28۔ 1 یعنی وہ شخص یقین کرلے گا جس کی روح ہنسلی تک پہنچ گئی ہے کہ اب، مال، اولاد اور دنیا کی ہر چیز سے جدائی کا مرحلہ آگیا ہے۔
وَّظَنَّ اَنَّہُ الْفِرَاقُ ٢٨ ۙ- ظن - والظَّنُّ في كثير من الأمور مذموم، ولذلک قال تعالی: وَما يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا[يونس 36] ، وَإِنَّ الظَّنَ [ النجم 28] ، وَأَنَّهُمْ ظَنُّوا كَما ظَنَنْتُمْ [ الجن 7] ،- ( ظ ن ن ) الظن - اور ظن چونکہ عام طور پر برا ہوتا ہے اس لئے اس کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا : وَما يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا[يونس 36] اور ان میں کے اکثر صرف ظن کی پیروی کرتے ہیں ۔ - فرق - الفَرْقُ يقارب الفلق لکن الفلق يقال اعتبارا بالانشقاق، والفرق يقال اعتبارا بالانفصال . قال تعالی: وَإِذْ فَرَقْنا بِكُمُ الْبَحْرَ [ البقرة 50] ، والفِرْقُ : القطعة المنفصلة، ومنه : الفِرْقَةُ للجماعة المتفرّدة من النّاس، وقیل : فَرَقُ الصّبح، وفلق الصّبح . قال : فَانْفَلَقَ فَكانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِيمِ [ الشعراء 63] ، - ( ف ر ق ) الفرق - والفلق کے قریب ایک ہی معنی ہیں لیکن معنی انشقاق یعنی پھٹ جانا کے لحاظ سے فلق کا لفظ بولا جاتا ہے اور مغی انفعال یعنی الگ الگ ہونے کے لحاظ سے فرق قرآن میں ہے : ۔ وَإِذْ فَرَقْنا بِكُمُ الْبَحْرَ [ البقرة 50] اور جب ہم نے تمہارے لئے دریا کو پھاڑ دیا ۔ اور الفراق کے معنی الگ ہونے والا ٹکڑہ کے ہیں اسی سے فرقۃ ہے جس کے معنی لوگوں کا گروہ یا جماعت کے ہیں ۔ اور طلوع فجر پر فرق اور فلق دونوں لفظ بولے جاتے ہیں قرآن میں ہے : ۔ فَانْفَلَقَ فَكانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِيمِ [ الشعراء 63] تو دریا پھٹ گیا اور ہر ایک ٹکڑا یوں ہوگیا ( کہ ) گویا بڑا پہاڑ ہے
آیت ٢٨ وَّظَنَّ اَنَّہُ الْفِرَاقُ ۔ ” اور وہ سمجھ جاتا ہے کہ اب جدائی کی گھڑی آن پہنچی ہے۔ “- آدمی کو یقین ہوجاتا ہے کہ اب اہل و عیال سے بچھڑنے اور بڑے ارمانوں سے بنائے ہوئے گھر اور مال و اسباب کو چھوڑنے کا وقت آن پہنچا ہے۔