Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

9۔ 1 اس سے مراد کافر ہیں جن کو ان کے اعمال نامے بائیں ہاتھ میں پکڑائے جائیں گے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٦] شمال بمعنی بایاں ہاتھ بھی، بائیں جانب بھی اور بدبخت بھی۔ یعنی وہ لوگ جنہیں ان کا اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں ملے گا انہیں اللہ کی بائیں جانب کھڑا کیا جائے گا۔ اور یہ بدبخت اہل دوزخ ہوں گے۔ جیسا کہ حدیث مذکورہ بالا سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاَصْحٰبُ الْمَشْـَٔــمَۃِ۝ ٠ۥۙ مَآ اَصْحٰبُ الْمَشْــَٔــمَۃِ۝ ٩ ۭ وَالسّٰبِقُوْنَ السّٰبِقُوْنَ۝ ١٠ ۚ- صحب - الصَّاحِبُ : الملازم إنسانا کان أو حيوانا، أو مکانا، أو زمانا . ولا فرق بين أن تکون مُصَاحَبَتُهُ بالبدن۔ وهو الأصل والأكثر۔ ، أو بالعناية والهمّة، - ويقال للمالک للشیء : هو صاحبه، وکذلک لمن يملک التّصرّف فيه . قال تعالی: إِذْ يَقُولُ لِصاحِبِهِ لا تَحْزَنْ [ التوبة 40]- ( ص ح ب ) الصاحب - ۔ کے معنی ہیں ہمیشہ ساتھ رہنے والا ۔ خواہ وہ کسی انسان یا حیوان کے ساتھ رہے یا مکان یا زمان کے اور عام اس سے کہ وہ مصاحبت بدنی ہو جو کہ اصل اور اکثر ہے یا بذریعہ عنایت اور ہمت کے ہو جس کے متعلق کہ شاعر نے کہا ہے ( الطوایل ) ( اگر تو میری نظروں سے غائب ہے تو دل سے تو غائب نہیں ہے ) اور حزف میں صاحب صرف اسی کو کہا جاتا ہے جو عام طور پر ساتھ رہے اور کبھی کسی چیز کے مالک کو بھی ھو صاحبہ کہہ دیا جاتا ہے اسی طرح اس کو بھی جو کسی چیز میں تصرف کا مالک ہو ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِذْ يَقُولُ لِصاحِبِهِ لا تَحْزَنْ [ التوبة 40] اس وقت پیغمبر اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو ۔ - سبق - أصل السَّبْقِ : التّقدّم في السّير، نحو : فَالسَّابِقاتِ سَبْقاً [ النازعات 4] ، والِاسْتِبَاقُ : التَّسَابُقُ. قال : إِنَّا ذَهَبْنا نَسْتَبِقُ [يوسف 17] ، وَاسْتَبَقَا الْبابَ [يوسف 25] ، ثم يتجوّز به في غيره من التّقدّم، قال : ما سَبَقُونا إِلَيْهِ [ الأحقاف 11] ،- ( س ب ق) السبق - اس کے اصل معنی چلنے میں آگے بڑھ جانا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : فَالسَّابِقاتِ سَبْقاً [ النازعات 4] پھر وہ ( حکم الہی کو سننے کے لئے لپکتے ہیں ۔ الاستباق کے معنی تسابق یعنی ایک دوسرے سے سبقت کرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے :َ إِنَّا ذَهَبْنا نَسْتَبِقُ [يوسف 17] ہم ایک دوسرے سے دوڑ میں مقابلہ کرنے لگ گئے ۔ وَاسْتَبَقَا الْبابَ [يوسف 25] اور دونوں دوڑتے ہوئے دروز سے پر پہنچنے ۔ مجازا ہر شے میں آگے بڑ اجانے کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے ۔ جیسے فرمایا :۔ ما سَبَقُونا إِلَيْهِ [ الأحقاف 11] تو یہ ہم سے اس کیطرف سبقت نہ کرجاتے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

اور ان میں جو بائیں والے ہیں وہ بائیں والے کیسے برے ہیں یعنی جن کے نامہ اعمال اللہ تعالیٰ ان کے بائیں ہاتھ میں دے گا اور ان کو دوزخ میں داخل کرے گا تو آپ کو کیا معلوم ہے کہ دوزخیوں کو دوزخ میں کس قدر ذلت اور عذاب کی سختی ہوگی۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٩ وَاَصْحٰبُ الْمَشْئَمَۃِ لا مَآ اَصْحٰبُ الْمَشْئَمَۃِ ۔ ” اور جو بائیں والے ہوں گے ‘ تو کیا حال ہوگا بائیں والوں کا “- مَشْئَمَۃ ” شئوم “ سے ہے ‘ جس کے معنی بدنصیبی اور نحوست کے ہیں۔ عربوں کے ہاں جس طرح داہنی جانب خوش قسمتی اور برکت کی علامت سمجھی جاتی تھی اسی طرح بائیں جانب کو منحوس خیال کیا جاتا تھا۔ اس وجہ سے ان دونوں مادوں میں مستقل طور پر برکت اور نحوست کے معنی بھی شامل ہوگئے ہیں۔ چناچہ اَصْحٰبُ الْمَشْئَمَۃ کا دوسرا ترجمہ بدقسمت ‘ بدبخت اور برے لوگ بھی کیا گیا ہے۔ اردو لفظ ” شوم “ (شومئی قسمت وغیرہ) بھی اسی سے مشتق ہے۔ بہرحال دوسرا گروہ ان لوگوں پر مشتمل ہوگا جو دربارِ الٰہی میں بائیں جانب کھڑے کردیے جائیں گے اور بہت برے انجام سے دوچار ہوں گے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْوَاقِعَة حاشیہ نمبر :6 اصل میں لفظ اصحاب المشئمہ استعمال ہوا ہے ۔ مَشْئَمَہْ ، شُؤْم سے ہے جس کے معنی بد بختی ، نحوست اور بدفالی کے ہیں ۔ اور عربی زبان میں بائیں ہاتھ کو بھی شُوْمیٰ کہا جاتا ہے ۔ اردو میں شومئ قسمت اسی لفظ سے ماخوذ ہے ۔ اہل عرب شمال ( بائیں ہاتھ ) اور شؤْم ( فال بد ) کو ہم معنی سمجھتے تھے ۔ ان کے ہاں بایاں ہاتھ کمزوری اور ذلت کا نشان تھا ۔ سفر کو جاتے ہوئے اگر پرندہ اڑ کر بائیں ہاتھ کی طرف جاتا تو وہ اس کو بری فال سمجھتے تھے ۔ کسی کو اپنے بائیں ہاتھ بٹھاتے تو اس کے معنی یہ تھے کہ وہ اسے کمتر درجے کا آدمی سمجھتے ہیں کسی کے متعلق یہ کہنا ہو کہ میرے ہاں اس کی کوئی عزت نہیں تو کہا جاتا کہ فلان منی بالشمال ، وہ میرے بائیں ہاتھ کی طرف ہے اردو میں بھی کسی کام کو بہت ہلکا اور آسان قرار دینا ہو تو کہا جاتا ہے یہ میرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ۔ پس اصحاب المشئمہ سے مراد ہیں بد بخت لوگ ، یا وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے ہاں ذلت سے دوچار ہوں گے اور دربار الہٰی میں بائیں طرف کھڑے کیے جائیں گے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

3: یہ وہ لوگ ہیں جن کو ان کا نامہ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا جو ان کے کفر کی علامت ہوگی۔