[٥] غذا کے تین فائدے :۔ یعنی کوئی چیز کھانے کے تین ہی سبب ہوتے ہیں۔ ایک لذت حاصل کرنے کے لیے کھایا جائے۔ دوسرے بھوک دور کرنے کے لیے اور تیسرے غذائیت اور جسم کی تقویت کے لیے۔ ضریع سے لذت کے بجائے اس سے نفرت ہوگی کیونکہ وہ خاردار، بدبودار، تلخ اور زہریلا ہوگا۔ باقی دو اغراض کی قرآن نے صراحت سے نفی کردی۔ گویا اس کے کھانے سے تکلیف ہی بڑھے گی اور فائدہ کچھ حاصل نہ ہوگا۔
لایسمن ولایغنی من جوع آیت سابقہ میں جو اہل جہنم کی غذاضریع بتلائی گئی ہے بعض کفار مکہ نے جب یہ آیت سنی تو کہنے لگے کہ ہمارے اونٹ تو ضریع کھا کر خوب فربہ ہوجاتے ہیں ان کے جواب میں فرمایا کہ جہنم کے ضریع کو دنیا کے ضریع پر قیاس نہ کرو۔ وہاں کے ضریع سے نہ فربہی پیدا ہوگی اور نہ بھوک سے نجات ملے گی۔
لَّا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِيْ مِنْ جُوْعٍ ٧ ۭ- سمن - السِّمَنُ : ضدّ الهزال، يقال : سَمِينٌ وسِمَانٌ ، قال : أَفْتِنا فِي سَبْعِ بَقَراتٍ سِمانٍ [يوسف 46] ، وأَسْمَنْتُهُ وسَمَّنْتُهُ : جعلته سمینا، قال :- ( س م ن ) السمن - کے معنی موٹا پہ کے ہیں اور یہ ھزال کی ضد ہے اور سمین ( صیغہ صفت کے معنی ہیں فریہ ج سمان قرآن میں ہے : ۔ أَفْتِنا فِي سَبْعِ بَقَراتٍ سِمانٍ [يوسف 46] ہمیں ( اس خواب گی تعبیر) بتایئے کہ سات موٹی گایوں کو۔- غنی( فایدة)- أَغْنَانِي كذا، وأغْنَى عنه كذا : إذا کفاه . قال تعالی: ما أَغْنى عَنِّي مالِيَهْ [ الحاقة 28] ، ما أَغْنى عَنْهُ مالُهُ [ المسد 2] ، لَنْ تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوالُهُمْ وَلا أَوْلادُهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئاً [ آل عمران 10] ، - ( غ ن ی ) الغنیٰ- اور اغنانی کذا اور اغنی کذا عنہ کذا کسی چیز کا کا فی ہونا اور فائدہ بخشنا ۔ قر آں میں ہے : ما أَغْنى عَنِّي مالِيَهْ [ الحاقة 28] میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا ما أَغْنى عَنْهُ مالُهُ [ المسد 2] تو اس کا مال ہی اس کے کچھ کام آیا ۔۔۔۔ لَنْ تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوالُهُمْ وَلا أَوْلادُهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئاً [ آل عمران 10] نہ تو ان کا مال ہی خدا کے عذاب سے انہیں بچا سکے گا اور نہ ان کی اولاد ہی کچھ کام آئیگی - جوع - الجُوع : الألم الذي ينال الحیوان من خلّو المعدة من الطعام، والمَجَاعة : عبارة عن زمان الجدب، ويقال : رجل جائع وجوعان : إذا کثر جو عه .- ( ج و ع ) الجوع - ۔ وہ تکلیف جو کسی حیوان کو معدہ کے طعام سے خالی ہونے کی وجہ پہنجتی ہے المجاعۃ خشک سالی کا زمانہ ۔ کہا جاتا ہےء رجل جائع بھوکا آدمی اور جب بہت زیادہ بھوکا ہو تو اسے جو عان کہا جاتا ہے
آیت ٧ لَّایُسْْمِنُ وَلَا یُغْنِیْ مِنْ جُوْعٍ ۔ ” جو نہ تو موٹا کرے اور نہ ہی بھوک مٹائے۔ “- اسے کھانے سے نہ تو انہیں کوئی تقویت ملے گی اور نہ ہی بھوک کا احساس ختم ہوگا۔ کسی بھی غذا کے یہی دو فائدے ہوتے ہیں ‘ لیکن اہل جہنم کو اس کھانے سے ان میں سے کوئی فائدہ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ اب اگلی آیات میں نیک لوگوں کی کیفیت بیان کی جا رہی ہے :