Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٣] انتثار کا لغوی مفہوم :۔ اِنْتَثرَتْ : نثر ہراس چیز کو کہتے ہیں جو کسی چیز سے جھڑ کر پراگندہ ہوجائے۔ اور انتثار ناک جھاڑنے کو کہتے ہیں۔ یعنی جس طرح ناک کی رطوبت کے اجزا نہایت بےترتیبی سے جھڑ کر زمین پر ادھر ادھر جا پڑتے ہیں بس یہی اس لفظ کا معنی ہے۔ نیز واضح رہے کہ یہ لفظ صرف غیر جاندار چیزوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ستاروں کی آپس میں باہمی کشش ختم ہوجانے کی وجہ سے وہ نہایت بےترتیبی سے ادھر ادھر گرپڑیں گے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاِذَا الْكَوَاكِبُ انْـتَثَرَتْ۝ ٢ ۙ- كب - الْكَبُّ : إسقاط الشیء علی وجهه . قال عزّ وجل : فَكُبَّتْ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ- [ النمل 90] . والإِكْبَابُ : جعل وجهه مَكْبُوباً علی العمل . قال تعالی: أَفَمَنْ يَمْشِي مُكِبًّا عَلى وَجْهِهِ أَهْدى[ الملک 22] - والکَبْكَبَةُ :- تدهور الشیء في هوّة . قال : فَكُبْكِبُوا فِيها هُمْ وَالْغاوُونَ [ الشعراء 94] . يقال كَبَّ وكَبْكَبَ ، نحو : كفّ وكفكف، وصرّ الرّيح وصرصر .- والکَوَاكِبُ :- النّجوم البادية، ولا يقال لها كواکب إلّا إذا بدت . قال تعالی: فَلَمَّا جَنَّ عَلَيْهِ اللَّيْلُ رَأى كَوْكَباً [ الأنعام 76] ، وقال : كَأَنَّها كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ [ النور 35] ، إِنَّا زَيَّنَّا السَّماءَ الدُّنْيا بِزِينَةٍ الْكَواكِبِ [ الصافات 6] ، وَإِذَا الْكَواكِبُ انْتَثَرَتْ [ الانفطار 2] ويقال : ذهبوا تحت کلّ كوكب : إذا تفرّقوا، وكَوْكَبُ العسکرِ : ما يلمع فيها من الحدید .- ( ک ب ب ) الکب ( ن ) کے معنی کسی کو منہ کے بل گرانے کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : فَكُبَّتْ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ [ النمل 90] تو ایسے لوگ اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دیئے جائیں گے ۔ الاکباب ۔ کسی چیز پر منہ کے بل گرجانا ۔ ( اور کنایہ ازہمہ تن مشغول شدن درکا ر ے ) اسی سے قرآن میں ہے : أَفَمَنْ يَمْشِي مُكِبًّا عَلى وَجْهِهِ أَهْدى[ الملک 22] بھلا جو شخص چلتا ہوا منہ کے بل گرگر پڑتا ہو ۔ وہ سیدھے رستے پر ہے ۔ یعنی جو غلط روش پر چلتا ہے ۔ الکبکبۃ کسی چیز کو اوپر سے لڑھا کر گڑھے میں پھینک دینا۔ قرآن میں ہے : فَكُبْكِبُوا فِيها هُمْ وَالْغاوُونَ [ الشعراء 94] تو وہ اور گمراہ ( یعنی بت اور بت پرست ) اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دیئے جائیں گے ۔ کب وکبکب ( ثلاثی درباعی ، دونوں طرح آتا ہے مثل ۔ کف وکفکف وصرالریح وصر صر الکواکب ظاہر ہونے والے ستارے ، ستاروں کو کواکب اسی وقت کہاجاتا ۔۔۔ جب نمودار اور ظاہر ہوں ۔ قرآن میں ہے : فَلَمَّا جَنَّ عَلَيْهِ اللَّيْلُ رَأى كَوْكَباً [ الأنعام 76]( یعنی ) جب رات نے ان کو ( پردہ تاریکی سے ) ڈھانپ لیا ( تو آسمان میں ) ایک ستارہ نظر پڑا ۔ كَأَنَّها كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ [ النور 35] گویا وہ موتی کا سا چمکتا ہوا تارا ہے ۔ إِنَّا زَيَّنَّا السَّماءَ الدُّنْيا بِزِينَةٍ الْكَواكِبِ [ الصافات 6] بیشک ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت س مزین کیا ۔ وَإِذَا الْكَواكِبُ انْتَثَرَتْ [ الانفطار 2] اور جب ( آسمان کے ) ستارے جھڑ پڑیں گے ۔ محاورہ ہے : ذھبوا تحت کل کوکب وہ منتشر ہوگئے ۔ کوکب العسکر لشکر میں اسلہ کی چمک - نثر - نَثْرُ الشیء : نشره وتفریقه . يقال : نَثَرْتُهُ فَانْتَثَرَ. قال تعالی: وَإِذَا الْكَواكِبُ انْتَثَرَتْ [ الانفطار 2] ويسمَّى الدِّرْع إذا لُبِسَ نَثْرَةً ، ونَثَرَتِ الشاةُ : طَرَحَتْ من أنفها الأَذَى، والنَّثْرَة : ما يَسِيلُ من الأنف، وقد تسمَّى الأنفُ نَثْرَةً ، ومنه : النَّثْرَة لنجم يقال له أنْفُ الأسد، وطَعَنَهُ فَأَنْثَرَهُ : أَلْقَاه علی أنفه، والاسْتِنْثَارُ : جعل الماء في النَّثْرة .- ( ن ث ر ) نثر الشئیء کے معنی کسی چیز کو بکھیر نے اور پرا گندہ کردینے کے ہیں ۔ یہ نثر تہ ( ض ) کا مصدر ہے اور انتثر ( انفعال ) کے معنی بکھر جانے کے ہیں ۔ قرآن پاک میں ہے :۔ وَإِذَا الْكَواكِبُ انْتَثَرَتْ [ الانفطار 2] اور جب تارے جھڑ پڑیں ۔ اور پہنی ہوئی زرہ کو نثرۃ کہا جاتا ہے ۔ نثرت الشاۃ بکری کا چھینک کر فضلہ باہر پھینکنا اور چھینک سے جو فضلہ ناک سے بہہ نکلتا ہے اسے بھی نثرۃ کہا جاتا ہے کبھی نثرۃ کا لفظ ناک پر بھی بولا جاتا ہے اسی سے نثرۃ ایک ستارہ کا نام ہے جسے انف الاسد کہا جاتا ہے محاورہ ہے : ۔ طعنہ فانتثر اسے نیزہ مارا تو وہ ناک کے بل گر پڑا ۔ الا ستنتا ر ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑنا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani