Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٨] ان چار آیات میں اللہ تعالیٰ نے کفار مکہ کی چار حرکتوں کا ذکر فرمایا۔ اور یہ سب مسلمانوں کا تمسخر اڑانے اور ان پر پھبتیاں کسنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ مسلمانوں کو گمراہ تو اس لحاظ سے کہتے تھے کہ مسلمان زہد و ریاضت میں اپنی جانیں کھپاتے اور دنیا کی لذتوں پر اخروی لذتوں کو ترجیح دیتے تھے۔ کافر یہ کہتے تھے کہ کیا یہ کھلی گمراہی نہیں کہ سب گھر بار اور عیش و آرام کو چھوڑ کر ایک شخص کے پیچھے لگ گئے ہیں اور اپنے آبائی دین کو ترک کر بیٹھے ہیں۔ محض اس خیال سے کہ آخرت میں انہیں جنت ملے گی۔ بھلا ان بیوقوفوں کو یہ کیسا فاسد خیال دامن گیر ہوا ہے کہ دنیا کی یقینی لذتوں کو چھوڑ کر آخرت کی تصوراتی لذتوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ یہی وہ باتیں تھیں جنہیں دہرادہرا کردہ خود بھی خوش ہوتے رہتے تھے اور مسلمانوں کی طرف اشارے بھی کرتے اور ان کا مذاق بھی اڑاتے رہتے تھے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاِذَا رَاَوْہُمْ قَالُوْٓا اِنَّ ہٰٓؤُلَاۗءِ لَضَاۗلُّوْنَ۝ ٣٢ ۙ- رأى- والرُّؤْيَةُ : إدراک الْمَرْئِيُّ ، وذلک أضرب بحسب قوی النّفس :- والأوّل : بالحاسّة وما يجري مجراها، نحو :- لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر 6- 7] ،- والثاني : بالوهم والتّخيّل،- نحو : أَرَى أنّ زيدا منطلق، ونحو قوله : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال 50] .- والثالث : بالتّفكّر، - نحو : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال 48] .- والرابع : بالعقل،- وعلی ذلک قوله : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم 11] ،- ( ر ء ی ) رای - الرؤیتہ - کے معنی کسی مرئی چیز کا ادراک کرلینا کے ہیں اور - قوائے نفس ( قوائے مدر کہ ) کہ اعتبار سے رؤیتہ کی چند قسمیں ہیں - ۔ ( 1) حاسئہ بصریا کسی ایسی چیز سے ادراک کرنا - جو حاسہ بصر کے ہم معنی ہے جیسے قرآن میں ہے : لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر 6- 7] تم ضروری دوزخ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لوگے پھر ( اگر دیکھو گے بھی تو غیر مشتبہ ) یقینی دیکھنا دیکھو گے ۔- ۔ (2) وہم و خیال سے کسی چیز کا ادراک کرنا - جیسے ۔ اری ٰ ان زیدا منطلق ۔ میرا خیال ہے کہ زید جا رہا ہوگا ۔ قرآن میں ہے : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال 50] اور کاش اس وقت کی کیفیت خیال میں لاؤ جب ۔۔۔ کافروں کی جانیں نکالتے ہیں ۔- (3) کسی چیز کے متعلق تفکر اور اندیشہ محسوس کرنا - جیسے فرمایا : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال 48] میں دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے - ۔ (4) عقل وبصیرت سے کسی چیز کا ادارک کرنا - جیسے فرمایا : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم 11] پیغمبر نے جو دیکھا تھا اس کے دل نے اس میں کوئی جھوٹ نہیں ملایا ۔ - ضل - الضَّلَالُ : العدولُ عن الطّريق المستقیم، ويضادّه الهداية، قال تعالی: فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء 15] - ( ض ل ل ) الضلال - ۔ کے معنی سیدھی راہ سے ہٹ جانا کے ہیں ۔ اور یہ ہدایۃ کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء 15] جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے سے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٣٢ وَاِذَا رَاَوْہُمْ قَالُوْٓا اِنَّ ہٰٓؤُلَآئِ لَضَآلُّوْنَ ۔ ” اور جب وہ ان (اہل ایمان) کو دیکھتے تھے تو کہتے تھے کہ یقینا یہ بہکے ہوئے لوگ ہیں۔ “- مخالفین کے ایسے تبصرے طنزیہ بھی ہوسکتے ہیں اور ان میں ہمدردی کا پہلو بھی ہوسکتا ہے۔ جیسے آج کل بھی ہمیں ایسے فقرے اکثر سننے کو مل جاتے ہیں کہ دیکھیں یہ اچھا بھلا ذہین نوجوان تھا۔ بورڈ ٹاپ کیا ‘ یونیورسٹی میں گولڈ میڈل لیا ‘ ملازمت بھی بہت اچھی ملی ‘ لیکن پھر اچانک خدا جانے اسے کیا ہوا کہ اس کا رجحان مذہب کی طرف ہوگیا ‘ اس کے بعد تو اس کی ترجیحات ہی بدل گئی ہیں ‘ اب اسے نہ اپنا خیال ہے اور نہ ملازمت کی فکر ‘ بس رات دن اس کے سر پر تبلیغ کی دھن سوار ہے ۔ بےچارہ ‘ اچھا خاصا کیریئر تباہ کر کے بیٹھ گیا ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْمُطَفِّفِيْن حاشیہ نمبر :13 یعنی ان کی عقل ماری گئی ہے ، اپنے آپ کو دنیا کے فائدوں اور لذتوں سے صرف اس لیے محروم کر لیا ہے اور ہر طرح کے خطرات اور مصائب صرف اس لیے مول لے لیے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آخرت اور جنت اور دوزخ کے چکر میں ڈال دیا ہے ۔ جو کچھ حاضر ہے اسے اس موھوم امید پر چھوڑ رہے ہیں کہ موت کے بعد کسی جنت کے ملنے کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے اور جو تکلیفیں آج پہنچ رہی ہے انہیں اس خیال خام کی بنا پر انگیز کر رہے ہیں کہ دوسری دنیا میں کوئی جہنم ہو گی جس کے عذاب سے ڈرایا گیا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani