Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

60۔ 1 پہلے احسان سے مراد نیکی اور اطاعت الٰہی اور دوسرے احسان سے اس کا صلہ، یعنی جنت اور اس کی نعمتیں ہیں۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

ہَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ : پہلے احسان کا معنی نیکی اور دوسرے احسان کا معنی اس نیکی کا نیک صلہ یعنی جنت ہے۔ حدیث جبریل میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احسان کا مطلب یہ بیان فرمایا (ان تعبد اللہ کانک تراہٗ ، فانک ان لا تراہ فانہ یراک) (مسلم ، الایمان ، باب الایمان ، ماھو ؟۔۔۔۔۔: ٩)” تو اللہ کی عبادت اس طرح کر گویا تو اسے دیکھ رہا ہے ، پھر اگر تو اسے نہیں دیکھتا تو وہ یقینا تجھے دیکھ رہا ہے “۔ ظاہر ہے جس شخص نے اپنی زندگی اپنے پروردگار کو ہر وقت اپنے اوپر نگران ہونے کے یقین اور احتیاط کے ساتھ گزاری اس کا بدلا بھی ایسا ہی اچھا اور خوبصورت ہونا چاہیے ، جس کا بیان ان آیات میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں حصر کے ساتھ جو فرمایا کہ ” نیکی کا بدلا نیکی کے سوا کیا ہے ؟ “ تو اس سے عدل و انصاف کے تقاضے کے مطابق بدلا مراد ہے ، ورنہ مشرک اور ظالم تو نیکی کا بدلہ برائی سے دیتے ہیں ، گویا یہ ایک طرح ان پر طنز بھی ہے۔ کفار کے طرز عمل کے مثالوں کے لیے دیکھئے سورة ٔ عنکبوت (٦٥، ٦٦) اعراف (١٩٠) اور سورة ٔ واقعہ (٨٢) ۔۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

هَلْ جَزَاۗءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ ، مقربین خاص کے دو باغوں کی کچھ تفصیل ذکر کرنے کے بعد یہ ارشاد فرمایا کہ احسان عمل کا بدلہ احسان جزا ہی ہوسکتا ہے اس کے سوا کوئی احتمال نہیں، ان حضرات نے احسان عمل یعنی ہمیشہ نیک عمل کرنے کی پابندی کی تو حق تعالیٰ کی طرف سے ان کو عمدہ جزا ہی کا بدلہ دیا جانا چاہئے تھا جو ان کو دیا گیا۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

هَلْ جَزَاۗءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ ٦٠۝ۚ- جزا - الجَزَاء : الغناء والکفاية، وقال تعالی: لا يَجْزِي والِدٌ عَنْ وَلَدِهِ وَلا مَوْلُودٌ هُوَ جازٍ عَنْ والِدِهِ شَيْئاً [ لقمان 33] ، والجَزَاء : ما فيه الکفاية من المقابلة، إن خيرا فخیر، وإن شرا فشر . يقال : جَزَيْتُهُ كذا وبکذا . قال اللہ تعالی: وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه 76] ، - ( ج ز ی ) الجزاء ( ض )- کافی ہونا ۔ قرآن میں ہے :۔ لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا ( سورة البقرة 48 - 123) کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے گا ۔ کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے اور نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آسکیگا ۔ الجزاء ( اسم ) کسی چیز کا بدلہ جو کافی ہو جیسے خیر کا بدلہ خیر سے اور شر کا بدلہ شر سے دیا جائے ۔ کہا جاتا ہے ۔ جزیتہ کذا بکذا میں نے فلاں کو اس ک عمل کا ایسا بدلہ دیا قرآن میں ہے :۔ وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه 76] ، اور یہ آں شخص کا بدلہ ہے چو پاک ہوا ۔ - احسان - الإحسان فوق العدل، وذاک أنّ العدل هو أن يعطي ما عليه، ويأخذ أقلّ مما له، والإحسان أن يعطي أكثر مما عليه، ويأخذ أقلّ ممّا له «3» .- فالإحسان زائد علی العدل، فتحرّي العدل - واجب، وتحرّي الإحسان ندب وتطوّع، وعلی هذا قوله تعالی: وَمَنْ أَحْسَنُ دِيناً مِمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ [ النساء 125] ، وقوله عزّ وجلّ : وَأَداءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسانٍ [ البقرة 178] ، ولذلک عظّم اللہ تعالیٰ ثواب المحسنین، فقال تعالی: وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ [ العنکبوت 69] ، وقال تعالی:إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ [ البقرة 195] ، وقال تعالی: ما عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِنْ سَبِيلٍ [ التوبة 91] ، لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هذِهِ الدُّنْيا حَسَنَةٌ [ النحل 30] .- ( ح س ن ) الحسن - الاحسان ( افعال )- احسان عدل سے بڑھ کر چیز ہے کیونکہ دوسرے کا حق پورا دا کرنا اور اپنا حق پورا لے لینے کا نام عدل ہے لیکن احسان یہ ہے کہ دوسروں کو ان کے حق سے زیادہ دیا جائے اور اپنے حق سے کم لیا جائے لہذا احسان کا درجہ عدل سے بڑھ کر ہے ۔ اور انسان پر عدل و انصاف سے کام لینا تو واجب اور فرض ہے مگر احسان مندوب ہے ۔ اسی بنا پر فرمایا :۔ وَمَنْ أَحْسَنُ دِيناً مِمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ [ النساء 125] اور اس شخص سے کس کا دین اچھا ہوسکتا ہے جس نے حکم خدا قبول کیا اور وہ نیکو کا ر بھی ہے ۔ اور فرمایا ؛ وَأَداءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسانٍ [ البقرة 178] اور پسندیدہ طریق سے ( قرار داد کی ) پیروی ( یعنی مطالبہ خونہار ) کرنا ۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے محسنین کے لئے بہت بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے ۔ چناچہ فرمایا :۔ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ [ العنکبوت 69] اور خدا تو نیکو کاروں کے ساتھ ہے ۔ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ [ البقرة 19 ] بیشک خدا نیکی کرنیوالوں کو دوست رکھتا ہے ۔ ما عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِنْ سَبِيلٍ [ التوبة 91] نیکو کاروں پر کسی طرح کا الزام نہیں ہے ۔ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هذِهِ الدُّنْيا حَسَنَةٌ [ النحل 30] جنہوں نے اس دنیا میں نیکی کی ان کے لئے بھلائی ہے ۔- «أَلَا»«إِلَّا»هؤلا - «أَلَا» للاستفتاح، و «إِلَّا» للاستثناء، وأُولَاءِ في قوله تعالی: ها أَنْتُمْ أُولاءِ تُحِبُّونَهُمْ [ آل عمران 119] وقوله : أولئك : اسم مبهم موضوع للإشارة إلى جمع المذکر والمؤنث، ولا واحد له من لفظه، وقد يقصر نحو قول الأعشی: هؤلا ثم هؤلا کلّا أع طيت نوالا محذوّة بمثال - الا) الا یہ حرف استفتاح ہے ( یعنی کلام کے ابتداء میں تنبیہ کے لئے آتا ہے ) ( الا) الا یہ حرف استثناء ہے اولاء ( اولا) یہ اسم مبہم ہے جو جمع مذکر و مؤنث کی طرف اشارہ کے لئے آتا ہے اس کا مفرد من لفظہ نہیں آتا ( کبھی اس کے شروع ۔ میں ھا تنبیہ بھی آجاتا ہے ) قرآن میں ہے :۔ هَا أَنْتُمْ أُولَاءِ تُحِبُّونَهُمْ ( سورة آل عمران 119) دیکھو تم ایسے لوگ ہو کچھ ان سے دوستی رکھتے ہواولائک علیٰ ھدی (2 ۔ 5) یہی لوگ ہدایت پر ہیں اور کبھی اس میں تصرف ( یعنی بحذف ہمزہ آخر ) بھی کرلیا جاتا ہے جیسا کہ شاعر نے کہا ہے ع (22) ھؤلا ثم ھؤلاء کلا اعطیتہ ت نوالا محذوۃ بمشال ( ان سب لوگوں کو میں نے بڑے بڑے گرانقدر عطیئے دیئے ہیں

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٦٠۔ ٦١) بھلا توحید کا بدلہ بجز جنت کے کچھ ہوسکتا ہے ؟ سو اے جن و انس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کا انکار کرو گے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٦٠ ہَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ ۔ ” کیا بھلائی کا بدلہ بھلائی کے سوا کچھ اور بھی ہوسکتا ہے ؟ “- نیک لوگوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کے لیے جو قربانیاں دیں ‘ اللہ تعالیٰ کے احکام کی پابندی کرنے کے حوالے سے انہوں نے جو مشقتیں اٹھائیں ‘ ظاہر ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کا بدلہ تو دینا ہے۔ لہٰذا جنت کی مذکورہ نعمتوں کی صورت میں انہیں بدلہ دے کر اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کوششوں کی قدر افزائی فرمائے گا۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الرَّحْمٰن حاشیہ نمبر :47 یعنی آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی خاطر دنیا میں عمر بھر اپنے نفس پر پابندیاں لگائے رہے ہوں ، حرام سے بچتے اور حلال پر اکتفا کرتے رہے ہوں ، فرض بجا لا تے رہے ہوں ، حق کو حق مان کر تمام حق داروں کے حقوق ادا کرتے رہے ہوں ، اور شر کے مقابلے میں ہر طرح کی تکلیفیں اور مشقتیں برداشت کر کے خیر کی حمایت کرتے رہے ہوں ، اللہ ان کی یہ ساری قربانیاں ضائع کر دے اور انہیں کبھی ان کا اجر نہ دے؟

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani