Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

3۔ 1 یعنی لینے اور دینے کے الگ الگ پیمانے رکھنا اور اس طرح ڈنڈی مار کر ناپ تول میں کمی کرنا، بہت بڑی اخلاقی بیماری ہے، جس کا نتیجہ دین اور آخرت میں تباہی ہے۔ ایک حدیث ہے، جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے، تو اس پر قحط سالی، سخت محنت اور حکمرانوں کا ظلم مسلط کردیا جاتا ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٣] یعنی دوسروں کو ان کا حق کم دینے یا خود اپنے حق سے زیادہ وصول کرنے کے جرم میں مبتلا ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان لوگوں کا نہ روز آخرت پر ایمان ہوتا ہے اور نہ اللہ کے حضور پیش ہو کر اپنے اعمال کی جوابدہی پر۔ اگر ان کا اس محاسبہ پر ایمان ہوتا تو کبھی ایسی بدنیتی اور مفاد پرستی کے کام نہ کرتے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاِذَا كَالُوْہُمْ اَوْ وَّزَنُوْہُمْ يُخْسِرُوْنَ۝ ٣ ۭ- كَيْلُ :- كيل الطعام . يقال : كِلْتُ له الطعام :إذا تولّيت ذلک له، وكِلْتُهُ الطّعام : إذا أعطیته كَيْلًا، واكْتَلْتُ عليه : أخذت منه كيلا . قال اللہ تعالی: وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ الَّذِينَ إِذَا اكْتالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ وَإِذا کالُوهُمْ [ المطففین 1- 3]- ( ک ی ل ) الکیل - ( ض ) کے معنی غلہ نا پنے کے ہیں اور کلت لہ الطعا م ( صلہ لام ) کے معنی ہیں ۔ میں نے اس کے لئے غلہ ناپنے کی ذمہ داری سنبھالی اور کلت الطعام ( بدوں لام ) کے معنی ہیں میں نے اسے غلہ ناپ کردیا اور اکتلت علیہ کے معنی ہیں ۔ میں نے اس سے ناپ کرلیا قرآن میں ہے : ۔ وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ الَّذِينَ إِذَا اكْتالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ وَإِذا کالُوهُمْ [ المطففین 1- 3] ناپ اور تول میں کمی کرنے والوں کے لئے خرابی ہے ۔ جو لوگوں سے ناپ کرلیں تو پورا لیں اور جب ان کو ناپ یا تول کردیں تو کم دیں ۔- وزن - الوَزْنُ : معرفة قدر الشیء . يقال : وَزَنْتُهُ وَزْناً وزِنَةً ، والمتّعارف في الوَزْنِ عند العامّة : ما يقدّر بالقسط والقبّان . وقوله : وَزِنُوا بِالْقِسْطاسِ الْمُسْتَقِيمِ [ الشعراء 182] ، وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ [ الرحمن 9] إشارة إلى مراعاة المعدلة في جمیع ما يتحرّاه الإنسان من الأفعال والأقوال . وقوله تعالی: فَلا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ وَزْناً- [ الكهف 105] وقوله : وَأَنْبَتْنا فِيها مِنْ كُلِّ شَيْءٍ مَوْزُونٍ [ الحجر 19] فقد قيل : هو المعادن کالفضّة والذّهب، وقیل : بل ذلک إشارة إلى كلّ ما أوجده اللہ تعالی، وأنه خلقه باعتدال کما قال : إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْناهُ بِقَدَرٍ [ القمر 49] - ( و زن ) الوزن )- تولنا ) کے معنی کسی چیز کی مقدار معلوم کرنے کے ہیں اور یہ وزنتہ ( ض ) وزنا وزنۃ کا مصدر ہے اور عرف عام میں وزن اس مقدار خاص کو کہتے جو ترا زو یا قبان کے ذریعہ معین کی جاتی ہے اور آیت کریمہ : ۔ وَزِنُوا بِالْقِسْطاسِ الْمُسْتَقِيمِ [ الشعراء 182] ترا زو سیدھی رکھ کر تولا کرو ۔ اور نیز آیت کریمہ : ۔ وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ [ الرحمن 9] اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تو لو ۔ میں اس بات کا حکم دیا ہے کہ اپنے تمام اقوال وافعال میں عدل و انصاف کو مد نظر رکھو اور آیت : ۔ وَأَنْبَتْنا فِيها مِنْ كُلِّ شَيْءٍ مَوْزُونٍ [ الحجر 19] اور اس میں ہر ایک سنجیدہ چیز چیز اگائی ۔ میں بعض نے کہا ہے کہ کہ شی موزون سے سونا چاندی وغیرہ معد نیات مراد ہیں اور بعض نے ہر قسم کی مو جو دات مراد ہیں اور بعض نے ہر قسم کی موجادت مراد لی ہیں اور آیت کے معنی یہ کے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمام چیزوں کو اعتدال اور تناسب کے ساتھ پید ا کیا ہے جس طرح کہ آیت : ۔ إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْناهُ بِقَدَرٍ [ القمر 49] ہم نے ہر چیز اندازہ مقرر ہ کے ساتھ پیدا کی ہے ۔ سے مفہوم ہوتا ہے - خسر - ويستعمل ذلک في المقتنیات الخارجة کالمال والجاه في الدّنيا وهو الأكثر، وفي المقتنیات النّفسيّة کالصّحّة والسّلامة، والعقل والإيمان، والثّواب، وهو الذي جعله اللہ تعالیٰ الخسران المبین، وقال : الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ أَلا ذلِكَ هُوَ الْخُسْرانُ الْمُبِينُ [ الزمر 15] ،- ( خ س ر) الخسروالخسران - عام طور پر اس کا استعمال خارجی ذخائر میں نقصان اٹھانے پر ہوتا ہے ۔ جیسے مال وجاء وغیرہ لیکن کبھی معنوی ذخائر یعنی صحت وسلامتی عقل و ایمان اور ثواب کھو بیٹھنے پر بولا جاتا ہے بلکہ ان چیزوں میں نقصان اٹھانے کو اللہ تعالیٰ نے خسران مبین قرار دیا ہے ۔ چناچہ فرمایا :۔ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ أَلا ذلِكَ هُوَ الْخُسْرانُ الْمُبِينُ [ الزمر 15] جنہوں نے اپنے آپ اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈٖالا ۔ دیکھو یہی صریح نقصان ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٣۔ ٤) اور جب دوسروں کو دیتے ہیں تو ماپ تول میں کمی کردیتے ہیں یا یہ کہ نماز، زکوٰۃ، روزہ دیگر عبادتوں میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے سخت عذاب ہے کیا ان کمی کرنے والوں کو اس چیز کا یقین نہیں کہ وہ قیامت کے دن زندہ کیے جائیں گے۔- شان نزول : وَيْلٌ لِّـلْمُطَفِّفِيْنَ (الخ)- امام نسائی اور ابن ماجہ نے سند صحیح کے ساتھ حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ جب رسول اکرم مدینہ منورہ تشریف لائے تو اہل مدینہ ماپ تول میں کمی کیا کرتے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں، چناچہ اس کے بعد وہ پورا ماپ تول کر کے دینے لگے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْمُطَفِّفِيْن حاشیہ نمبر :2 قرآن مجید میں جگہ جگہ ناپ تول میں کمی کرنے کی سخت مذمت اور صحیح ناپنے اور تولنے کی سخت تاکید کی گئی ہے ۔ سورہ انعام میں فرمایا انصاف کے ساتھ پورا ناپو اور تولو ، ہم کسی شخص کو اس کی مقدرت سے زیادہ کا مکلف نہیں ٹھیراتے ( آیت 152 ) ۔ سورہ بنی اسرائیل میں ارشاد ہوا جب ناپو تو پورا ناپو اور صحیح ترازو سے تولو ( آیت 35 ) ۔ سورہ رحمان میں تاکید کی گئی ہے تولنے میں زیادتی نہ کرو ، ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ وزن کرو اور ترازو میں گھاٹا نہ دو ۔ ( آیات8 ۔ 9 ) ۔ قوم شعیب پر جس جرم کی وجہ سے عذاب نازل ہوا وہ یہی تھا کہ اس کے اندر ناپ تول میں کمی کرنے کا مرض عام طور پر پھیلا ہوا تھا اور حضرت شعیب کے پے در پے نصیحتوں کے باوجود یہ قوم اس جرم سے باز نہ آتی تھی ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

1: ان آیتوں میں اُن لوگوں کے لئے بڑی سخت وعید بیان فرمائی گئی ہے جو دُوسروں سے اپنا حق وصول کرنے میں تو بڑی سرگرمی دِکھاتے ہیں، لیکن جب دُوسروں کا حق دینے کا وقت آتا ہے تو ڈنڈی مارتے ہیں۔ یہ وعید صرف ناپ تول ہی سے متعلق نہیں ہے، بلکہ ہر قسم کے حقوق کو شامل ہے، اور اس طرح ڈنڈی مارنے کو عربی میں ’’تطفیف‘‘ کہتے ہیں، اسی لئے اس سورت کا نام تطفیف ہے۔