54۔ 1 لیکن اس کے لئے جو اس قرآن کے واعظ اور نصیحت سے عبرت حاصل کرنا چاہے۔
کلا انہ تذکرۃ…: یعنی ان مشرکین نے جو قرآن کو جادو یا انسانی کلام قرار دیا ہے یہ بات ہرگز درست کی ، مگر اس کا یہ اختیار بھی اللہ تعالیٰ کے چاہنے کے تحت ہے۔ یہ نہیں کہ وہ ہدایت حاصل کرنا چاہے مگر اللہ کا ارادہ نہ ہو تو اسے ہدایت حاصل ہو ہی جائے گی، یا گمراہ ہونا چاہے مگر اللہ کی مشیت نہ ہو تو ضرور گمراہ ہو کر ہی رہے گا۔ پھر جب سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے تو وہی اس لائق ہے کہ ہر وقت اس سے ڈرا جائے اور اسی کی شان ہے کہ جو اس سے ڈرے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے وہ اسے بخش دے۔
كَلَّآ اِنَّہٗ تَذْكِرَۃٌ ٥٤ ۚ- كلا - كَلَّا : ردع وزجر وإبطال لقول القائل، وذلک نقیض «إي» في الإثبات . قال تعالی: أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ إلى قوله كَلَّا[ مریم 77- 79] وقال تعالی: لَعَلِّي أَعْمَلُ صالِحاً فِيما تَرَكْتُ كَلَّا [ المؤمنون 100] إلى غير ذلک من الآیات، وقال : كَلَّا لَمَّا يَقْضِ ما أَمَرَهُ [ عبس 23] .- کلا یہ حرف روع اور زجر ہے اور ماقبل کلام کی نفی کے لئے آتا ہے اور یہ ای حرف ایجاب کی ضد ہے ۔ جیسا کہ قرآن میں ہے ۔ أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ إلى قوله كَلَّا[ مریم 77- 79] بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا ۔ اور کہنے لگا اگر میں ازسر نو زندہ ہوا بھی تو یہی مال اور اولاد مجھے وہاں ملے گا کیا اس نے غیب کی خبر پالی ہے یا خدا کے یہاں ( سے ) عہد لے لیا ہے ہر گز نہیں ۔ لَعَلِّي أَعْمَلُ صالِحاً فِيما تَرَكْتُ كَلَّا [ المؤمنون 100] تاکہ میں اس میں جسے چھوڑ آیا ہوں نیک کام کروں ہرگز نہیں ۔ كَلَّا لَمَّا يَقْضِ ما أَمَرَهُ [ عبس 23] کچھ شک نہیں کہ خدا نے سے جو حکم دیا ۔ اس نے ابھی تک اس پر عمل نہیں کیا ۔ اور اس نوع کی اور بھی بہت آیات ہیں ۔- تَّذْكِرَةُ- والتَّذْكِرَةُ : ما يتذكّر به الشیء، وهو أعمّ من الدّلالة والأمارة، قال تعالی: فَما لَهُمْ عَنِ التَّذْكِرَةِ مُعْرِضِينَ [ المدثر 49] ، كَلَّا إِنَّها تَذْكِرَةٌ [ عبس 11] ، أي : القرآن .- ( ذک ر ) تَّذْكِرَةُ- التذکرۃ جس کے ذریعہ کسی چیز کو یاد لایا جائے اور یہ دلالت اور امارت سے اعم ہے ۔ قرآن میں ہے ؛ فَما لَهُمْ عَنِ التَّذْكِرَةِ مُعْرِضِينَ [ المدثر 49] ان کو کیا ہوا کہ نصیحت سے روگرداں ہورہے ہیں ۔ كَلَّا إِنَّها تَذْكِرَةٌ [ عبس 11] دیکھو یہ ( قرآن ) نصیحت ہے ۔
سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :40 یعنی ان کا ایسا کوئی مطالبہ ہرگز پورا نہ کیا جائے گا ۔