ہے۔ قوم ثمود کا عذاب کے ساتھ جو حال ہوا اسے ان پتوں اور ٹہنیوں کے ساتھ تشبیہ دی ہے جو باڑ سے گر کر جانوروں کے پاؤں میں آکر چو را بن جاتے ہیں۔
سو محمد دیکھو کہ ان لوگوں پر میرا عذاب اور صالح کے ذریعے ان کو میرا ڈرانا کیسا ہوا مگر وہ لوگ پھر بھی ایمان نہیں لائے۔- اونٹنی کے قتل کے تین دن بعد ہم نے ان پر جبریل امین کا ایک ہی نعرہ عذاب مسلط کیا تو وہ ایسے ہوگئے جیسا کہ بکری کسی چیز کو چبا کر اور روند کر چورا کردیتی ہے۔
آیت ٣١ اِنَّــآ اَرْسَلْنَا عَلَیْہِمْ صَیْحَۃً وَّاحِدَۃً فَـکَانُوْا کَہَشِیْمِ الْمُحْتَظِرِ ۔ ” ہم نے ان پر بس ایک ہی چنگھاڑ بھیجی تو وہ باڑھ لگانے والے کی روندی ہوئی باڑھ کی طرح چورا ہو کر رہ گئے۔ “- اگر جانوروں کا کوئی بڑا سا گلہ کسی کھیت کی باڑھ کو روندتا ہوا گزر جائے تو وہ باڑھ چورا چورا ہوجاتی ہے ‘ بالکل اسی طرح وہ نافرمان لوگ بھی چورا چورا ہو کر پڑے رہ گئے۔
سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :21 جو لوگ مویشی پالتے ہیں وہ اپنے جانوروں کے باڑے کو محفوظ کرنے کے لیے لکڑیوں اور جھاڑیوں کی ایک باڑھ بنا دیتے ہیں ۔ اس باڑھ کی جھاڑیاں رفتہ رفتہ سوکھ کر جھڑ جاتی ہیں اور جانوروں کی آمد و رفت سے پامال ہو کر ان کا برادہ بن جاتا ہے ۔ قوم ثمود کی کچلی ہوئی بوسیدہ لاشوں کو اسی برادے سے تشبیہ دی گئی ہے ۔