11۔ 1 یعنی اس طرح ادھیڑ دیئے جائیں گے جس طرح چھت ادھڑی جاتی ہے۔
[١١] کَشَطَ کا لغوی مفہوم :۔ کُشِطَتْ : کَشَطَ البعیر بمعنی اونٹ کی کھال اتارنا اور کشاط بمعنی اتری ہوئی کھال اور کشاط بمعنی کھال اتارنے والا قصائی یا قصاب، اس آیت سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ آسمان محض ایک ٹھوس جسم ہی نہیں بلکہ اس کے جسم پر کھال کا پردہ بھی ہے اور جس طرح کھال اتارنے کے بعد جسم کے اندرونی اعضاء نظر آنے لگتے ہیں۔ اسی طرح آسمان کی کھال اتارنے کے بعد عالم بالا کی وہ چیزیں نظر آنے لگیں گی جو آج نظر نہیں آتیں۔
(واذا السمآء کشطت :” کشط “ (ض)” الشیء “ کسی چیز سے وہ چیز اتار دینا جس نے اسے ڈھانپ رکھا ہو۔” کشط العبری “ اونٹ کی کھال اتارنا۔ عالم بالا پر آسمان کا پردہ جو کھال کی طرح چڑھا ہوا ہے اسے اتار کر تہ کردیا جائے گا۔ (طبری) جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :(یوم نطوی السمآء کطی السجل للکتب) (الانبیائ : ١٠٣)” جس دن ہم آسمان کو یوں لپیٹ دیں گے جیسے طو مار میں اوراق لپیٹ دیئے جاتے ہیں۔ “ کھال اتار دیئے جانے کے بعد عالم بالا سب کے سامنے آشکار ہوجائے گا۔۔
وَاِذَا السَّمَاۗءُ كُشِطَتْ ، کشط کے لغوی معنے جانور کی کھال اتارنے کے ہیں، بظاہر یہ حال قیامت کا نفخہ اولیٰ کے وقت کا ہے جو اسی دنیا میں پیش آئے گا کہ آسمان کی زینت جن ستاروں اور شمس وقمر سے تھی وہ سب بےنور ہو کر دریا میں ڈال دیئے جاویں گے آسمان کی موجودہ ہیت بدل جاویگی، اس کو کشط کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اور بعض حضرات مفسرین نے کشط کے معنے لپیٹنے کے لکھے ہیں اور معنی آیت کے یہ ہوگئے کہ آسمان جو چھت کی طرح سروں پر محیط ہے پہ لپیٹ دیا جائے گا۔
وَاِذَا السَّمَاۗءُ كُشِطَتْ ١١ - سما - سَمَاءُ كلّ شيء : أعلاه،- قال بعضهم : كلّ سماء بالإضافة إلى ما دونها فسماء، وبالإضافة إلى ما فوقها فأرض إلّا السّماء العلیا فإنها سماء بلا أرض، وحمل علی هذا قوله : اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَماواتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ [ الطلاق 12] ، - ( س م و ) سماء - ہر شے کے بالائی حصہ کو سماء کہا جاتا ہے ۔ بعض نے کہا ہے ( کہ یہ اسماء نسبیہ سے ہے ) کہ ہر سماء اپنے ماتحت کے لحاظ سے سماء ہے لیکن اپنے مافوق کے لحاظ سے ارض کہلاتا ہے ۔ بجز سماء علیا ( فلک الافلاک ) کے کہ وہ ہر لحاظ سے سماء ہی ہے اور کسی کے لئے ارض نہیں بنتا ۔ اور آیت : اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَماواتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ [ الطلاق 12] خدا ہی تو ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور ویسی ہی زمنینیں ۔ کو اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔- كشط - قال عزّ وجل : وَإِذَا السَّماءُ كُشِطَتْ [ التکوير 11] وهو من : كَشْطِ الناقة، أي : تنحية الجلد عنها، ومنه استعیر : انْكَشَطَ روعه أي : زال .- ( ک ش ط ) الکشط ( ص ) کے معنی کھال اتار نے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَإِذَا السَّماءُ كُشِطَتْ [ التکوير 11] اور جب آسمان کی کھال کھینچ کی جائے گی ۔ یہ کشفت الناقۃ کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی اونٹنی کی کھال اتارنے کے ہیں اور اسی سے انکشط روعۃ کا محاورہ مستعار ہے جس کے معنی خوف زائل ہونے کے ہیں ۔
آیت ١ ١ وَاِذَا السَّمَآئُ کُشِطَتْ ۔ ” اور جب آسمان کی کھال اتار لی جائے گی۔ “- یعنی آسمان پر سے پردہ اٹھادیا جائے گا اور اس کے وہ سب رموز اور مناظر جو انسانوں کی نظروں سے پوشیدہ تھے ان پر ظاہر ہوجائیں گے۔ اس سے یہ مفہوم بھی نکلتا ہے کہ آسمان اس دن کھال اترے ہوئے کسی جانور کے جسم کی طرح سرخ نظر آئے گا ‘ جیسا کہ سورة الرحمن کی اس آیت میں بھی بتایا گیا ہے : فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآئُ فَکَانَتْ وَرْدَۃً کَالدِّہَانِ ۔ ” پھر جب آسمان پھٹ جائے گا اور ہوجائے گا گلابی ‘ تیل کی تلچھٹ جیسا۔ “
سورة التَّكْوِیْر حاشیہ نمبر :10 یعنی جو کچھ اب نگاہوں سے پوشیدہ ہے وہ سب عیاں ہو جائے گا ۔ اب تو صرف خلا نظر آتا ہے یا پھر بادل ، گرد وغبار ، چاند اور تارے ۔ لیکن اس وقت خدا کی خدائی اپنی اصل حقیقت کے ساتھ سب کے سامنے بے پردہ ہو جائے گی ۔