صُحُفِ اِبْرٰہِيْمَ وَمُوْسٰى ١٩ ۧ- صحف - الصَّحِيفَةُ : المبسوط من الشیء، کصحیفة الوجه، والصَّحِيفَةُ : التي يكتب فيها، وجمعها :- صَحَائِفُ وصُحُفٌ. قال تعالی: صُحُفِ إِبْراهِيمَ وَمُوسی [ الأعلی 19] ، يَتْلُوا صُحُفاً مُطَهَّرَةً فِيها كُتُبٌ قَيِّمَةٌ [ البینة 2- 3] ، قيل : أريد بها القرآن، وجعله صحفا فيها كتب من أجل تضمّنه لزیادة ما في كتب اللہ المتقدّمة . والْمُصْحَفُ : ما جعل جامعا لِلصُّحُفِ المکتوبة، وجمعه : مَصَاحِفُ ، والتَّصْحِيفُ : قراءة المصحف وروایته علی غير ما هو لاشتباه حروفه، والصَّحْفَةُ مثل قصعة عریضة .- ( ص ح ف ) الصحیفۃ - کے معنی پھیلی ہوئی چیز کے ہیں جیسے صحیفۃ الوجہ ( چہرے کا پھیلاؤ ) اور وہ چیز جس میں کچھ لکھا جاتا ہے اسے بھی صحیفہ کہتے ہیں ۔ اس کی جمع صحائف وصحف آتی ہے قرآن میں ہے : ۔ صُحُفِ إِبْراهِيمَ وَمُوسی [ الأعلی 19] یعنی ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں ۔ اور آیت کریمہ : ۔ يَتْلُوا صُحُفاً مُطَهَّرَةً فِيها كُتُبٌ قَيِّمَةٌ [ البینة 2- 3] پاک اوراق پڑھتے ہیں جس میں مستحکم ( آیتیں ) لکھی ہوئی ہیں ۔ میں بعض نے کہا ہے کہ صحف سے قرآن پاک مراد ہے اور اس کو صحفا اور فیھا کتب اس لئے کہا ہے کہ قرآن میں کتب سابقہ کی بنسبت بہت سے زائد احکام اور نصوص پر مشتمل ہے ۔ المصحف متعدد صحیفوں کا مجموعہ اس کی جمع مصاحف آتی ہے اور التصحیف کے معنی اشتباہ حروف کی وجہ سے کسی صحیفہ کی قرآت یا روایت میں غلطی کرنے کے ہیں ۔ اور صحفۃ ( چوڑی رکابی ) چوڑے پیالے کی طرح کا ایک برتن ۔- موسی - مُوسَى من جعله عربيّا فمنقول عن مُوسَى الحدید، يقال : أَوْسَيْتُ رأسه : حلقته .
آیت ١٩ صُحُفِ اِبْرٰہِیْمَ وَمُوْسٰی ۔ ” (یعنی) ابراہیم اور موسیٰ ( ) کے صحیفوں میں۔ “- حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے صحائف تو آج بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود ہیں ‘ البتہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے صحائف کا آج بظاہر کہیں نشان نہیں ملتا۔ اس حوالے سے میری رائے یہ ہے اور میں اپنی اس رائے کا اظہار قبل ازیں بھی متعدد بار کرچکا ہوں کہ ہندوئوں کے اپنشد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے صحائف ہی کی بگڑی ہوئی شکلیں ہیں۔
سورة الْاَعْلٰی حاشیہ نمبر :18 یہ دوسرا مقام ہے جہاں قرآن میں حضرت ابراہیم اور حضرت موسی کے صحیفوں کی تعلیم کا حوالہ دیا گیا ہے اس سے پہلے سورہ نجم رکوع 3 میں ایک حوالہ گزر چکا ہے ۔