20۔ 1 یہ اس کے حق میں بد دعائیہ کلمے ہیں، کہ ہلاک ہو، مارا جائے، کیا بات اس نے سوچی ہے ؟
(٢٠۔ ٣٠) اور پھر مکرر اس پر خدا کی پھٹکار ہو کہ اس نے حضور کے بارے میں کیسی بات تجویز کی پھر اپنی تجویز کردہ بات کو دیکھا یا یہ کہ صحابہ کرام نے جب اس کو اسلام کی دعوت دی تو اس نے ان کی طرف دیکھا پھر اپنا مونہہ بنا لیا اور پھر زیادہ مونہہ بگاڑا اور پھر صحابہ کرام سے مونہہ پھیر کر اپنے گھر کو چلا اور ایمان قبول کرنے سے تکبر کیا۔- پھر کہنے لگا کہ محمد جو کہتے ہیں یہ تو مسیلمہ کذاب سے منقول شدہ جادو ہے یا یہ کہ جبر و یسار سے، یہ تو صرف جبر و ویسار کا کلام ہے، میں آخرت میں ولید بن مغیرہ کو دوزخ کے چھوٹے دروازہ میں داخل کروں گا اور اے محمد آپ کو کچھ خبر ہے کہ دوزخ کیسی چیز ہے وہ انسان کے گوشت کو باقی نہیں رہنے دی اور جب دوسری مرتبہ پھر پیدا کردیا جائے گا تو وہ پھر بھی گوشت کھا جائے گا اور وہ جلا کر بدن کی حیثیت بگاڑ دے گا یا یہ کہ ان کی صورتوں کو سیاہ کردے گی، اور دوزخ پر انیس فرشتے جو اس کے خازن ہیں مقرر ہوں گے۔- شان نزول : عَلَيْهَا تِسْعَةَ عَشَرَ ۔ وَمَا جَعَلْنَآ اَصْحٰبَ النَّارِ اِلَّا مَلٰۗىِٕكَةً (الخ)- ابن ابی حاطم نے اور بیہقی نے بعث میں حضرت براء سے روایت کیا ہے کہ یہودیوں میں سے ایک جماعت نے ایک صحابی سے دوزخ کے خازنوں کے بارے میں دریافت کیا، انہوں نے آکر رسول اکرم کو اطلاع دی تب آپ پر یہ آیت نازل ہوئی۔- اور ابن اسحاق نے روایت کیا ہے کہ ابو جہل ایک دن کہنے لگا اے گروہ قریش محمد گمان کرتے ہیں کہ اللہ کا وہ لشکر جو تمہیں دوزخ میں عذاب دے گا اس کی تعداد انیس ہے اور تم تعداد میں سب سے بڑھ کر ہو، کیا تمہارے سو آدمی ان کے ایک آدمی کو کفالت نہیں کرسکتے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ وَمَا جَعَلْنَآ اَصْحٰبَ النَّارِ اِلَّا مَلٰۗىِٕكَةً ۔- اور اسی طرح قتادہ سے روایت کی گئی ہے اور سدی سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت کہ دوزخ پر انیس فرشتے متعین ہیں نازل ہوئی تو قریش میں سے ایک شخص ابو الاشد نامی نے کہا کہ گروہ قریش تمہیں یہ انیس تعداد پریشان نہ کرے، میں تم سے ان کو ہٹاؤں گا، اپنے داہنے کندھے پر دس اور بائیں پر نو کو لاد لوں گا، اس پر اللہ تعالیٰ یہ آیت نازل کی، وَمَا جَعَلْنَآ اَصْحٰبَ النَّارِ اِلَّا مَلٰۗىِٕكَةً ۔