Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

10۔ 1 یعنی خیر کی بھی شر کی بھی اور ایمان کی بھی، سعادت کی بھی اور بدبختی کی بھی، جیسے فرمایا، بعض نے یہ ترجمہ کیا ہے، ہم نے انسان کی (ماں کے) دو پستانوں کی طرف رہنمائی کردی یعنی وہ عالم شیر خوارگی میں ان سے خوراک حاصل کرے لیکن پہلا مفہوم زیادہ صحیح ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٨] اس آیت کے دو مطلب ہیں۔ ایک یہ کہ ہم نے انسان کے پیدا ہوتے ہی اس کی ماں کی چھاتیوں کی طرف رہنمائی کردی تاکہ وہ نشوونما پاسکے۔ اعضائے انسانی کے ذکر کے لحاظ سے یہ مطلب بھی درست ہے۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ ہم نے اسے بھلائی اور برائی کے دونوں راستے بتا دیے۔ اسی کا نام قوت تمیز اور عقل ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے انبیاء بھیج کر اور کتابیں نازل فرما کر ان راہوں کی پوری وضاحت بھی کردی۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَہَدَيْنٰہُ النَّجْدَيْنِ۝ ١٠ ۚ- هدى- الهداية دلالة بلطف،- وهداية اللہ تعالیٰ للإنسان علی أربعة أوجه :- الأوّل : الهداية التي عمّ بجنسها كلّ مكلّف من العقل،- والفطنة، والمعارف الضّروريّة التي أعمّ منها كلّ شيء بقدر فيه حسب احتماله كما قال : رَبُّنَا الَّذِي أَعْطى كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدى- [ طه 50] .- الثاني : الهداية التي جعل للناس بدعائه إيّاهم علی ألسنة الأنبیاء،- وإنزال القرآن ونحو ذلك، وهو المقصود بقوله تعالی: وَجَعَلْنا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنا - [ الأنبیاء 73] .- الثالث : التّوفیق الذي يختصّ به من اهتدی،- وهو المعنيّ بقوله تعالی: وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زادَهُمْ هُدىً [ محمد 17] ، وقوله : وَمَنْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ [ التغابن 11] - الرّابع : الهداية في الآخرة إلى الجنّة المعنيّ- بقوله : سَيَهْدِيهِمْ وَيُصْلِحُ بالَهُمْ [ محمد 5] ، وَنَزَعْنا ما فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ [ الأعراف 43]. - ( ھ د ی ) الھدایتہ - کے معنی لطف وکرم کے ساتھ کسی کی رہنمائی کرنے کے ہیں۔- انسان کو اللہ تعالیٰ نے چار طرف سے ہدایت کیا ہے - ۔ ( 1 ) وہ ہدایت ہے جو عقل وفطانت اور معارف ضروریہ کے عطا کرنے کی ہے - اور اس معنی میں ہدایت اپنی جنس کے لحاظ سے جمع مکلفین کا و شامل ہے بلکہ ہر جاندار کو حسب ضرورت اس سے بہرہ ملا ہے ۔ چناچہ ارشاد ہے : ۔ رَبُّنَا الَّذِي أَعْطى كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدى[ طه 50] ہمارا پروردگار وہ ہے جس نے ہر مخلوق کا اس کی ( خاص طرح کی ) بناوٹ عطا فرمائی پھر ( ان کی خاص اغراض پورا کرنے کی ) راہ دکھائی - ۔ ( 2 ) دوسری قسم ہدایت - کی وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے پیغمبر بھیج کر اور کتابیں نازل فرما کر تمام انسانوں کو راہ تجارت کی طرف دعوت دی ہے چناچہ ایت : ۔ وَجَعَلْنا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنا[ الأنبیاء 73] اور ہم نے بنی اسرائیل میں سے ( دین کے ) پیشوا بنائے تھے جو ہمارے حکم سے ( لوگوں کو ) ہدایت کرتے تھے ۔ میں ہدایت کے یہی معنی مراد ہیں ۔ - ( 3 ) سوم بمعنی توفیق - خاص ایا ہے جو ہدایت یافتہ لوگوں کو عطا کی جاتی ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زادَهُمْ هُدىً [ محمد 17] جو لوگ ، وبراہ ہیں قرآن کے سننے سے خدا ان کو زیادہ ہدایت دیتا ہے ۔- ۔ ( 4 ) ہدایت سے آخرت میں جنت کی طرف راہنمائی کرنا - مراد ہوتا ہے چناچہ فرمایا : ۔ سَيَهْدِيهِمْ وَيُصْلِحُ بالَهُمْ [ محمد 5]( بلکہ ) وہ انہیں ( منزل ) مقصود تک پہنچادے گا ۔ اور آیت وَنَزَعْنا ما فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ [ الأعراف 43] میں فرمایا ۔- نجدین :- مثنّى نجد، اسم بمعنی الطریق المرتفع وقصد به هنا طریق الخیر والشرّ ، وقیل هما الثدیان .. ووزن نجد فعل بفتح فسکون .- نجد - النَّجْد : المکانُ الغلیظُ الرّفيعُ ، وقوله تعالی:- وَهَدَيْناهُ النَّجْدَيْنِ- [ البلد 10] فذلک مثلٌ لطریقَيِ الحقِّ والباطلِ في الاعتقاد، والصّدق والکذب في المقال، والجمیل والقبیح في الفعال، وبيَّن أنه عرَّفهما کقوله : إِنَّا هَدَيْناهُ السَّبِيلَ الآية [ الإنسان 3] ، والنَّجْدُ : اسم صقع، وأَنْجَدَهُ : قَصَدَهُ ، ورجل نَجِدٌ ونَجِيدٌ ونَجْدٌ. أي :- قويٌّ شدیدٌ بَيِّنُ النَّجدة، واسْتَنْجَدْتُهُ : طلبت نَجْدَتَهُ فَأَنْجَدَنِي . أي : أعانني بنَجْدَتِهِ. أي :- شَجَاعته وقوّته، وربما قيل اسْتَنْجَدَ فلانٌ. أي :- قَوِيَ ، وقیل للمکروب والمغلوب : مَنْجُودٌ ، كأنه ناله نَجْدَة . أي : شِدَّة، والنَّجْدُ : العَرَق، ونَجَدَهُ الدَّهر أي : قَوَّاه وشدَّده، وذلک بما رأى فيه من التّجرِبَة، ومنه قيل : فلان ابن نَجْدَةِ كَذَا ، والنِّجَادُ : ما يُرْفَعُ به البیت، والنَّجَّادُ : مُتَّخِذُهُ ، ونِجَادُ السَّيْف : ما يُرْفَع به من السَّيْر، والنَّاجُودُ : الرَّاوُوقُ ، وهو شيءٌ يُعَلَّقُ فيُصَفَّى به الشَّرَابُ.- ( ن ج د ) النجد کے معنی بلند اور سخت جگہ کے ہیں ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَهَدَيْناهُ النَّجْدَيْنِ [ البلد 10] اور اس کو ( خیر دشر کے ) دونوں رستے بھی دکھا دیئے میں نجد ین کا لفظ حق و باطل صدق وکزب اور حسن وقبیح قول وعمل کے لئے بطور مثال ذکر کیا ہے اور بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ دونوں راستے واضح کردیئے ہیں جسیے فرمایا : ۔ إِنَّا هَدَيْناهُ السَّبِيلَ الآية [ الإنسان 3] اور اسے رستہ بھی دکھایا ۔ النجد ( ایضا ) ایک علاقے کا نام ہے اور انجدہ کے معی نجد کا قصد کرنے کے ہیں اور رجل نجید ونجید ونجد کے معنی مشہور طاقت ور اور بہادر آدمی کے ہیں اور استنجدۃ فا نجدنی کے معنی ہیں میں نے اس سے فریاد کی تو اس نے بہادری اور قوت سے میری مدد کی اور کبھی استنجد فلان کے معنی قوی ہونا کے بھی آجاتے ہیں ۔ اور تکلیف ادہ اور مغلوب آدمی کو منجود کہا جاتا ہے گویا وہ نجد ۃ یعنی شدت میں گر فتار ہے ۔ النجد ( ایضا ) پسینہ مجد ہ الدھر کے معنی کسی کو قوی کردینے کے ہیں گویا وہ تجربہ حاصل کر کے قوی ہوگیا ۔ اسی سے فلان ابن نجد ۃ کذا کا محاورہ ہے یعنی وہ اس کام میں ماہر ہے ۔ النجادۃ مکان کی آراستگی کا سامان یہ نجد ) کی جمع ہے ۔ نجاد ۔ فرش سازو آنچہ بستر وبالین ودزور ۔ نجاد السیف تلوار لٹکانے کا پر تلہ ۔ النا جود ۔ شراب کرنے کی صافی راؤ دق ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٠ وَہَدَیْنٰـہُ النَّجْدَیْنِ ۔ ” اور ہم نے اس کو راہ دکھلا دی دو گھاٹیوں کی۔ “- عام مفسرین کے نزدیک دو گھاٹیوں سے مراد نیکی اور بدی کے دو راستے ہیں۔ البتہ ایک رائے یہ بھی ہے کہ اس سے ماں کی دو چھاتیاں مراد ہیں۔ نجد کے لغوی معنی ابھری ہوئی چیز کے ہیں۔ بلند سطح پر جو راستہ ہو اس کو بھی نجد کہتے ہیں۔ چناچہ ” النَّجْدین “ کے معنی ” دو بلند (واضح ) راستے “ بھی ہوسکتے ہیں اور ” دواُبھار “ بھی۔ اور مجھے موخر الذکر رائے زیادہ پسند ہے۔ انسان کی زبان ‘ اس کے دو ہونٹوں اور پھر ماں کی چھاتیوں کے ذکر کے حوالے سے دراصل یہاں انسان کی اس جبلی اور پیدائشی ہدایت کا ذکر مقصود ہے جس کے بارے میں ہم سورة الاعلیٰ کی آیت وَالَّذِیْ قَدَّرَ فَھَدٰی ۔ میں پڑھ آئے ہیں۔ ظاہر ہے ایک بچہ اپنی پیدائش کے فوراً بعد نہ صرف ماں کے دودھ کی تلاش شروع کردیتا ہے بلکہ جونہی اس کی رسائی ماں کی چھاتیوں تک ہوتی ہے تو وہ دودھ چوسنے بھی لگتا ہے۔ اس نومولود کو آخر اپنی غذا کی تلاش کا یہ شعور کس نے دیا ہے ؟ اور اس مرحلے پر زبان اور ہونٹوں کے اس خاص استعمال کا طریقہ اسے کس نے سکھایا ہے ؟ ظاہر ہے یہ شعور ‘ یہ آگہی اور یہ ہدایت اس کی اس فطرت اور جبلت کا حصہ ہے جو اسے اللہ تعالیٰ نے عطا کی ہے اور اس اعتبار سے بچے کا یہ عمل اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْبَلَد حاشیہ نمبر :10 یعنی ہم نے محض عقل و فکر کی طاقتیں عطا کر کے اسے چھوڑ نہیں دیا کہ اپنا راستہ خود تلاش کرے ، بلکہ اس کی رہنمائی بھی کی اور اس کے سامنے بھلائی اور برائی ، نیکی اور بدی کے دونوں راستے نمایاں کر کے رکھ دیے تاکہ وہ خوب سوچ سمجھ کر ان میں سے جس کو چاہے اپنی ذمہ داری پر اختیار کر لے ۔ یہ وہی بات ہے جو سورہ دھر میں فرمائی گئی ہے کہ ہم نے انسان کو ایک مخلوط نطفے سے پیدا کیا تاکہ اس کا امتحان لیں اور اس غرض کے لیے ہم نے اسے سننے اور دیکھنے والا بنایا ۔ ہم نے اسے راستہ دکھا دیا خواہ شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا ۔ ( آیات 2 ۔ 3 ) تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد ششم ، الدھر ، حواشی 3 تا 5 ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

6: اِنسان کو اللہ تعالیٰ نے نیکی اور بدی کے دونوں راستے دِکھادئے ہیں، اور اختیار دیا ہے کہ اپنی مرضی سے جو راستہ چاہو اِختیار کرسکتے ہو، لیکن بدی کا راستہ اختیار کروگے تو سزا ہوگی۔