Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٤] انسان کو موت دینا اور قبر مہیا کرنا بھی اللہ کا احسان ہے :۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا انسان کو موت دینا بھی اس کا احسان ہے اور اسے قبر مہیا کرنا بھی۔ موت کے احسان ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب ایک بیمار بستر مرگ پر پڑا ایڑیاں رگڑ رہا ہوتا ہے۔ تکلیف سے سخت بےتاب ہوتا ہے مگر اسے موت نہیں آتی۔ گھر والے اس کی مرض کی طوالت کی وجہ سے الگ پریشان ہوتے ہیں۔ بیماری پر بےبہا مصارف اٹھتے ہیں اور وہ کوئی دوسرا کام کرنے کے قابل بھی نہیں رہتے۔ اس وقت دل سے بھی دعا مانگتے ہیں کہ مرنے والے کو موت آجائے تاکہ اسے بھی تکلیف سے نجات حاصل ہو اور اس کے گھر والے بھی پریشانیوں سے نجات پاجائیں۔ نیز اگر انسان کو موت نہ آتی تو یہ زمین بنی نوع انسان کے لیے تنگ ہوجاتی۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا انسان کو قبر مہیا کرنا یا روئے زمین سے اس کے وجود کو غائب کردینا بھی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ ورنہ جہاں یہ بات میت کے لواحقین کے لیے ناقابل فراموش صدمہ ہوتا وہ مرنے کے بعد میت کے جسم میں ہونے والے تغیرات کو دیکھنا برداشت نہ کرسکتے۔ زندوں کے سامنے لاش کی بےحرمتی ان کے لیے مزید صدمہ جانکاہ بن جاتا۔ واضح رہے قبر سے مراد صرف زمینی گڑھا ہی نہیں بلکہ سمندر کی گہرائی، آگ کا الاؤ، درندوں کا پیٹ سب قبر کے حکم میں داخل ہیں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

(ثم اماتہ فاقبرہ : پھر اسے موت دی جو آخرت کی مصلحت کے تحت ضروری تھی، پھر اسے قبر میں رکھوایا، اگر وہ یہ احسان نہ کرتا تو یہ جانوروں کیطرح زمین پر پڑا رہتا، متعفن ہو کر اللہ کی مخلوق کے لئے باعث آزار بنتا ۔ اس کی بےحرمتی ہوتی، بےپردہ ہوتا اور اسے درندے نوچتے۔ ” قبرہ “ قبر میں رکھا اور ” اقبرہ “ قبر میں رکھوایا۔ کوئی جل جائے، غرق ہوجائے یا اسے درندے کھا جائیں تو اس کے اجزا جہاں بھی ہیں وہ اس کے لئے قبر ہے۔ اگر کسی کو دفن نہ کیا جاسکے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسے قبر نہیں ملی۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

ثُمَّ اَمَاتَهٗ فَاَقْبَرَهٗ ، تخلیق انسانی کی ابتدا بیان کرنے کے بعد اس کی انتہا موت اور قبر پر ہے اس کا ذکر بسلسلہ انعامات فرمایا ہے، اس سے معلوم ہوا کہ انسان کی موت درحقیقت کوئی مصیبت نہیں نعمت ہی ہے۔ حدیث میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تحفتہ المومن الموت کو مومن کا تحفہ موت ہے اور اس میں مجموعہ عالم کے اعتبار سے بڑی حکمتیں ہیں اور فاقبرہ کے معنی پھر اس کو قبر میں داخل کیا یہ بھی ایک انعام ہے کہ انسان کو حق تعالیٰ نے عام جانوروں کی طرح نہیں رکھا کہ مر گیا تو وہیں زمین پر سڑتا اور پھولتا پھٹتا ہے، بلکہ اس کا اکرام یہ کیا گیا کہ اس کہ نہلا کر نئے اور پاک صاف کپڑوں میں ملبوس کرکے احترام کے ساتھ قبر میں دفن کردیا جاتا ہے۔- مسئلہ۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ مردہ انسان کو دفن کرنا واجب ہے۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة عَبَس حاشیہ نمبر :14 یعنی اپنی پیدائش اور اپنی تقدیر کے معاملہ ہی میں نہیں بلکہ اپنی موت کے معاملہ میں بھی یہ اپنے خالق کے آگے بالکل بے بس ہے ، نہ اپنے اختیار سے پیدا ہو سکتا ہے ، نہ اپنے اختیار سے مر سکتا ہے ، اور نہ اپنی موت کو ایک لمحہ کے لیے بھی ٹال سکتا ہے ۔ جس وقت ، جہاں ، جس حال میں بھی اس کی موت کا فیصلہ کر دیا گیا ہے اسی وقت ، اسی جگہ اور اسی حال میں یہ مر کر رہتا ہے ، اور جس نوعیت کی قبر بھی اس کے لیے طے کر دی گئی ہے اسی نوعیت کی قبر میں ودیعت ہو جاتا ہے ، خواہ وہ زمین کا پیٹ ہو ، یا سمندر کی گہرائیاں ، یا آگ کا الاؤ ، یا کسی درندے کا معدہ انسان خود تو درکنار ، ساری دنیا مل کر بھی اگر چاہے تو کسی شخص کے معاملہ میں خالق کے اس فیصلے کو بدل نہیں سکتی ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani