اس دل آزاد و دلخراش گفتگو کے جواب میں حضرت نوح (علیہ السلام) نے پیغمبرانہ لہجہ میں جو جواب دیا وہ مبلغین اور مصلحین کے لئے ایک اہم تعلیم اور ہدایت ہے کہ اشتعال کی بات پر مشتعل اور غضبناک ہونے کے بجائے۔ سادہ لفظوں میں ان کے شبہات کا ازالہ فرما رہے ہیں۔ (آیت) قَالَ يٰقَوْمِ لَيْسَ بِيْ ضَلٰلَةٌ وَّلٰكِنِّيْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَ اُبَلِّغُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّيْ وَاَنْصَحُ لَكُمْ وَاَعْلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ - یعنی اے میری قوم مجھ میں کوئی گمراہی نہیں مگر بات یہ ہے کہ میں تمہاری طرح آبائی رسوم جہالت کا پابند نہیں بلکہ میں رب العالمین کی طرف سے رسول ہوں جو کچھ کہتا ہوں ہدایت ربی سے کہتا ہوں اور اللہ تعالیٰ کا پیغام تم کو پہنچاتا ہوں جس میں تمہارا ہی بھلا ہے نہ اس میں اللہ تعالیٰ کا کوئی فائدہ اور نہ میری کوئی غرض۔ اس میں رب العالمین کا لفظ عقیدہ شرک پر ضرب کاری ہے کہ اس میں غور کرنے کے بعد نہ کوئی دیوی اور دیوتا ٹھہر سکتا ہے نہ کوئی یزدان و اہرمن۔ اس کے بعد فرمایا کہ تم کو جو قیامت کے عذاب میں شبہات ہیں اس کی وجہ تمہارا بیخبر ی اور ناواقفیت ہے۔ مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کا علم یقین دیا گیا ہے۔ - اس کے بعد ان کے دوسرے شبہ کا جواب ہے جو سورة مومنون میں صراحت کے ساتھ مذکور ہے۔ (آیت) ما ھذا الا بشر ملئکۃ الخ۔ یعنی ان کی قوم نے نوح (علیہ السلام) کی دعوت پر ایک شبہ یہ بھی کیا کہ یہ تو ہماری ہی طرح ایک بشر اور انسان ہیں ہماری ہی طرح کھاتے پیتے سوتے جاگتے ہیں ان کو ہم کیسے اپنا مقتدا مان لیں اگر اللہ تعالیٰ کو ہمارے لئے کوئی پیغام بھیجنا تھا تو وہ فرشتوں کو بھیجتے جن کا امتیاز اور بڑائی ہم سب پر واضح ہوتی۔ اب تو اس کے سوا کوئی بات نہیں کہ ہماری قوم اور نسل کا ایک آدمی ہم پر اپنا تفوق اور بڑائی قائم کرنا چاہتا ہے۔
اُبَلِّغُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّيْ وَاَنْصَحُ لَكُمْ وَاَعْلَمُ مِنَ اللہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ ٦٢- بَلَاغ : التبلیغ،- نحو قوله عزّ وجلّ : هذا بَلاغٌ لِلنَّاسِ [إبراهيم 52] ، وقوله عزّ وجلّ :- بَلاغٌ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفاسِقُونَ [ الأحقاف 35] ، وَما عَلَيْنا إِلَّا الْبَلاغُ الْمُبِينُ [يس 17] ، فَإِنَّما عَلَيْكَ الْبَلاغُ وَعَلَيْنَا الْحِسابُ [ الرعد 40] . والبَلَاغ : الکفاية، نحو قوله عزّ وجلّ : إِنَّ فِي هذا لَبَلاغاً لِقَوْمٍ عابِدِينَ [ الأنبیاء 106] - البلاغ ۔ کے معنی تبلیغ یعنی پہنچا دینے کے ہیں ۔ جیسے فرمایا : هذا بَلاغٌ لِلنَّاسِ [إبراهيم 52] یہ ( قرآن ) لوگوں کے نام ( خدا ) پیغام ہے ۔ بَلاغٌ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفاسِقُونَ [ الأحقاف 35]( یہ قرآن ) پیغام ہے سود اب وہی ہلاک ہوں گے جو نافرمان تھے ۔ وَما عَلَيْنا إِلَّا الْبَلاغُ الْمُبِينُ [يس 17] اور ہمارے ذمے تو صاف صاف پہنچا دینا ہے ۔ فَإِنَّما عَلَيْكَ الْبَلاغُ وَعَلَيْنَا الْحِسابُ [ الرعد 40] تمہارا کام ہمارے احکام کا ) پہنچا دینا ہے اور ہمارا کام حساب لینا ہے ۔ اور بلاغ کے معنی کافی ہونا بھی آتے ہیں جیسے : إِنَّ فِي هذا لَبَلاغاً لِقَوْمٍ عابِدِينَ [ الأنبیاء 106] عبادت کرنے والے لوگوں کے لئے اس میں ( خدا کے حکموں کی ) پوری پوری تبلیغ ہے - نصح - النُّصْحُ : تَحَرِّي فِعْلٍ أو قَوْلٍ فيه صلاحُ صاحبِهِ. قال تعالی: لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسالَةَ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلكِنْ لا تُحِبُّونَ النَّاصِحِينَ [ الأعراف 79] وَلا يَنْفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدْتُ أَنْ أَنْصَحَ لَكُمْ [هود 34] وهو من قولهم : نَصَحْتُ له الوُدَّ. أي : أَخْلَصْتُهُ ، ونَاصِحُ العَسَلِ : خَالِصُهُ ، أو من قولهم : نَصَحْتُ الجِلْدَ : خِطْتُه، والنَّاصِحُ : الخَيَّاطُ ، والنِّصَاحُ : الخَيْطُ ، وقوله : تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحاً [ التحریم 8] فمِنْ أَحَدِ هذين، إِمَّا الإخلاصُ ، وإِمَّا الإِحكامُ ، ويقال : نَصُوحٌ ونَصَاحٌ نحو ذَهُوب وذَهَاب،- ( ن ص ح ) النصح - کسی ایسے قول یا فعل کا قصد کرنے کو کہتے ہیں جس میں دوسرے کی خیر خواہی ہو قرآن میں ہے ۔ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسالَةَ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلكِنْ لا تُحِبُّونَ النَّاصِحِينَ [ الأعراف 79] میں نے تم کو خدا کا پیغام سنادیا ۔ اور تمہاری خیر خواہی کی مگر تم ایسے ہو کہ خیر خواہوں کو دوست ہی نہیں رکھتے ۔ یہ یا تو نصحت لہ الود کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی کسی سے خالص محبت کرنے کے ہیں اور ناصح العسل خالص شہد کو کہتے ہیں اور یا یہ نصحت الجلد سے ماخوذ ہے جس کے معنی چمڑے کو سینے کے ہیں ۔ اور ناصح کے معنی درزی اور نصاح کے معنی سلائی کا دھاگہ کے ہیں ۔ اور آیت کریمہ : تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحاً [ التحریم 8] خدا کے آگے صاف دل سے توبہ کرو ۔ میں نصوحا کا لفظ بھی مذکورہ دونوں محاوروں میں سے ایک سے ماخوذ ہے اور اس کے معنی خالص یا محکم توبہ کے ہیں اس میں نصوح ور نصاح دو لغت ہیں جیسے ذھوب وذھاب - علم - العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته،- ( ع ل م ) العلم - کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا