7۔ 1 یعنی پہاڑوں کو زمین کے لئے میخیں بنایا تاکہ ساکن رہے، حرکت نہ کرے۔
[٥] پہاڑوں کی تنصیب :۔ زمین جب پیدا کی گئی تو ابتداً لرزتی رہتی تھی، ڈولتی تھی، جھولتی تھی اور ادھر ادھر ہچکولے کھاتی تھی۔ ایسی صورت میں انسان کا اس پر زندہ رہنا ممکن نہ تھا۔ ہم نے اس کی پشت پر جابجا پہاڑوں کے طویل سلسلے میخوں کی طرح گاڑ دیئے اور انہیں اس تناسب سے جا بجا مقامات پر پیدا کیا جس سے زمین میں لرزش اور جھول بند ہوگئی اور وہ اس قابل بنادی گئی کہ انسان اس پر اطمینان سے چل پھر سکے۔ اس پر مکانات وغیرہ تعمیر کرسکے اور سکون سے پوری زندگی بسر کرسکے۔
٧ والجبال اوتاداً : اور زمین کا توازن قائم رکھنے اور اسے مسلسل زلزلے کی کیفیت سے بچانے کے لئے اس میں پہاڑوں کو میخوں کی طرح گاڑ دیا۔ ” اوتاداً “” وتد “ کی جمع ہے، میخیں۔
وَّالْجِبَالَ اَوْتَادًا ٧ ۠ ۙ- جبل - الجَبَل جمعه : أَجْبَال وجِبَال، وقال عزّ وجل :- أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهاداً وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ 6- 7] - ( ج ب ل )- قرآن میں ہے : ۔ أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهاداً وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ 6- 7] کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا " ۔ اور پہاڑوں کو ( اس کی میخیں ) نہیں ٹھہرایا ؟- وتد - الوَتِدُ والوَتَدُ ، وقد وَتَدْتُهُ أَتِدُهُ وَتْداً. قال تعالی: وَالْجِبالَ أَوْتاداً- [ النبأ 7] وكيفية كون الجبال أوتادا يختصّ بما بعد هذا الباب، وقد يسكّن التاء ويدغم في الدال فيصير ودّا، والوَتِدَان من الأذن تشبيها بالوتد للنّتوّ فيهما .- ( و ت د ) الوتد والوتد ( ج اوتادا ) کے معنی میخ کے ہیں ۔ وتد تہ اتدہ وتدا کے معنی کسی چیز میں میخ لگا کر اسے مضبوط کرنے کے ہیں ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ 7] اور پہاڑوں کو ( اس کی ) میخیں نہیں ٹھہرایا ۔ اور پہاڑوں کی زمین کی میخیں ٹھہرانے کی کیفیت اس کے بعد بیان ہوگی ۔ اور کبھی وتد کی تاء کو ساکن اور پھر دال میں ادغام کرکے ود بھی پڑھ لیتے ہیں ۔ الواتدان دونوں کانوں کے سامنے کے حصے جو میخ کی طرح ابھرے ہوئے ہوتے ہیں ۔
وَّالْجِبَالَ اَوْتَادًا ۔ ” اور پہاڑوں کو میخیں ؟ “- زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پہاڑوں کو اس میں میخوں کی طرح گاڑ دیا۔
سورة النَّبَا حاشیہ نمبر :5 زمین پر پہاڑ پیدا کرنے کی حکمتوں کے متعلق ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم ، النحل ، حاشیہ 12 ، جلد سوم ، النحل ، حاشیہ 74 ۔ جلد ششم ، المرسلات ، حاشیہ 15 ۔