[٦] یعنی یہ کوئی ایسی بات نہیں جس کا نتیجہ جلد از جلد سامنے نہ آئے۔ ایک شخص جو حکم دیتا ہے وہ نیکی اور بھلائی پر مبنی ہوتا ہے پھر وہ خود سب سے پہلے اس حکم پر عمل کرکے دکھاتا ہے۔ ہر برے کام سے اسے طبعاً نفرت ہے۔ وہ انتقام کی صورت میں بھی کوئی بری بات اپنانے کو تیار نہیں۔ فیاضی اور سماحت اس کی طبیعت میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ اس کے مقابلہ میں جو لوگ ہیں انہیں طعن وتشنیع، ایذارسانی اور انتقامی کارروائیوں کے سوا کچھ سوجھتا ہی نہیں، جو بات وہ سوچتے ہیں بغض وعناد اور دوسروں کی جڑ کاٹ دینے کے لیے سوچتے ہیں۔ لہذا کوئی وجہ نہیں کہ جلد از جلد ان دونوں کا انجام ایک دوسرے کے سامنے نہ آجائے۔ اس وقت ہر ایک کو معلوم ہوجائے گا کہ دیوانگی اور پاگل پن کی حرکتیں کون کر رہا تھا ؟
بِاَىيِّكُمُ الْمَفْتُوْنُ ٦- أيا - أَيُّ في الاستخبار موضوع للبحث عن بعض الجنس والنوع وعن تعيينه، ويستعمل ذلک في الخبر والجزاء، نحو : أَيًّا ما تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْماءُ الْحُسْنى [ الإسراء 110] ، وأَيَّمَا الْأَجَلَيْنِ قَضَيْتُ فَلا عُدْوانَ عَلَيَّ [ القصص 28]- ( ا ی ی ) ای ۔- جب استفہام کیلئے ہو تو جنس یا نوع کی تعیین اور تحقیق کے متعلق سوال کے لئے آتا ہے اور یہ خبر اور جزا کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے چناچہ فرمایا :۔ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى ( سورة الإسراء 110) جس نام سے اسے پکارا اس کے سب نام اچھے ہیں أَيَّمَا الْأَجَلَيْنِ قَضَيْتُ فَلَا عُدْوَانَ عَلَيَّ ( سورة القصص 28) کہ میں جونسی مدت ( چاہو ) پوری کردوں پھر مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہو ۔- فتن - أصل الفَتْنِ : إدخال الذّهب النار لتظهر جو دته من رداء ته، واستعمل في إدخال الإنسان النار . قال تعالی: يَوْمَ هُمْ عَلَى النَّارِ يُفْتَنُونَ [ الذاریات 13] - ( ف ت ن ) الفتن - دراصل فتن کے معنی سونے کو آگ میں گلانے کے ہیں تاکہ اس کا کھرا کھوٹا ہونا ہوجائے اس لحاظ سے کسی انسان کو آگ میں ڈالنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے قرآن میں ہے : ۔ يَوْمَ هُمْ عَلَى النَّارِ يُفْتَنُونَ [ الذاریات 13] جب ان کو آگ میں عذاب دیا جائے گا ۔
آیت ٦ بِاَیِّکُمُ الْمَفْتُوْنُ ۔ ” کہ تم میں سے کون فتنے میں مبتلا تھا “- بہت جلد دنیا پر واضح ہوجائے گا کہ تم دونوں فریقوں میں سے کون فتنے میں مبتلا ہوگیا تھا اور کون راہ راست پر تھا۔ کیا محمد بن عبداللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جنون کا عارضہ لاحق ہوگیا تھا (معاذ اللہ ) یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مخالفین جوشِ تعصب میں پاگل ہوگئے تھے ؟