[١٧] مسکوب۔ سکب کے معنی (پانی وغیرہ کا) گرنا اور بہانا ہے۔ السکب لگاتار بارش کو یا موٹے موٹے قطروں والی بارش کو کہتے ہیں جس کا پانی بہہ نکلے اور الاسکوب بمعنی لگاتار جھڑی۔ گویا سکب میں پانی وغیرہ کے گرنے یا بہنے کے ساتھ تسلسل اور دوام کا تصور بھی پایا جاتا ہے۔ اور (مَاءٍ مَّسْکُوْبٍ ) کا معنی مسلسل گرنے والی آبشار اور اس کا بہتا ہوا پانی ہوگا۔
وَّمَآئٍ مَّسْکُوْبٍ :” سکب یکسب سکبا و تسکابا “ (ن) ” المائ “ پانی گرانا ۔ ’ ’ السکب “ لگاتار بارش۔” ماء مسکوب “ سے مراد آبشاروں سے گرنے والا اور مسلسل بہنے والا پانی ہے۔” تسنیم “ میں بھی یہی مفہوم پایا جاتا ہے۔ ( دیکھئے مطففین : ٢٧) واضح رہے کہ جنت کی بیشمار نعمتیں ایسی ہیں جو سابقون اور اصحاب الیمین دونوں کے لیے مشترک ہیں ، البتہ ان کی کیفیت میں فرق ہوسکتا ہے ۔ اگلی آیتوں میں ” فاکھۃ کثیرۃ “ کا بھی یہ معاملہ ہے۔
وَّمَاۗءٍ مَّسْكُوْبٍ ٣١ ۙ- ماء - قال تعالی: وَجَعَلْنا مِنَ الْماءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍ [ الأنبیاء 30] ، وقال : وَأَنْزَلْنا مِنَ السَّماءِ ماءً طَهُوراً [ الفرقان 48] ، ويقال مَاهُ بني فلان، وأصل ماء مَوَهٌ ، بدلالة قولهم في جمعه :- أَمْوَاهٌ ، ومِيَاهٌ. في تصغیره مُوَيْهٌ ، فحذف الهاء وقلب الواو،- ( م ی ہ ) الماء - کے معنی پانی کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلْنا مِنَ الْماءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍ [ الأنبیاء 30] اور تمام جاندار چیزیں ہم نے پانی سے بنائیں ۔ وَأَنْزَلْنا مِنَ السَّماءِ ماءً طَهُوراً [ الفرقان 48] پاک ( اور نتھرا ہوا پانی اور محاورہ ہے : ۔ ماء بنی فلان فلاں قبیلے کا پانی یعنی ان کی آبادی ماء اصل میں موہ ہے کیونکہ اس کی جمع امراۃ اور میاہ آتی ہے ۔ اور تصغیر مویۃ پھر ہا کو حزف کر کے واؤ کو الف سے تبدیل کرلیا گیا ہے - سكب - قال عزّ وجلّ : وَماءٍ مَسْكُوبٍ [ الواقعة 31] ، أي : مصبوب، وفرس سَكْبُ الجري، وسَكَبْتُهُ فَانْسَكَبَ ، ودمع سَاكِبٌ ، متصوّر بصورة الفاعل، وقد يقال : مُنْسَكِبٌ ، وثوب سَكْبٌ ، تشبيها بالمنصبّ لدقّته ورقّته كأنّه ماء مسکوب .- ( س ک ب ) وَماءٍ مَسْكُوبٍ [ الواقعة 31] ماء مسکوب کے معنی بہائے ہوئے پانی کے ہیں ۔ اور تیز رفتار گھوڑے کو فرس سلب الجری کہا جاتا ہے ۔ محاورہ ہے : ۔ سکبتہ فانسکب میں نے اسے بہایا تو وہ بہہ پڑا اور دمع ( آنسوؤں ) کو بصورت فاعل تصور کر کے ساکب ( بہنے والے ) کہا جاتا ہے اور کبھی دم منسکب ۔ بھی لولتے ہیں اور باریک کپڑے کو بھی سیال چیز کے ساتھ تشبیہ دے کر ثوب سکب کہہ دیتے ہیں گویا وہ بہتا ہوا پانی ہے ۔
آیت ٣١ وَّمَآئٍ مَّسْکُوْبٍ ۔ ” اور بہتا ہوا پانی۔ “