Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٧] نیند کی حقیقت اور مقصد :۔ نیند بھی اللہ تعالیٰ کے معجزہ نما عجائب میں سے ہے۔ نیند کیا چیز ہے ؟ اس کی حقیقت آج تک انسان کے لیے ايک معمہ بنی ہوئی ہے۔ ہم صرف اتنا ہی جانتے ہیں کہ جب انسان کام کرتے کرتے تھک جاتا ہے تو اسے آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن محض کام چھوڑ دینے سے تھکاوٹ دور نہیں ہوتی جب تک نیند نہ آئے۔ نیند ایک اضطراری امر ہے جو تھکے ہوئے انسان کو لیٹنے پر مجبور کردیتی ہے پھر اس پر چھا جاتی ہے۔ کام کرتے کرتے انسان کے جسم سے جو خلیے جل کر تباہ ہوجاتے ہیں۔ نیند کی حالت میں ان کی جگہ نئے خلیے پیدا ہوتے ہیں۔ اور انسان کی نیند اس وقت تک پوری نہیں ہوتی جب تک تلافی مافات ہو نہ جائے۔ پھر جب انسان کے جسم کی تعمیر و مرمت پوری ہوجاتی ہے تو انسان کی نیند کا وقت ختم ہوجاتا ہے اور وہ تازہ دم ہو کر از خود جاگ اٹھتا ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وجعلنا نومکم سباتاً…” سباتاً “ اور ” سبت “ باب ” نصر “ اور ” ضرب “ سے مصدر ہیں، راحت و سکون، قطع کرنا۔ اپنی نید کو دیکھ لو جو موت کی طرح تمہاری تمام حرکات قطع کر کے تمہیں مکمل سکون کی وادی میں لے جاتی ہے۔ ہر روز مرنے اور جی اٹھنے کا یہ منظر دیکھ کر بھی تمہیں دوبارہ زندہ ہونے میں شک ہے ؟ علاوہ ازیں تمہارے جسم کی ٹوٹ پھوٹ اور تھکن دور کرنے کے لئے نیند کو راحت و سکون کا ذریعہ بنادیا۔ روشنی راحت میں خلل اندازہو سکتی تھی، اس لئے ہم نے رات کو تاریک بنادیا جو لباس کی طرح ہر چیز کو چھپا لیتی ہے۔ پھر ہماری مہربانی دیکھو کہ مسلسل رات نہیں رکھی، بلکہ روزی کی تلاش کے لے دن بنادیا۔ اگر رات ہی رہتی تو تم روزی کس طرح تلاش کرتے ؟

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

نیند بہت بڑی نعمت ہے :- یہاں حق تعالیٰ نے انسان کو جوڑے جوڑے بنانے کا ذکر فرمانے کے بعد اس کی راحت کے سب سامانوں میں سے خاص طور پر نیند کا ذکر فرمایا ہے۔ غور کیجئے تو یہ ایک ایسی عظیم الشان نعمت ہے کہ انسان کی ساری راحتوں کا مدار یہی ہے اور اس نعمت کو حق تعالیٰ نے پوری مخلوق کے لئے عام ایسا فرما دیا ہے کہ امیر، غریب، عالم، جاہل بادشاہ اور مزدور سب کو یہ دولت یکساں بیک وقت عطا ہوتی ہے، بلکہ دنیا کے حالات کا تجزیہ کریں تو غریبوں اور محنت کشوں کو یہ نعمت جیسی حاصل ہوتی ہے وہ مالداروں اور دنیا کے بڑوں کو نصیب نہیں ہوتی، ان کے پاس راحت کے سامان، راحت کا مکان، ہوا اور سردی گرمی کے اعتدال کی جگہ، نرم گدے تکیے سب کچھ ہوتے ہیں جو غریبوں کو بہت کم ملتے ہیں مگر نیند کی نعمت ان گدوں تکیوں یا کوٹھی بنگلوں کی فضا کے تابع نہیں، وہ تو حق تعالیٰ کی ایک نعمت ہے جو براہ راست اس کی طرف سے ملتی ہے بعض اوقات مفلس بےسامان کو بغیر کسی بستر تکئے کے کھلی زمین پر یہ نعمت فراوانی سے دے دیجاتی ہے اور بعض اوقات ساز و سامان والوں کو نہیں دی جاتی، ان کو خواب آور گولیاں کھا کر حاصل ہوتی ہے اور بعض اوقات وہ گولیاں بھی کام نہیں کرتیں، پھر غور کرو کہ اس نعمت کو حق تعالیٰ نے جیسا ساری مخلوق انسان اور جانور کے لئے عام فرمایا ہے اور مفت بلا محنت سب کو یاد ہے اس سے بڑی نعمت یہ ہے کہ صرف مفت بلا محنت ہی نہیں بلکہ اپنی رحمت کاملہ سے اس نعمت کو جبری بنادیا ہے کہ انسان بعض اوقات کام کی کثرت سے مجبور بنادیا ہے کہا نسان بعض اوقات کام کی کثرت سے مجبور ہو کر چاہتا ہے کہ رات بھر جاگتا ہی رہے مگر رحمت حق جل شانہ، اس پر جبراً نیند مسلط کر کے اس کو سلا دیتی ہے کہ دن بھر کا تکان دور ہوجائے اور اس کے قویٰ مزید کام کے لئے تیز ہوجائیں، آگے اسی نیند کی عظیم نعمت کا تکملہ یہ بیان فرمایا کہ وّجَعَلْنَا الَّيْلَ لِبَاسًا ط یعنی رات کو ہم نے چھپانے کی چیز بنادیا، اشارہ اس طرف ہے کہ انسان کو فطرة نیند اس وقت آتی ہے جب روشنی زیادہ نہ ہو، ہر طرف سکون ہو، شور شغب نہ ہو۔ حق تعالیٰ نے رات کو لباس یعنی اوڑھنے اور چھپانے کی چیز فرما کر اشارہ کردیا کہ قدرت نے تمہیں صرف نیند کی کیفیت ہی عطا نہیں فرمائی بلکہ سارے عالم میں ایسے حالات پیدا کردیئے جو نیند کے لئے سازگار ہوں۔ اول رات کی تاریکی، دوسرے پورے عالم انسان اور جانور سب پر بیک وقت نیند کا مسلط ہونا کہ جب سبھی سو جائیں گے تو پورے عالم میں سکون ہوگا ورنہ دوسرے کاموں کی طرح اگر نیند کے اوقات بھی مختلف لوگوں کے مختلف ہوا کرتے تو کسی کو بھی نیند کے وقت سکون میسر نہ آتا۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَّجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُـبَاتًا۝ ٩ ۙ- جعل - جَعَلَ : لفظ عام في الأفعال کلها، وهو أعمّ من فعل وصنع وسائر أخواتها،- ( ج ع ل ) جعل ( ف )- یہ لفظ ہر کام کرنے کے لئے بولا جاسکتا ہے اور فعل وصنع وغیرہ افعال کی بنسبت عام ہے ۔- نوم - النّوم : فسّر علی أوجه كلّها صحیح بنظرات مختلفة، قيل : هو استرخاء أعصاب الدّماغ برطوبات البخار الصاعد إليه، وقیل : هو أن يتوفّى اللہ النّفس من غير موت . قال تعالی:- اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنْفُسَ الآية [ الزمر 42] . وقیل : النّوم موت خفیف، والموت نوم ثقیل، ورجل نؤوم ونُوَمَة : كثير النّوم، والمَنَام : النّوم . قال تعالی: وَمِنْ آياتِهِ مَنامُكُمْ بِاللَّيْلِ [ الروم 23] ، وَجَعَلْنا نَوْمَكُمْ سُباتاً [ النبأ 9] ، لا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلا نَوْمٌ [ البقرة 255] والنُّوَمَة أيضا : خامل الذّكر، واستنام فلان إلى كذا : اطمأنّ إليه، والمنامة : الثّوب الذي ينام فيه، ونامت السّوق : کسدت، ونام الثّوب : أخلق، أو خلق معا، واستعمال النّوم فيهما علی التّشبيه .- ( ن و م ) النوم ۔ اس کی تفسیر گئی ہے اور مختلف اعتبارات سے تمام وجوہ صحیح ہوسکتی ہیں ۔ بعض نے کہا نے کہ بخارات کی رطوبت سی اعصاب دماغ کے ڈھیلا ہونے کا نام نوم ہے ۔ اور بعض کے نزدیک اللہ تعالیٰ کا بغیر موت کے روح کو قبض کرلینے کا نام نوم ہے چناچہ قرآن پاک میں ہے : اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنْفُسَ الآية [ الزمر 42] خدا لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو مرے نہیں ان کی ( روحیں ) سوتے میں ( قبض کرلیتا ہے ) اور بعض نوم کو موت خفیف اور موت کو نوم ثقیل کہتے ہیں رجل نووم ونومۃ بہت زیادہ سونے والا اور منام بمعنی نوم آتا ہے ۔ قرآن میں ہے : وَمِنْ آياتِهِ مَنامُكُمْ بِاللَّيْلِ [ الروم 23] اور اسی کے نشانات ( اور تصرفات ) میں سے ہے تمہارا رات میں ۔۔۔ سونا ۔ وَجَعَلْنا نَوْمَكُمْ سُباتاً [ النبأ 9] تمہارے لئے موجب آرام بنایا ۔ لا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلا نَوْمٌ [ البقرة 255] اسے نہ اونگھ آتی ہے اور نہ نیند ۔ نیز النومۃ کے معنی خامل لذکر یعني گم نام بھی آتے ہیں ۔ کہاجاتا ہے ۔ استنام فلان الی ٰکذا ۔ کسی چیز سے اطمینان حاصل کرنا ۔ منامۃ ۔ لباس خواب ۔ نامت السوق کساد بازاری ہونا ۔ نام الثوب ( لازم ومتعدی ) کپڑے کا پرانا ہونا یا کرنا ۔ ان دونون معنی میں نام کا لفظ تشبیہ کے طور مجازا استعمال ہوتا ہے ۔- سبت - أصل السَّبْتُ : القطع، ومنه سبت السّير :- قطعه، وسَبَتَ شعره : حلقه، وأنفه : اصطلمه، وقیل : سمّي يوم السَّبْت، لأنّ اللہ تعالیٰ ابتدأ بخلق السموات والأرض يوم الأحد، فخلقها في ستّة أيّام کما ذكره، فقطع عمله يوم السّبت فسمّي بذلک، وسَبَتَ فلان : صار في السّبت وقوله : يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعاً [ الأعراف 163] ، قيل : يوم قطعهم للعمل، وَيَوْمَ لا يَسْبِتُونَ [ الأعراف 163] ، قيل : معناه لا يقطعون العمل، وقیل : يوم لا يکونون في السّبت، وکلاهما إشارة إلى حالة واحدة، وقوله :- إِنَّما جُعِلَ السَّبْتُ [ النحل 124] ، أي : ترک العمل فيه، وَجَعَلْنا نَوْمَكُمْ سُباتاً- [ النبأ 9] ، أي : قطعا للعمل، وذلک إشارة إلى ما قال في صفة اللّيل : لِتَسْكُنُوا فِيهِ [يونس 67] .- ( س ب ت ) السبت - کے اصل معنی قطع کرنے کے ہیں اور اسی سے کہا جاتا ہے سبت السیر اس نے تسمہ گو قطع کیا سینت شعرۃ اس نے اپنے بال مونڈے سبت انفہ اس کی کاٹ ڈالی ۔ بعض نے کہا ہے کہ ہفتہ کے دن کو یوم السبت اس لئے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کی تخلیق اتوار کے دن شروع کی تھی اور چھ دن میں تخلیق عالم فرماکر سینچر کے دن اسے ختم کردیا تھا اسی سے سبت فلان ہے جس کے معنی ہیں وہ ہفتہ کے دن میں داخل ہوا ۔ اور آیت کریمہ : ۔ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعاً [ الأعراف 163] سنیچر کے دن ( مچھلیاں ) سینہ سیر ہوکر ان کے سامنے آجاتیں ۔ میں بعض نے یوم سبتھم سے ان کے کاروں بار کو چھوڑنے کا دن مراد لیا ہے اس اعتبار سے یوم لا یسبتون کے معنی یہ ہوں گے کہ جس روز وہ کاروبار چھوڑ تے اور بعض نے اس کے معنی یہ کئے ہیں کہ روز سینچر نہ ہوتا ان ہر دو معنی کا مآل ایک ہی ہے اور آیت : ۔ إِنَّما جُعِلَ السَّبْتُ [ النحل 124] میں سبت سے مراد سینچر کے دن عمل کے ہیں اور مطلب یہ ہے کہ سنیچر کے روز کام چھوڑنے کا حکم صرف لِتَسْكُنُوا فِيهِ [يونس 67] اس لئے دیا گیا تھا اور آیت : ۔ وَجَعَلْنا نَوْمَكُمْ سُباتاً [ النبأ 9] اور نیند کو ( موجب ) راحت بنایا ۔ میں سبات کے معنی ہیں حرکت وعمل کو چھوڑ کر آرام کرنا اور یہ رات کی اس صفت کی طرف اشاریہ ہے جو کہ آیت : ۔ تاکہ تم رات میں راحت کرو لِتَسْكُنُوا فِيهِ [يونس 67] . میں مذکور ہے یعنی رات کو راحت و سکون لے لئے بنایا ہے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة النَّبَا حاشیہ نمبر :7 انسان کو دنیا میں کام کرنے کے قابل بنانے کے لیے اللہ تعالی نے جس حکمت کے ساتھ اس کی فطرت میں نیند کا ایک ایسا داعیہ رکھ دیا ہے جو ہر چند گھنٹوں کی محنت کے بعد اسے چند گھنٹے سونے پر مجبور کر دیتا ہے ۔ اس کی تشریح ہم تفہیم القرآن ، جلد سوم ۔ الروم ، حاشیہ 33 میں کر چکے ہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani