Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

11۔ 1 یعنی فصل وقضا کے لیے ان کے بیانات سن کر ان کی قوموں کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٦] اس طرح موجودہ ارضی و سماوی نظام درہم برہم ہونے کے ساتھ ہی قیامت قائم ہوجائے گی۔ تمام مرے ہوئے لوگوں کو زندہ کرکے زمین سے نکال لایا جائے گا۔ اور سب سے پہلے رسولوں سے اپنی اپنی امت کے متعلق شہادت طلب کی جائے گی کہ جب تم نے لوگوں کو میرا پیغام پہنچایا تھا تو انہوں نے کیسا ردعمل اختیار کیا تھا ؟

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاِذَا الرُّسُلُ اُقِّتَتْ۝ ١١ ۭ- رسل - وجمع الرّسول رُسُلٌ. ورُسُلُ اللہ تارة يراد بها الملائكة، وتارة يراد بها الأنبیاء، فمن الملائكة قوله تعالی: إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير 19] ، وقوله : إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود 81] وقال : وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفاً [ المرسلات 1]- ( ر س ل ) الرسل - اور رسول کی جمع رسل آتہ ہے اور قرآن پاک میں رسول اور رسل اللہ سے مراد کبھی فرشتے ہوتے ہیں جیسے فرمایا : إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير 19] کہ یہ ( قرآن ) بیشک معزز فرشتے ( یعنی جبریل ) کا ( پہنچایا ہوا ) پیام ہے ۔ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود 81] ہم تمہارے پروردگار کے بھیجے ہوئے ہیں یہ لوگ تم تک نہیں پہنچ پائیں گے ۔ ۔ وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفاً [ المرسلات 1] قسم ہے ان فرشتوں کی جو پیام الہی دے کر بھیجے جاتے ہیں - وقت - الوَقْتُ : نهاية الزمان المفروض للعمل، ولهذا لا يكاد يقال إلّا مقدّرا نحو قولهم : وَقَّتُّ كذا : جعلت له وَقْتاً. قال تعالی: إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء 103] . وقوله : وَإِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ [ المرسلات 11] . والمِيقَاتُ : الوقتُ المضروبُ للشیء، والوعد الذي جعل له وَقْتٌ. قال عزّ وجلّ : إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقاتُهُمْ [ الدخان 40] ، إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كانَ مِيقاتاً [ النبأ 17] ، إِلى مِيقاتِ يَوْمٍ مَعْلُومٍ [ الواقعة 50] ،- ( و ق ت ) الوقت - ۔ کسی کام کے لئے مقرر زمانہ کی آخری حد کو کہتے ہیں ۔ اس لئے یہ لفظ معنین عرصہ کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے ۔ وقت کذا میں نے اس کے لئے اتنا عرصہ مقرر کیا ۔ اور ہر وہ چیز جس کے لئے عرصہ نتعین کردیا جائے موقوت کہلاتی ہے ۔ قرآن میں ہے : إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء 103] بیشک نماز کا مومنوں پر اوقات ( مقرر ہ ) میں ادا کرنا فرض ہے ۔ ۔ وَإِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ [ المرسلات 11] اور جب پیغمبر اکٹھے کئے جائیں ۔ المیفات ۔ کسی شے کے مقررہ وقت یا اس وعدہ کے ہیں جس کے لئے کوئی وقت متعین کیا گیا ہو قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقاتُهُمْ [ الدخان 40] بیشک فیصلے کا دن مقرر ہے ۔ إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كانَ مِيقاتاً [ النبأ 17] کچھ شک نہیں کہ فیصلے کا دن اٹھنے کا وقت ہے ۔ إِلى مِيقاتِ يَوْمٍ مَعْلُومٍ [ الواقعة 50] سب ایک روز مقرر کے وقت پر جمع کئے جائیں گے ۔ اور کبھی میقات کا لفظ کسی کام کے لئے مقرر کردہ مقام پر بھی بالا جاتا ہے ۔ جیسے مواقیت الحج یعنی مواضع ( جو احرام باندھنے کے لئے مقرر کئے گئے ہیں ۔- اقتت - اصل میں وقتت تھا۔ واؤ مضموم کو ہمزہ سے بدل لیا کیونکہ ہر وہ واؤ جو کہ مضموم ہو اور اس کا ضمہ لازم ہو اس کو ہمزہ سے بدلنا جاء ہے۔ وقت مادہ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١ ١ وَاِذَا الرُّسُلُ اُقِّتَتْ ۔ ” اور جب رسولوں (علیہ السلام) (کے کھڑے ہونے) کا وقت آپہنچے گا۔ “- جب انبیاء ورسل - اللہ تعالیٰ کی عدالت میں شہادتیں دینے کے لیے کھڑے ہوں گے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْمُرْسَلٰت حاشیہ نمبر :6 قرآن کریم میں متعدد مقامات پر یہ بات بیان کی گئی ہے کہ میدان حشر میں جب نوع انسانی کا مقدمہ پیش ہو گا تو ہر قوم کے رسول کو شہادت کے لیے پیش کیا جائے گا تاکہ وہ اس امر کی گواہی دے کہ اس نے اللہ کا پیغام ان لوگوں تک پہنچا دیا تھا ۔ یہ گمراہوں اور مجرموں کے خلاف اللہ کی سب سے پہلی اور سب سے بڑی حجت ہو گی جس سے یہ ثابت کیا جائے گا کہ وہ اپنی غلط روش کے خود ذمہ دار ہیں ورنہ اللہ تعالی کی طرف سے ان کو خبردار کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی گئی تھی ۔ مثال کے طور پر حسب ذیل مقامات ملاحظہ ہوں: تفہیم القرآن ، جلد دوم ، الاعراف ، آیات 172 ، 173 ۔ حواشی 134 ، 135 ۔ جلد چہارم ، الزمر ، آیت 69 ، حاشیہ 80 ۔ جلد ششم ، الملک ، آیت 8 ، حاشیہ 14 ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

4: اﷲ تعالیٰ نے آخرت کا ایک وقت مقرّر فرمایا ہے ہوا ہے جس میں تمام پیغمبر جمع ہو کر اپنی اپنی اُمت کے بارے میں گواہی دیں گے، یہاں وہی وقت مراد ہے۔