Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

9۔ 1 یعنی مختلف انداز اور طریقوں سے انہیں دعوت دی۔ بعض کہتے ہیں، کہ اجتماعات اور مجلسوں میں بھی انہیں دعوت دی اور گھروں میں فرساً فرداً بھی تیرا پیغام پہنچایا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٥] استغفار سے حاصل ہونے والے دنیوی فوائد :۔ اور جہاں تک میرے سمجھانے کا تعلق ہے تو میں ان کی مجلسوں میں بھی جاتا ہوں اور ان کے گھروں میں بھی۔ ان سے نجی محفلیں بھی کرتا ہوں۔ انہیں برملا بھی سمجھاتا ہوں اور خیرخواہی کے لہجہ میں انفرادی ملاقاتوں میں انہیں یہ بات سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں کہ اس وقت جو تم پر قحط مسلط ہے، بارشیں نہیں ہو رہیں، اگر تم اللہ کی طرف رجوع کرلو۔ اور اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لو تو تم پر سے یہ قحط دور ہوجائے گا۔ اللہ کی مہربانی سے خوب بارشیں ہوں گی۔ اور تمہارے اموال اور اولاد میں اللہ تعالیٰ خوب برکت عطا فرمائے گا واضح رہے کہ استغفار کے دنیا میں حاصل ہونے والے ایسے فوائد کا ذکر قرآن میں اور بھی کئی مقامات پر آیا ہے۔ مثلاً سورة مائدہ میں فرمایا : اور اگر اہل کتاب تورات، انجیل اور جو کچھ ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل کیا گیا تھا، پر عمل پیرا رہتے تو ان کے اوپر سے بھی رزق برستا اور نیچے سے بھی نکلتا (٥: ٦٦) اور سورة اعراف میں فرمایا : اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے (٧: ٩٦) ان آیات سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ استغفار کا دنیا میں بھی یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اس سے تنگدستی اور کئی دوسری پریشانیاں دور ہوجاتی ہیں۔ چناچہ حسن بصری (رح) سے ایک شخص نے قحط کا شکوہ کیا، دوسرے نے محتاجی کا اور تیسرے نے اولاد نہ ہونے کا تو آپ نے ان تینوں کو استغفار کا حکم دیا۔ کسی نے کہا کہ ان کے شکوے تو الگ الگ ہیں لیکن آپ ہر ایک کو استغفار کا ہی حکم دے رہے ہیں ؟ اس کے جواب میں آپ نے یہی آیات ( نمبر ١٠ تا ١٢) پڑھ کر اسے مطمئن کردیا۔ بلکہ بعض علماء تو کہتے ہیں کہ ہر مقصد کے حصول کے لئے اللہ کے حضور استغفار کرنا چاہئے۔ چناچہ ایک دفعہ سیدنا عمر بارش کی دعا کرنے کے لئے باہر نکلے اور صرف استغفار پر اکتفا فرمایا۔ کسی نے عرض کیا : امیر المومنین آپ نے بارش کے لئے دعا تو کی ہی نہیں ؟ فرمایا : میں نے آسمان کے ان دروازوں کو کھٹکھٹا دیا ہے جہاں سے بارش نازل ہوتی ہے پھر آپ نے سورة نوح کی یہی آیات لوگوں کو پڑھ کر سنا دیں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

ثُمَّ اِنِّىْٓ اَعْلَنْتُ لَہُمْ وَاَسْرَرْتُ لَہُمْ اِسْرَارًا۝ ٩ ۙ- علن - العَلَانِيَةُ : ضدّ السّرّ ، وأكثر ما يقال ذلک في المعاني دون الأعيان، يقال : عَلَنَ كذا، وأَعْلَنْتُهُ أنا . قال تعالی: أَعْلَنْتُ لَهُمْ وَأَسْرَرْتُ لَهُمْ إِسْراراً [ نوح 9] ، أي : سرّا وعلانية . وقال :- ما تُكِنُّ صُدُورُهُمْ وَما يُعْلِنُونَ [ القصص 69] . وعِلْوَانُ الکتابِ يصحّ أن يكون من : عَلَنَ اعتبارا بظهور المعنی الذي فيه لا بظهور ذاته .- ( ع ل ن ) العلانیہ - ظاہر اور آشکار ایہ سر کی ضد ہے اور عام طور پر اس کا استعمال معانی یعنی کیس بات ظاہر ہونے پر ہوتا ہے اور اجسام کے متعلق بہت کم آتا ہے علن کذا کے معنی میں فلاں بات ظاہر اور آشکار ہوگئی اور اعلنتہ انا میں نے اسے آشکار کردیا قرآن میں ہے : ۔ أَعْلَنْتُ لَهُمْ وَأَسْرَرْتُ لَهُمْ إِسْراراً [ نوح 9] میں انہیں بر ملا اور پوشیدہ ہر طرح سمجھا تا رہا ۔ ما تُكِنُّ صُدُورُهُمْ وَما يُعْلِنُونَ [ القصص 69] جو کچھ ان کے سینوں میں مخفی ہے اور جو یہ ظاہر کرتے ہیں علوان الکتاب جس کے معنی کتاب کے عنوان اور سر نامہ کے ہیں ہوسکتا ہے کہ یہ علن سے مشتق ہو اور عنوان سے چونکہ کتاب کے مشمو لات ظاہر ہوتے ہیں اس لئے اسے علوان کہہ دیا گیا ہو ۔- سرر (كتم)- والسِّرُّ هو الحدیث المکتم في النّفس . قال تعالی: يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفى [ طه 7] ، وقال تعالی: أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَنَجْواهُمْ [ التوبة 78] - ( س ر ر ) الاسرار - السر ۔ اس بات کو کہتے ہیں جو دل میں پوشیدہ ہو ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفى [ طه 7] وہ چھپے بھید اور نہایت پوشیدہ بات تک کو جانتا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٩ ثُمَّ اِنِّیْٓ اَعْلَنْتُ لَہُمْ وَاَسْرَرْتُ لَہُمْ اِسْرَارًا ۔ ” پھر میں نے انہیں علانیہ دعوت بھی دی اور خفیہ طور پر بھی سمجھایا۔ “- اَسَرَّ یُسِرُّ اِسْرَارًا کے معنی بھید ہیں چھپانا یا چپکے سے بیان کرنا۔ حضرت نوح (علیہ السلام) اپنی قوم کو کھلم کھلا تبلیغ بھی کرتے اور لوگوں سے تنہائی میں انفرادی ملاقاتیں کر کے بھی ایک ایک کو سمجھاتے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani