25۔ 1 یعنی اپنے معاملے کا انہوں نے اندازہ کرلیا، یا اپنے ارادے سے انہوں نے باغ پر قدرت حاصل کرلی، یا مطلب ہے مساکین پر انہوں نے قابو پا لیا۔
وَغَدَوْا عَلٰی حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ ۔۔۔:” حرد “ کا ایک معنی ہے قصد و ارادہ ، یعنی وہ پختہ ارادے کے ساتھ نکلے کہ کسی مسکین کو باغ میں گھسنے نہیں دیں گے اور دوسرا معنی ہے شدید غصہ ، یعنی وہ مساکین پر سخت غصے کے عالم میں نکلے۔ دونوں صورتوں میں ” قدرین “ کا معنی ہے ” اس حال میں کہ وہ اپنے خیال میں باغ کے پھل پر قادر تھے۔” حرد “ کا تیسرا معنی ہے روکنا ، یعنی وہ صبح صبح اس حال میں نکلے کہ ( اپنے خیال میں) مساکین کو روکنے پر قادر تھے۔
(آیت) وَّغَدَوْا عَلٰي حَرْدٍ قٰدِرِيْنَ ، حرد کے معنی منع کرنے اور غیظ و غضب دکھانے کے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ یہ لو اپنے خیال میں یہ سمجھ کر چلے کہ ہمیں اس پر قدرت ہے کہ ہم کسی فقیر و مسکین کو کچھ نہ دیں کوئی آبھی جاوے تو اس کو دفع کردیں۔
وَّغَدَوْا عَلٰي حَرْدٍ قٰدِرِيْنَ ٢٥- غدا - الْغُدْوَةُ والغَدَاةُ من أول النهار، وقوبل في القرآن الغُدُوُّ بالآصال، نحو قوله : بِالْغُدُوِّ وَالْآصالِ- [ الأعراف 205] ، وقوبل الغَدَاةُ بالعشيّ ، قال : بِالْغَداةِ وَالْعَشِيِ [ الأنعام 52] ، غُدُوُّها شَهْرٌ وَرَواحُها شَهْرٌ [ سبأ 12] - ( غ د و ) الغدوۃ - والغداۃ کے معنی دن کا ابتدائی حصہ کے ہیں قرآن میں غدو ( غدوۃ کی جمع ) کے مقابلہ میں اصال استعمال ہوا ہے چناچہ فرمایا : ۔ بِالْغُدُوِّ وَالْآصالِ [ الأعراف 205] صبح وشام ( یا د کرتے رہو ) ( غدو ( مصدر ) رواح کے مقابلہ میں ) جیسے فرمایا : ۔ غُدُوُّها شَهْرٌ وَرَواحُها شَهْرٌ [ سبأ 12] اس کا صبح کا جانا ایک مہینہ کی راہ ہوتی ہے اور شام کا جانا بھی ایک مہینے کی ۔- حرد - الحَرْد : المنع من حدّة وغضب، قال عزّ وجلّ : وَغَدَوْا عَلى حَرْدٍ قادِرِينَ [ القلم 25] ، أي : علی امتناع من أن يتناولوه قادرین علی ذلك، ونزل فلان حریدا، أي ممتنعا من مخالطة القوم، وهو حرید المحل . وحَارَدَت السّنة : منعت قطرها، والناقة : منعت درّها، وحَرِدَ : غضب، وحَرَّدَهُ كذا، وبعیر أحرد : في إحدی يديه حَرَدٌ والحُرْدِيَّة : حظیرة من قصب .- ( ح ر د ) الحرد ( ض) تیزی اور غصہ کے ساتھ کسی چیز کو روکنا ۔ قرآن میں ہے ۔ وَغَدَوْا عَلى حَرْدٍ قادِرِينَ [ القلم 25] اور کوشش کے ساتھ سویرے ہی جاپنچے ( گویا کھیتی پر ) قادر ہیں ۔ یعنی و ہ اس بات پر قدرت رکھتے تھے کہ مسکینوں کو اپنے باغ میں آنے سے روک دیں ۔ نزل فلان حریدا یعنی فلاں قوم سے الگ تھلگ اترا ۔ ھو حرید المحل یعنی الگ تھلگ رہنے والا ہے ۔ حاردت السنۃ یعنی امسال بارش نہیں ہوئی ۔ حاردت الناقۃ اونٹنی نے د ودھ روک لیا ۔ ( یعنی اس کا دودھ کم یا خشک ہوگیا ) حردرس ) غضبناک کردیا ۔ بعیر احرد اونٹ جسکی اگلی ناک کا پٹھا ڈھیلا ہو ۔ الحردیۃ سرکنڈے کا باڑہ ۔- قادر - الْقُدْرَةُ إذا وصف بها الإنسان فاسم لهيئة له بها يتمكّن من فعل شيء ما، وإذا وصف اللہ تعالیٰ بها فهي نفي العجز عنه، ومحال أن يوصف غير اللہ بالقدرة المطلقة معنی وإن أطلق عليه لفظا، بل حقّه أن يقال : قَادِرٌ علی كذا، ومتی قيل : هو قادر، فعلی سبیل معنی التّقييد، ولهذا لا أحد غير اللہ يوصف بالقدرة من وجه إلّا ويصحّ أن يوصف بالعجز من وجه، والله تعالیٰ هو الذي ينتفي عنه العجز من کلّ وجه .- ( ق د ر ) القدرۃ - ( قدرت) اگر یہ انسان کی صنعت ہو تو اس سے مراد وہ قوت ہوتی ہے جس سے انسان کوئی کام کرسکتا ہو اور اللہ تعالیٰ کے قادرہونے کے معنی یہ ہیں کہ وہ عاجز نہیں ہے اور اللہ کے سوا کوئی دوسری ہستی معنوی طور پر قدرت کا ملہ کے ساتھ متصف نہیں ہوسکتی اگرچہ لفظی طور پر ان کیطرف نسبت ہوسکتی ہے اس لئے انسان کو مطلقا ھو قادر کہنا صحیح نہیں ہے بلکہ تقیید کے ساتھ ھوقادر علی کذا کہاجائیگا لہذا اللہ کے سوا ہر چیز قدرت اور عجز دونوں کے ساتھ متصف ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذات ہی ایسی ہے جو ہر لحاظ سے عجز سے پاک ہے
آیت ٢٥ وَّغَدَوْا عَلٰی حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ ۔ ” اور وہ صبح سویرے چلے جلدی جلدی (یہ سمجھتے ہوئے ) کہ وہ اس ارادہ پر پوری طرح قادر ہیں۔ “- یہ آیت لفظی تصویر کشی کی بہترین مثال ہے۔ اس وقت ان لوگوں کی جو ذہنی ‘ نفسیاتی اور ظاہری کیفیت تھی ان الفاظ میں اس کی ہوبہو تصویر کھینچ کر رکھ دی گئی ہے ۔ انہیں زعم تھا کہ انہوں نے بڑی کامیاب منصوبہ بندی کی ہے ‘ ابھی تھوڑی ہی دیر میں وہ پھل اتار کرلے جائیں گے اور بھیک منگوں کو کانوں کان خبر نہیں ہوگی۔ ] حَرْدکا معنی قصد اور ارادہ ہے۔ یعنی انہوں نے جو یہ ارادہ کیا تھا کہ آج کسی غریب کو باغ میں داخل نہیں ہونے دیں گے اور صبح سویرے باغ کا پھل اتار لیں گے ‘ وہ خیال کر رہے تھے کہ ہم اس ارادے کو عملی جامہ پہنانے کی قدرت رکھتے ہیں۔ [
سورة الْقَلَم حاشیہ نمبر :15 اصل میں الفاظ ہیں علی حرد ۔ عربی زبان میں روکنے اور نہ دینے کے لیے بھی بولا جاتا ہے ۔ قصد اور طے شدہ فیصلے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے ۔ اور سرعت کے معنی میں بھی مستعمل ہے ۔ اسی لیے ہم نے ترجمے میں تینوں معنوں کی رعایت ملحوظ رکھی ہے ۔
9: اس کا ایک ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ’’وہ یہ سوچ کر سویرے روانہ ہوئے کہ وہ غریبوں کو منع کرنے پر قادر ہوجائیں گے۔‘‘