38۔ 1 فَسَوَّیٰ ، یعنی اسے ٹھیک ٹھاک کیا اور اس کی تکمیل کی اور اس میں روح پھونکی۔
ثُمَّ كَانَ عَلَقَۃً فَخَلَقَ فَسَوّٰى ٣٨ ۙ- علق - العَلَقُ : التّشبّث بالشّيء، يقال : عَلِقَ الصّيد في الحبالة، وأَعْلَقَ الصّائد : إذا علق الصّيد في حبالته، والمِعْلَقُ والمِعْلَاقُ : ما يُعَلَّقُ به، وعِلَاقَةُ السّوط کذلک، وعَلَقُ القربة كذلك، وعَلَقُ البکرة : آلاتها التي تَتَعَلَّقُ بها، ومنه : العُلْقَةُ لما يتمسّك به، وعَلِقَ دم فلان بزید : إذا کان زيد قاتله، والعَلَقُ : دود يتعلّق بالحلق، والعَلَقُ : الدّم الجامد ومنه : العَلَقَةُ التي يكون منها الولد . قال تعالی: خَلَقَ الْإِنْسانَ مِنْ عَلَقٍ [ العلق 2] ، وقال : وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسانَ إلى قوله :- فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً «1» والعِلْقُ : الشّيء النّفيس الذي يتعلّق به صاحبه فلا يفرج عنه، والعَلِيقُ : ما عُلِّقَ علی الدّابّة من القضیم، والعَلِيقَةُ : مرکوب يبعثها الإنسان مع غيره فيغلق أمره . قال الشاعر : أرسلها علیقة وقد علم ... أنّ العلیقات يلاقین الرّقم - «2» والعَلُوقُ : النّاقة التي ترأم ولدها فتعلق به، وقیل للمنيّة : عَلُوقٌ ، والعَلْقَى: شجر يتعلّق به، وعَلِقَتِ المرأة : حبلت، ورجل مِعْلَاقٌ: يتعلق بخصمه .- ( ع ل ق ) العلق کے معنی کسی چیز میں پھنس جانیکے ہیں کہا جاتا ہے علق الصید فی الحبالتہ شکار جال میں پھنس گیا اور جب کسی کے جال میں شکار پھنس جائے تو کہا جاتا ہے اعلق الصائد ۔ المعلق والمعلاق ہر وہ چیز جس کے ساتھ کسی چیز کا لٹکا یا جائے اسی طرح علاقتہ السوط وعلق القریتہ اس رسی یا تسمیہ کو کہتے ہیں جس سے کوڑے کا یا مشک کا منہ باندھ کر اسے لٹکا دیا جاتا ہے ۔ علق الکبرۃ وہ لکڑی وغیرہ جس پر کنوئیں کی چرخی لگی رہتی ہے ۔ اسی سے العلقتہ ہر اس چیز کہا کہا جاتا ہے جسے سہارا کے لئے پکڑا جاتا ہے ۔ علق دم فلان بزید فلاں کا خون زید کے ساتھ چمٹ گیا یعنی زید اس کا قاتل ہے ۔ العلق ( جونک ) ایک قسم کا کیڑا جو حلق کے ساتھ وابستہ ہوجاتا ہے ۔ نیز جما ہوا خون اسی سے لوتھڑے کی قسم کے خون کو علقہ کہا جاتا جس سے بچہ بنتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ خَلَقَ الْإِنْسانَ مِنْ عَلَقٍ [ العلق جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے بنایا ؛ اور آیت کریمہ : ۔ وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسانَ إلى قوله کے آخر میں فرمایا : فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةًپھر لو تھڑے کی بوٹی بنائی ۔ العلق اس عمدہ چیز کو کہتے ہیں جس کے ساتھ مالک کا دل چمٹا ہوا ہو اور اس کی محبت دل سے اترتی نہ ہو العلیق ۔ جو وغیرہ جو سفر میں جو نور کے کھانے کے لئے اس پر باندھ دیتے ہیں اور العلیقتہ اس اونٹ کو کہتے ہیں جو دوسروں کے ساتھ بھیجا جائے ۔ شاعر نے کہا ہے ۔ ( رجز ) ( ارسلھا علیقتہ وقد علم ان العلیقات یلاقیں الرقم اس نے غلہ لینے کے لئے لوگوں کے ساتھ اپنا اونٹ بھیجد یا حالانکہ اسے معلوم تھا کہ دوسروں کے ساتھ بھیجے ہوئے اونٹ تکالیف سے دوچار ہوتے ہیں ۔ العلوق وہ اونٹنی جو اپنے بچے پر مہربان ہو اور اس سے لپٹی رہے اور موت کو بھی علوق کہا جاتا ہے العلقی درخت جس میں انسان الجھ جائے تو اس سے نکلنا مشکل علقت المرءۃ عورت حاملہ ہوگئی ۔ رجل معلاق جھگڑالو آدمی جو اپنے مخالف کا پیچھا نہ چھوڑے اور اس سے چمٹار ہے ۔- خلق - الخَلْقُ أصله : التقدیر المستقیم، ويستعمل في إبداع الشّيء من غير أصل ولا احتذاء، قال : خَلْقِ السَّماواتِ وَالْأَرْضِ [ الأنعام 1] ، أي : أبدعهما، - ( خ ل ق ) الخلق - ۔ اصل میں خلق کے معنی ( کسی چیز کو بنانے کے لئے پوری طرح اندازہ لگانا کسے ہیں ۔ اور کبھی خلق بمعنی ابداع بھی آجاتا ہے یعنی کسی چیز کو بغیر مادہ کے اور بغیر کسی کی تقلید کے پیدا کرنا چناچہ آیت کریمہ : ۔ خَلْقِ السَّماواتِ وَالْأَرْضِ [ الأنعام 1] اسی نے آسمانوں اور زمین کو مبنی بر حکمت پیدا کیا میں خلق بمعنی ابداع ہی ہے - سوا ( مساوات برابر)- الْمُسَاوَاةُ : المعادلة المعتبرة بالذّرع والوزن، والکيل،- وتَسْوِيَةُ الشیء : جعله سواء، إمّا في الرّفعة، أو في الضّعة، وقوله : الَّذِي خَلَقَكَ فَسَوَّاكَ [ الانفطار 7] ، أي : جعل خلقتک علی ما اقتضت الحکمة، وقوله :- وَنَفْسٍ وَما سَوَّاها [ الشمس 7] ، فإشارة إلى القوی التي جعلها مقوّمة للنّفس، فنسب الفعل إليها، وکذا قوله : فَإِذا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِنْ رُوحِي [ الحجر 29] ، - ( س و ی ) المسا واۃ - کے معنی وزن کیل یا مسا حت کے لحاظ سے دو چیزوں کے ایک دوسرے کے برابر ہونے کے ہیں - التسویۃ کے معنی کسی چیز کو ہموار کرنے ہیں اور آیت : ۔ الَّذِي خَلَقَكَ فَسَوَّاكَ [ الانفطار 7] دو ہی تو ہے ) جس نے تجھے بنایا اور تیرے اعضاء کو ٹھیک کیا ۔ میں سواک سے مراد یہ ہے کہ انسان کی خلقت کو اپنی حکمت کے اقتضاء کے مطابق بنایا اور آیت : ۔ وَنَفْسٍ وَما سَوَّاها [ الشمس 7] اور انسان کی اور اس کی جس نے اس کے قوی کو برابر بنایا ۔ اسی طرح آیت کریمہ : ۔ فَإِذا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِنْ رُوحِي [ الحجر 29] جب اس کو ( صورت انسانیہ میں ) درست کرلوں اور اس میں ( اپنی بےبہا چیز یعنی ) روح پھونک دوں ۔
آیت ٣٨ ثُمَّ کَانَ عَلَقَۃً ” پھر وہ ایک علقہ بنا “- یعنی پانی کی اس بوند نے جونک جیسی شکل اختیار کرلی جو رحم مادر کی دیوار کے ساتھ چمٹی رہی۔- فَخَلَقَ فَسَوّٰی ۔ ” پھر اللہ نے اس کو بنایا اور اس کے اعضاء درست کیے۔ “- اللہ تعالیٰ نے علقہ کو گوشت کے لوتھڑے (مضغہ) میں تبدیل کیا اور پھر اس کا جسم بنایا ‘ جس میں آنکھیں ‘ ناک ‘ کان اور اپنی اپنی جگہ پر دوسرے تمام اعضاء بنا دیے۔ اور یہ سب کچھ ہوتا رہا : فِیْ ظُلُمٰتٍ ثَلٰـثٍط (الزمر : ٦) شکم مادر کے تین پردوں کے اندر۔
14: اِنسانی تخلیق کے تمام مراحل کا تذکرہ سورۃ مؤمنون (۲۳:۱۴) میں فرمایا گیا ہے۔