Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٢] یعنی جو صحائف سیدنا ابراہیم کو عطا ہوئے اور سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) کو تورات سے پہلے عطا ہوئے (جو کہ بعض اقوال کے مطابق دس دس تھے) ان میں یہ مضمون قد افلح سے خیر وابقی تک مذکور تھا۔ یہ مضمون نہ کبھی منسوخ ہوا اور نہ بدلا گیا۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

ان ھذا لفی الصحف الاولی۔ صحف ابراہیم وموسی، یعنی اس سورت کے سب مضامین یا آخری مضمون یعنی آخرت کا بہ نسبت دنیا کے خیر اور بقیٰ ہونا پچھلے صحیفوں میں بھی موجود تھا جسکا بیان آگے یہ فرمایا کہ حضرت ابراہیم اور موسیٰ (علیہ السلام) کے صحیفوں میں یہ مضومن تھا، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو تورات سے پہلے کچھ صحیفے بھی دیئے گئے تھے وہ مراد ہیں اور ہوسکتا ہے کہ صحف موسیٰ سے تورات ہی مراد ہو۔ - صحف ابراہیمی کے مضامین - آجری نے حضرت ابوذرغفاری سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفے کیسے اور کیا تھے آپ نے فرمایا کہ ان صحیفوں میں امثال عبرت کا بیان تھا، ان میں سے ایک مثال میں ظالم بادشاہ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ اے لوگوں پر مسلط ہوجانے والے مغرور مبتلی میں نے تجھے حکومت اس لئے نہیں دی تھی کہ تو دنیا کا مال پر مال جمع کرتا چلا جائے بلکہ میں نے تو تجھے اقتدار اس لئے سونپا تھا کہ تو مظلوم کی بددعا مجھ تک نہ پہنچنے دے کیونکہ میرا قانون یہ ہے کہ میں مظلوم کی دعا کو رد نہیں کرتا اگرچہ وہ کافر کی زبان سے نکلی ہو۔ - اور ایک مثال میں عام لوگوں کو خطاب کرکے فرمایا کہ عقلمند آدمی کا کام یہ ہے کہ اپنے اوقات کے تین حصے کرے ایک حصہ اپنے رب کی عبادت اور اس سے مناجات کا ہو، دوسرا حصہ اپنے اعمال کا محاسبہ کا اور اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت وصنعت میں غو وفکر کا، تیسرا حصہ اپنی ضروریات معاش حاصل کرنے اور طبعی ضرورتیں پورا کرنے کا۔ - اور فرمایا کہ عقلمند آدمی پر لازم ہے کہ اپنے زمانے کے حالات سے واقف رہے اور اپنے مقصود کام میں لگا رہے اپنی زبان کی حفاظت کرے، اور جو شخص اپنے کلام کو اپنا عمل سمجھ لیگا اس کا کلام بہت کم صرف ضروری کاموں میں رہ جائیگا۔- صحف موسیٰ (علیہ السلام) کے مضامین - حضرت ابوذر فرماتے ہیں کہ پھر میں نے عرض کیا کہ صحف موسیٰ (علیہ السلام) میں کیا تھا تو آپ نے فرمایا کہ ان میں سب عبرتیں ہی عبرتیں تھیں جن میں سے چند کلمات یہ ہیں :۔