[٩] یعنی ایسے مجرموں میں سے بھی اگر کوئی شخص اپنے گناہوں سے توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اسے بخش دینے والا ہے۔ علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ کو اپنی مخلوق سے بےحد محبت ہے۔ وہ کسی کو خواہ مخواہ مبتلائے عذاب نہیں کرتا۔ وہ سزا صرف اس وقت دیتا ہے جب کوئی شخص بار بار سمجھانے کے باوجود اللہ سے سرکشی اور بغاوت سے باز نہیں آتا۔
وھو الغفور الودود : اللہ تعالیٰ کے قہر و لجال کے ذکر کے ساتھ ہی اس کی صفات رحمت کا تذکرہ ہے کہ اگر تم توبہ کرلو تو وہ بےحد بخشنے والا ہے۔” الودود “ ” ود بیود ودا “ (س) سے ” فعول “ کے وزن پر مبالغے۔ کا صیغہ ہے، بہت محبت کرنے والا، یعنی وہ بندوں کا دشمن نہیں بلکہ ان سے بہت محبت کرنے والا ہے، سزا صرف اس کو دیتا ہے جو سرکشی پر اتر آئے۔
وَہُوَالْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُ ١٤ ۙ- غفر - الغَفْرُ : إلباس ما يصونه عن الدّنس، ومنه قيل : اغْفِرْ ثوبک في الوعاء، واصبغ ثوبک فإنّه أَغْفَرُ للوسخ «1» ، والغُفْرَانُ والْمَغْفِرَةُ من اللہ هو أن يصون العبد من أن يمسّه العذاب . قال تعالی: غُفْرانَكَ رَبَّنا[ البقرة 285]- ( غ ف ر ) الغفر - ( ض ) کے معنی کسی کو ایسی چیز پہنا دینے کے ہیں جو اسے میل کچیل سے محفوظ رکھ سکے اسی سے محاورہ ہے اغفر ثوبک فی ولوعاء اپنے کپڑوں کو صندوق وغیرہ میں ڈال کر چھپادو ۔ اصبغ ثوبک فانہ اغفر لو سخ کپڑے کو رنگ لو کیونکہ وہ میل کچیل کو زیادہ چھپانے والا ہے اللہ کی طرف سے مغفرۃ یا غفران کے معنی ہوتے ہیں بندے کو عذاب سے بچالیا ۔ قرآن میں ہے : ۔ غُفْرانَكَ رَبَّنا[ البقرة 285] اے پروردگار ہم تیری بخشش مانگتے ہیں ۔ - ودد - الودّ : محبّة الشیء، وتمنّي كونه، ويستعمل في كلّ واحد من المعنيين علی أن التّمنّي يتضمّن معنی الودّ ، لأنّ التّمنّي هو تشهّي حصول ما تَوَدُّهُ ، وقوله تعالی: وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً [ الروم 21]- ( و د د ) الود ۔- کے معنی کسی چیز سے محبت اور اس کے ہونے کی تمنا کرنا کے ہیں یہ لفظ ان دونوں معنوں میں الگ الگ بھی استعمال ہوتا ہے ۔ اس لئے کہ کسی چیز کی تمنا اس کی محبت کے معنی کو متضمعن ہوتی ہے ۔ کیونکہ تمنا کے معنی کسی محبوب چیز کی آرزو کرنا کے ہوتے ہیں ۔ اور آیت : ۔ وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً [ الروم 21] اور تم میں محبت اور مہربانی پیدا کردی ۔