وَّ فَاکِہَۃٍ کَثِیْرَۃٍ :” بہت زیادہ “ میں پھلوں کی قسموں کا بہت زیادہ ہونا بھی شامل ہے اور مقدار میں بہت زیادہ ہونا بھی ۔ اس کثرت کا مقصد اصحاب الیمین کی ضیافت اور عزت افزائی ہے ، آگے ان کی مرضی ہے ، جتنا چاہیں جب چاہیں کھائیں۔
وَّفَاكِهَةٍ كَثِيْرَةٍ ، کثیرة کے معنی میں یہ بھی داخل ہیں کہ پھلوں کی تعداد بہت ہوگی اور یہ بھی کہ ان کے اقسام و اجناس بیشمار ہوں گے، لَّا مَقْطُوْعَةٍ وَّلَا مَمْنُوْعَةٍ ، مقطوعہ سے مراد جو فصل ختم ہونے پر ختم ہوجاویں جیسے دنیا کے عام پھلوں کا یہی حال ہے کوئی گرمی میں ہوتا ہے، موسم ختم ہونے پر ختم ہوجاتا ہے، کوئی سردی یا برسات میں ہوتا ہے اور موسم کے ختم پر اس کا نام و نشان نہیں رہتا، جنت کا ہر پھل دائمی ہر وقت ہر موسم میں موجود رہے گا ممنوعہ سے مراد بھی یہ ہے کہ دنیا میں جس طرح درختوں پر لگے ہوئے پھلوں کے نگراں ان کو توڑنے سے منع کرتے ہیں جنت کے پھل اس سے بھی آزاد ہوں گے، ان کو توڑنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہوگی۔
وَّفَاكِہَۃٍ كَثِيْرَۃٍ ٣٢ ۙ- فكه - الفَاكِهَةُ قيل : هي الثّمار کلها، وقیل : بل هي الثّمار ما عدا العنب والرّمّان . وقائل هذا كأنه نظر إلى اختصاصهما بالذّكر، وعطفهما علی الفاکهة . قال تعالی: وَفاكِهَةٍ مِمَّا يَتَخَيَّرُونَ- [ الواقعة 20] ، وَفاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ [ الواقعة 32] ، وَفاكِهَةً وَأَبًّا [ عبس 31] ، فَواكِهُ وَهُمْ مُكْرَمُونَ [ الصافات 42] ، وَفَواكِهَ مِمَّا يَشْتَهُونَ [ المرسلات 42] ، والفُكَاهَةُ :- حدیث ذوي الأنس، وقوله : فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ«1» قيل : تتعاطون الفُكَاهَةَ ، وقیل :- تتناولون الْفَاكِهَةَ. وکذلک قوله : فاكِهِينَ بِما آتاهُمْ رَبُّهُمْ [ الطور 18] .- ( ف ک ہ ) الفاکھۃ ۔ بعض نے کہا ہے کہ فاکھۃ کا لفظ ہر قسم کے میوہ جات پر بولا جاتا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ انگور اور انار کے علاوہ باقی میوہ جات کو فاکھۃ کہاجاتا ہے ۔ اور انہوں نے ان دونوں کو اس لئے مستثنی ٰ کیا ہے کہ ( قرآن پاک میں ) ان دونوں کی فاکہیہ پر عطف کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے ۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فاکہہ کے غیر ہیں ۔ قرآن پاک میں ہے وَفاكِهَةٍ مِمَّا يَتَخَيَّرُونَ [ الواقعة 20] اور میوے جس طرح کے ان کو پسند ہوں ۔ وَفاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ [ الواقعة اور میوہ ہائے کثیر ( کے باغوں ) میں ۔ وَفاكِهَةً وَأَبًّا [ عبس 31] اور میوے اور چارہ ۔ فَواكِهُ وَهُمْ مُكْرَمُونَ [ الصافات 42] ( یعنی میوے اور ان اعزاز کیا جائیگا ۔ وَفَواكِهَ مِمَّا يَشْتَهُونَ [ المرسلات 42] اور میووں میں جوان کو مرغوب ہوں ۔ الفکاھۃ خوش طبعی کی باتیں خوش گئی ۔ اور آیت کریمہ : فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ«1»اور تم باتیں بناتے رہ جاؤ گے ۔ میں بعض نے تفکھونکے معنی خوش طبعی کی باتیں بنانا لکھے ہیں اور بعض نے فروٹ تناول کرنا ۔ اسی طرح آیت کریمہ : فاكِهِينَ بِما آتاهُمْ رَبُّهُمْ [ الطور 18] جو کچھ ان کے پروردگار نے ان کو بخشا اس کی وجہ سے خوش حال ۔۔۔ میں فاکھین کی تفسیر میں بھی دونوں قول منقول ہیں ۔- كثر - الْكِثْرَةَ والقلّة يستعملان في الكمّيّة المنفصلة كالأعداد قال تعالی: وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيراً [ المائدة 64] - ( ک ث ر )- کثرت اور قلت کمیت منفصل یعنی اعداد میں استعمال ہوتے ہیں چناچہ فرمایا : ۔ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيراً [ المائدة 64] اس سے ان میں سے اکثر کی سر کشی اور کفر اور بڑ ھیگا ۔
آیت ٣٢ وَّفَاکِہَۃٍ کَثِیْرَۃٍ ۔ ” اور کثرت کے ساتھ میوے۔ “