- مجھے تعجب ہے اس شخص پر جس کو مرنے کا یقین ہو پھر وہ کیسے خوش رہتا ہے، اور مجھے تعجب ہے، اس شخص پر جو تقدیر پر ایمان رکھتا ہو وہ کیسے عاجز و درماندہ اور غمگین ہو اور مجھے تعجب ہے، اس شخص پر جو دنیا اور اسکے انقلابات اور لوگوں کے عروج ونزول کو دیکھتا ہے وہ کیسے دنیا پر مطمئن ہو بیٹھتا ہے، اور مجھے تعجب ہے اس شخص پر جس کو آخرت کے حساب پر یقین ہو وہ کیسے عمل کو چھوڑ بیٹھتا ہے، حضرت ابوذر فرماتے ہیں کہ میں پھر یہ سوال کیا کہ کیا ان صحیفوں میں سے کوئی چیز آپ کے پاس آنیوالی وحی میں بھی ہے آپ نے فرمایا اے ابوذر یہ آیتیں پڑھو قد افلح من تزکی۔ وذکر اسم ربہ فصلی۔ آخر سورة اعلیٰ تک (قرطبی) - تمت سورة الاعلیٰ بحمد اللہ تعالیٰ لیلة یوم الاحد ٨١ شعبان ٩١٣١

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اِنَّ ہٰذَا لَفِي الصُّحُفِ الْاُوْلٰى۝ ١٨ ۙ- صحف - الصَّحِيفَةُ : المبسوط من الشیء، کصحیفة الوجه، والصَّحِيفَةُ : التي يكتب فيها، وجمعها :- صَحَائِفُ وصُحُفٌ. قال تعالی: صُحُفِ إِبْراهِيمَ وَمُوسی [ الأعلی 19] ، يَتْلُوا صُحُفاً مُطَهَّرَةً فِيها كُتُبٌ قَيِّمَةٌ [ البینة 2- 3] ، قيل : أريد بها القرآن، وجعله صحفا فيها كتب من أجل تضمّنه لزیادة ما في كتب اللہ المتقدّمة . والْمُصْحَفُ : ما جعل جامعا لِلصُّحُفِ المکتوبة، وجمعه : مَصَاحِفُ ، والتَّصْحِيفُ : قراءة المصحف وروایته علی غير ما هو لاشتباه حروفه، والصَّحْفَةُ مثل قصعة عریضة .- ( ص ح ف ) الصحیفۃ - کے معنی پھیلی ہوئی چیز کے ہیں جیسے صحیفۃ الوجہ ( چہرے کا پھیلاؤ ) اور وہ چیز جس میں کچھ لکھا جاتا ہے اسے بھی صحیفہ کہتے ہیں ۔ اس کی جمع صحائف وصحف آتی ہے قرآن میں ہے : ۔ صُحُفِ إِبْراهِيمَ وَمُوسی [ الأعلی 19] یعنی ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں ۔ اور آیت کریمہ : ۔ يَتْلُوا صُحُفاً مُطَهَّرَةً فِيها كُتُبٌ قَيِّمَةٌ [ البینة 2- 3] پاک اوراق پڑھتے ہیں جس میں مستحکم ( آیتیں ) لکھی ہوئی ہیں ۔ میں بعض نے کہا ہے کہ صحف سے قرآن پاک مراد ہے اور اس کو صحفا اور فیھا کتب اس لئے کہا ہے کہ قرآن میں کتب سابقہ کی بنسبت بہت سے زائد احکام اور نصوص پر مشتمل ہے ۔ المصحف متعدد صحیفوں کا مجموعہ اس کی جمع مصاحف آتی ہے اور التصحیف کے معنی اشتباہ حروف کی وجہ سے کسی صحیفہ کی قرآت یا روایت میں غلطی کرنے کے ہیں ۔ اور صحفۃ ( چوڑی رکابی ) چوڑے پیالے کی طرح کا ایک برتن ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٨ اِنَّ ہٰذَا لَفِی الصُّحُفِ الْاُوْلٰی ۔ ” یقینا یہی بات اگلے صحیفوں میں بھی ۔ “- یعنی تذکیر اور ہدایت کا اصل جوہر اور خلاصہ یہی ہے کہ انسان آخرت کو دنیا پر ترجیح دے ‘ کیونکہ دنیا فانی اور وقتی ہے جبکہ آخرت اس سے کہیں بہتر اور ہمیشہ رہنے والی ہے۔ ہدایت کے حوالے سے یہ بنیادی نکتہ پہلے آسمانی صحیفوں میں بھی مذکور تھا۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani