Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

4۔ 1 یعنی قبروں سے مردے زندہ ہو کر نکل آئیں گے یا ان کی مٹی پلٹ دی جائے گی۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٥] بعثر کا لغوی مفہوم :۔ بُعْثِرَتْ ۔ بعثر دراصل دو لفظوں کا مرکب ہے۔ بعث اور عثر کا۔ بعث کا ایک معنی (زمین وغیرہ کا) کھودنا اور ڈھونڈنا یا ڈھونڈھ نکالنا بھی ہے۔ اور عثر کے معنی کسی دوسری چیز کے دوران کسی اور چیز کا خود بخود ظاہر ہوجانا، کھل جانا یا سامنے آجانا۔ مطلب یہ ہے کہ جب قبروں کو الٹ پلٹ کیا اور کھودا جائے گا تو مردے خود بخود زمین سے باہر نکل پڑیں گے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

(واذا القبور بعثرت :) دوسرے نفخہ سے قبریں پھٹیں گی اور مردے زندہ ہو کر باہر نکل آئیں گے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاِذَا الْقُبُوْرُ بُعْثِرَتْ۝ ٤ ۙ- قبر - القَبْرُ : مقرّ الميّت، ومصدر قَبَرْتُهُ : جعلته في القَبْرِ ، وأَقْبَرْتُهُ : جعلت له مکانا يُقْبَرُ فيه . نحو : أسقیته : جعلت له ما يسقی منه . قال تعالی: ثُمَّ أَماتَهُ فَأَقْبَرَهُ [ عبس 21] ، قيل : معناه ألهم كيف يدفن، والْمَقْبَرَةُ والْمِقْبَرَةُ موضع الْقُبُورِ ، وجمعها : مَقَابِرُ. قال : حَتَّى زُرْتُمُ الْمَقابِرَ [ التکاثر 2] ، كناية عن الموت . وقوله : إِذا بُعْثِرَ ما فِي الْقُبُورِ [ العادیات 9] ، إشارة إلى حال البعث . وقیل : إشارة إلى حين كشف السّرائر، فإنّ أحوال الإنسان ما دام في الدّنيا مستورة كأنّها مَقْبُورَةٌ ، فتکون القبور علی طریق الاستعارة، وقیل : معناه إذا زالت الجهالة بالموت، فكأنّ الکافر والجاهل ما دام في الدّنيا فهو مَقْبُورٌ ، فإذا مات فقد أنشر وأخرج من قبره . أي : من جهالته، وذلک حسبما روي : ( الإنسان نائم فإذا مات انتبه) «2» وإلى هذا المعنی أشار بقوله : وَما أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ- [ فاطر 22] ، أي : الذین هم في حکم الأموات .- ( ق ب ر ) القبر کے معنی میت کو دفن کرنے جگہ کے ہیں اگر یہ قبرتہ ( ضرب ونصر ) کا مصدر ہو تو اس کے میت کو قبر میں دفن کر نیکے ہوتے ہیں ۔ اوراقبرتہ کے معنی کیس کیلئے قبر مہیا کرنے کے ہیں تاکہ اسے دفن کیا جائے جیسے اسقینہ کے معنی پینے کے لئے پانی مہیا کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ ثُمَّ أَماتَهُ فَأَقْبَرَهُ [ عبس 21] پھر اس کو موت دی ۔ پھر قبر میں دفن کرایا ۔ بعض نے اقبرہ کے معنی یہ کئے ہیں کہ اسے الہام کردیا کہ کس طرح میت کو دفن کیا جائے ۔ المقبرۃ والمقبرۃ ( قبر ستان ) جمع مقابر قرآن میں سے : ۔ حَتَّى زُرْتُمُ الْمَقابِرَ [ التکاثر 2] یہاں تک کہ تم نے قبریں جا دیکھیں ۔ یہ موت سے کنایہ ہے اور آیت کریمہ : ۔ إِذا بُعْثِرَ ما فِي الْقُبُورِ [ العادیات 9] کہ جو مردے قبروں میں ہیں وہ باہر نکال لئے جائیں گے ۔ میں حیات بعد الممات یعنی موت کے بعد زندہ ہونے کی طرف اشارہ ہے ۔ اور بعض نے کہا ہے کہ دلوں کے اسرار ظاہر کردینے کی طرف اشارہ ہے کیونکہ جب تک انسان دنیا میں رہتا ہے اس کے بھید مستور رہتے ہیں گویا قبر میں مدفون ہیں تو یہاں قبور سے مجازا دل مراد ہیں بعض نے اس کے معنی یہ کئے ہیں کہ جب موت کی وجہ سے جہالت کا پردہ اٹھ جائے گا گو یا کا فر اور جاہل جب تک دنیا میں رہتے ہیں جہالت کی قبروں میں مدفون رہتے ہیں چونکہ مرنے کے بعد وہ جہالت دور ہوجاتی ہے ۔ تو گویا وہ قبر جہالت سے دوبارہ زندہ کر کے نکالے گئے ہیں ۔ جیسا کہ مروی ہے الانسان نائم اذا مات کہ انسان دنیامیں سویا رہتا ہے جب موت آکر دستک دیتی ہے تو اس کی آنکھیں کھلتی ہیں اور اسی معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ۔ وَما أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ [ فاطر 22] اور تم ان کو جو قبروں میں مدفون ہیں نہیں سنا سکتے ۔ یعنی جو لوگ جہالت کے گڑھے میں گرنے کی وجہ سے مردوں کے حکم میں ہیں ۔- بعثر - قال اللہ تعالی: وَإِذَا الْقُبُورُ بُعْثِرَتْ [ الانفطار 4] ، أي : قلب ترابها وأثير ما فيها، ومن رأى تركيب الرباعي والخماسيّ من ثلاثيين نحو : تهلل وبسمل : إذا قال : لا إله إلا اللہ وبسم اللہ يقول : إنّ بعثر مركّب من : بعث وأثير، وهذا لا يبعد في هذا الحرف، فإنّ البعثرة تتضمن معنی بعث وأثير .- ( ب ع ثر ) وَإِذَا الْقُبُورُ بُعْثِرَتْ [ الانفطار 4] میں ببعثرت کے معنی قبروں کی مٹی کو الٹ پلٹ کرنے اور مردوں کو اٹھانے کے ہیں ۔ جن علماء کے نزدیک رباعی اور خماسی دو ثلاثی مادوں سے مل کر بنتے ہیں ان کے خیال میں بعثرت بعث اور اثیر سے مل کر بنا ہے جیسا کہ سے بنے ہیں ۔ اور اس میں کچھ بعد نہیں ہے کیونکہ البعثیرۃ میں ان دونوں فعلوں کے معنی موجود ہیں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

اور جب قبروں میں سے مردے نکل کھڑے ہوں گے تو اس وقت ہر ایک شخص اپنے اگلے اور پچھلے اعمال جان لے گا خواہ نیکی ہو یا گناہ۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْاِنْفِطَار حاشیہ نمبر :2 پہلی تین آیتوں میں قیامت کے پہلے مرحلے کا ذکر ہے اور اس آیت میں دوسرا مرحلہ بیان کیا گیا ہے ۔ قبروں کے کھولے جانے سے مراد لوگوں کا از سر نو زندہ کر کے اٹھایا جانا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani