17۔ 1 یعنی کفار مکہ اور ان کے ہم نوا، جنہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جھٹلایا۔
ثُمَّ نُتْبِعُہُمُ الْاٰخِرِيْنَ ١٧- تبع - يقال : تَبِعَهُ واتَّبَعَهُ : قفا أثره، وذلک تارة بالجسم، وتارة بالارتسام والائتمار، وعلی ذلک قوله تعالی: فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة 38] ، ، قالَ يا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ اتَّبِعُوا مَنْ لا يَسْئَلُكُمْ أَجْراً [يس 20- 21] ، فَمَنِ اتَّبَعَ هُدايَ [ طه 123] ، اتَّبِعُوا ما أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ [ الأعراف 3] ، وَاتَّبَعَكَ الْأَرْذَلُونَ [ الشعراء 111] ، وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبائِي [يوسف 38] ، ثُمَّ جَعَلْناكَ عَلى شَرِيعَةٍ مِنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْها وَلا تَتَّبِعْ أَهْواءَ الَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ [ الجاثية 18] ، وَاتَّبَعُوا ما تَتْلُوا الشَّياطِينُ [ البقرة 102]- ( ت ب ع) تبعہ واتبعہ - کے معنی کے نقش قدم پر چلنا کے ہیں یہ کبھی اطاعت اور فرمانبرداری سے ہوتا ہے جیسے فرمایا ؛ فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة 38] تو جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ غمناک ہونگے قالَ يا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ اتَّبِعُوا مَنْ لا يَسْئَلُكُمْ أَجْراً [يس 20- 21] کہنے لگا کہ اے میری قوم پیغمبروں کے پیچھے چلو ایسے کے جو تم سے صلہ نہیں مانگتے اور وہ سیدھے رستے پر ہیں ۔ فَمَنِ اتَّبَعَ هُدايَ [ طه 123] تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا ۔ اتَّبِعُوا ما أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ [ الأعراف 3] جو ( کتاب ) تم پر تمہارے پروردگار کے ہاں سے نازل ہوئی ہے اس کی پیروی کرو ۔ وَاتَّبَعَكَ الْأَرْذَلُونَ [ الشعراء 111] اور تمہارے پیرو تو ذلیل لوگ کرتے ہیں ۔ وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبائِي [يوسف 38] اور اپنے باپ دادا ۔۔۔ کے مذہب پر چلتا ہوں ثُمَّ جَعَلْناكَ عَلى شَرِيعَةٍ مِنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْها وَلا تَتَّبِعْ أَهْواءَ الَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ [ الجاثية 18] پھر ہم نے تم کو دین کے کھلے رستے پر ( قائم ) کردیا ہے تو اسیی ( راستے ) پر چلے چلو اور نادانوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلنا ۔ وَاتَّبَعُوا ما تَتْلُوا الشَّياطِينُ [ البقرة 102] اور ان ( ہزلیات ) کے پیچھے لگ گئے جو ۔۔۔ شیاطین پڑھا کرتے تھے ۔
آیت ١٧ ثُمَّ نُتْبِعُہُمُ الْاٰخِرِیْنَ ۔ ” پھر ہم ان کے پیچھے لگاتے رہے بعد میں آنے والوں کو۔ “- اس سے نوع انسانی کی مختلف نسلوں کا یکے بعد دیگرے معمول کے مطابق دنیا میں آنا بھی مراد ہے اور ایک قوم کی تباہی کے بعد اس کی جگہ دوسری قوم کا اٹھایا جانا بھی۔ جیسے قوم نوح (علیہ السلام) کی ہلاکت کے بعد قوم عاد اور قوم عاد کی بربادی کے بعد قوم ثمود کو پیدا کیا گیا۔
سورة الْمُرْسَلٰت حاشیہ نمبر :9 یعنی یہ ہمارا مستقل قانون ہے ۔ آخرت کا انکار جس طرح پہلے گزری ہوئی قوموں کے لیے تباہ کن ثابت ہوا ہے ، اسی طرح آگے آنے والی قوموں کے لیے بھی یہ ہمیشہ تباہ کن ہی ثابت ہو گا ۔ اس سے نہ کوئی قوم پہلے مستثنیٰ تھی نہ آئندہ کبھی ہو گی ۔
6: یعنی جس طرح پچھلے زمانے کے کافر ہلاک ہوئے، عرب کے یہ کافر جو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کو جھٹلا رہے ہیں یہ بھی ہلاک ہوں گے۔