وَّطَلْحٍ مَّنْضُوْدٍ :” طلح “ کیکر کو بھی کہتے ہیں اور کیلے کو بھی ۔” منصود “ (تہ بہ تہ) سے تعیین ہوگئی کہ یہاں کیلے مراد ہیں ۔
وَّطَلْحٍ مَّنْضُوْدٍ ٢٩ ۙ- طلح - الطَّلْحُ شجرٌ ، الواحدةُ طَلْحَةٌ. قال تعالی: وَطَلْحٍ مَنْضُودٍ [ الواقعة 29] ، وإبل طِلَاحِيٌّ: منسوبٌ إليه، وطَلِحَةٌ: مشتکية من أكله . والطَّلْحُ والطَّلِيحُ : المهزولُ المجهود، ومنه : ناقة طَلِيحُ أسفارٍ والطَّلَاحُ منه، وقد يُقَابَلُ به الصّلاح .- ( ط ل ح ) الطلح ( موز ) ایک درخت کا نام ہے اس کا واحد طلحۃ ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَطَلْحٍ مَنْضُودٍ [ الواقعة 29] اور تہ بتہ کیلوں اور اہل طلاحی یہ طلحہ کی طرف منسوب ہے اور طلاحی وطلحۃ ان اونٹوں کو کہا جاتا ہے جو طلحہ درخت کو کھا کر بیمار ہوگئے ہوں ۔ نیز طلح وطلیحاسفار محاورہ ہے یعنی کثرت سفر کی وجہ سے دیلی اونٹنی اور اسی سے الطلاح ہے جو کبھی الصلاح کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے ۔- نضد - يقال : نَضَدْتُ المتاعَ بعضه علی بعض : أَلْقَيْتُهُ ، فهو مَنْضُودٌ ونَضِيدٌ ، والنَّضَدُ : السَّريرُ الذي يُنَضِّدُ عليه المتاعُ ، ومنه اسْتُعِيرَ : طَلْعٌ نَضِيدٌ [ ق 10] ، وقال تعالی: وَطَلْحٍ مَنْضُودٍ [ الواقعة 29] ، وبه شُبِّهَ السَّحابُ المتراکم فقیل له : النَّضَدُ ، وأَنْضَادُ القومِ : جماعاتُهْم، ونَضَدُ الرَّجُلِ : مَنْ يَتَقَوَّى به من أَعْمامِهِ وأَخْوالِهِ.- ( ن ض د ) نضد - ت المتاع بعضہ علیٰ بعض کے منعی سامان کو قرضے سے اوپر نیچے رکھنے کے ہیں اور قرینے سے رکھے ہوئے سامان کو منضود یا نضید کہا جاتا ہے اور جس تخت پر سامان جوڑ کر رکھا جائے اسے بھی نضید کہتے ہیں ۔۔۔ ، اسی سے استعارہ فرمایا : ۔ طَلْعٌ نَضِيدٌ [ ق 10] اور دوسرے مقام پر فرمایا : وَطَلْحٍ مَنْضُودٍ [ الواقعة 29] اور تہ بہ تہ کیلوں ۔ اور مجازا گہرے بادل کو بھی نضد کہا جاتا ہے ۔ اور انضاد القوم کے معنی لوگوں کی مختلف آدمی کے اعمام واخوال کے ہیں جن کی مدد سے وہ مضبوط ہوتا ہے ۔
آیت ٢٩ وَّطَلْحٍ مَّنْضُوْدٍ ۔ ” اور تہ بر تہ کیلے۔ “