9۔ 1 یعنی دھنی ہوئی روئی کی طرح، جیسے سورة القارعۃ میں ہے۔
[٧] پہاڑوں کے پتھر بھی کئی رنگوں کے ہوتے ہیں مثلاً سرخ، سفید، کالے، دھاری دار اسی طرح اون کے عموماً یہی رنگ ہوتے ہیں۔ پہاڑ اس دن ریزہ ریزہ ہو کر ہوا میں اڑنے لگیں گے تو ایسا معلوم ہوگا کہ رنگ برنگی دھنکی ہوئی روئی کے گالے اڑے رہے ہیں۔
وَتَكُوْنُ الْجِبَالُ كَالْعِہْنِ ٩ ۙ- جبل - الجَبَل جمعه : أَجْبَال وجِبَال، وقال عزّ وجل :- أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهاداً وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ 6- 7] - ( ج ب ل )- قرآن میں ہے : ۔ أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهاداً وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ 6- 7] کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا " ۔ اور پہاڑوں کو ( اس کی میخیں ) نہیں ٹھہرایا ؟- عهن - العِهْنُ : الصّوف المصبوغ . قال تعالی: كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوشِ [ القارعة 5] ، و تخصیص العِهْنِ لما فيه من اللّون کما ذکر في قوله : فَكانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهانِ [ الرحمن 37] ، ورمی بالکلام علی عَوَاهِنِهِ أي : أورده من غير فکر ورويّة، وذلک کقولهم : أورد کلامه غير مفسّر .- ( ع ھ ن ) العھن کے معنی رنگین ( اون کے ہیں قرآن پاک میں ہے : كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوشِ [ القارعة 5] دھنی ہوئی رنگین اون کی طرح ۔ یہاں صررف رنگت کے اعتبار سے پہاڑٖوں کو رنگدار اون کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے ۔ جیسا کہ آیت کریمہ : فَكانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهانِ [ الرحمن 37] تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہوجائے گا ۔ میں بیان ہوچکا ہے ۔ رمیٰ بلکلام علی عواھنہ بےسوچے سمجھے بات کرنا فکرو غور کئے بغیر بات کرنا جیسا کہ کہاجاتا ہے اورد کلامہ غیر مفسر کہ اس نے اپنی بات کی وضاحت نہیں کی ۔
(٩۔ ١٣) اور اس روز کوئی دوست کسی دوست کو نہ پوچھے گا باوجوی کہ ایک دوسرے کو دکھا بھی دیے جائیں گے مگر اپنی مشغولیت کی وجہ سے ایک دوسرے کو نہیں پہچانیں گے۔- کافر یعنی ابو جہل اور اس کے ساتھی یا نضر بن حارث اور اس کے ساتھ اس بات کی تمنا کریں گے کہ قیامت کے عذاب سے چھوٹنے کے لیے اپنے بیٹوں کو اور بیوی کو اور بھائی کو اور کنبہ کو جن میں وہ رہتا تھا۔
سورة الْمَعَارِج حاشیہ نمبر :10 چونکہ پہاڑوں کے رنگ مختلف ہیں ، اس لیے جب وہ اپنی جگہ سے اکھڑ کر اور بے وزن ہو کر اڑنے لگیں گے تو ایسے معلوم ہونگے جیسے رنگ برنگ کا دھنکا ہوا اون اڑ رہا ہو ۔