Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

2۔ 1 یہ وہی کوہ طور ہے جہاں اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے ہم کلام ہوا تھا

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٣] طور سینین کو سورة المومنون کی آیت نمبر ٢٠ میں طور سیناء کہا گیا ہے۔ اور آج کل بھی سیناء کا نام سیناء ہی ہے۔ یہ ایک بلند پہاڑ ہے جو مصر سے مدین یا مدین سے مصر جاتے ہوئے راستہ میں پڑتا ہے۔ اسی پہاڑ کی ایک چوٹی کا نام طور ہے۔ اور اسی پہاڑ کے دامن میں وادی کا نام طویٰ ہے جسے قرآن میں وادی مقدس اور البقعۃ المبارکہ بھی کہا گیا ہے۔ اسی مقام پر موسیٰ (علیہ السلام) کو نبوت عطا کی گئی اور دو دفعہ اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

(وطور سینین): طور سینا جہاں اللہ تعالیٰ موسیٰ (علیہ السلام) سے ہم کلام ہوئے۔ مزید دیکھیے سورة مومنون (٢٠) ۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَطُوْرِ سِيْنِيْنَ۝ ٢ ۙ- طور - طَوَارُ الدّارِ وطِوَارُهُ : ما امتدّ منها من البناء، يقال : عدا فلانٌ طَوْرَهُ ، أي : تجاوز حدَّهُ ، ولا أَطُورُ به، أي : لا أقرب فناء ه . يقال : فعل کذا طَوْراً بعد طَوْرٍ ، أي : تارة بعد تارة، وقوله :- وَقَدْ خَلَقَكُمْ أَطْواراً [ نوح 14] ، قيل : هو إشارة إلى نحو قوله تعالی: خَلَقْناكُمْ مِنْ تُرابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِنْ مُضْغَةٍ [ الحج 5] ، وقیل : إشارة إلى نحو قوله : وَاخْتِلافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوانِكُمْ [ الروم 22] ، أي : مختلفین في الخَلْقِ والخُلُقِ. والطُّورُ اسمُ جبلٍ مخصوصٍ ، وقیل : اسمٌ لكلّ جبلٍ وقیل : هو جبل محیط بالأرض «2» . قال تعالی: وَالطُّورِ وَكِتابٍ مَسْطُورٍ [ الطور 1- 2] ، وَما كُنْتَ بِجانِبِ الطُّورِ [ القصص 46] ، وَطُورِ سِينِينَ- [ التین 2] ، وَنادَيْناهُ مِنْ جانِبِ الطُّورِ الْأَيْمَنِ [ مریم 52] ، وَرَفَعْنا فَوْقَهُمُ الطُّورَ [ النساء 154] .- ( ط و ر )- طوارا لدار وطوارھ کے معنی گھر کی عمارت کے امتداد یعنی لمبا ہونے اور پھیلنے کے ہیں محاورہ ہے : ۔ عدا فلان طوارہ فلاں اپنی حدود سے تجاوز کر گیا ۔ لاوطور بہ میں اسکے مکان کے صحن کے قریب تک نہیں جاؤں گا ۔ فعل کذا طورا بعد طور اس نے ایک بار کے بعد دوسری باریہ کام کیا اور آیت کریمہ : ۔ وَقَدْ خَلَقَكُمْ أَطْواراً [ نوح 14] کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ کہ اطوارا سے ان مختلف منازل ومدارج کی طرف اشارہ ہے جو کہ آیت : ۔ خَلَقْناكُمْ مِنْ تُرابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِنْ مُضْغَةٍ [ الحج 5] ہم نے تم کو ( پہلی بار بھی ) تو پیدا کیا تھا ( یعنی ابتداء میں ) مٹی سے پھر اس سے نطفہ بناکر پھر اس سے خون کا لوتھڑا بناکر پھر اس سے بوٹی بناکر ۔ میں مذکور ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ اس سے مختلف احوال مراد ہیں جن کی طرف آیت : ۔ وَاخْتِلافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوانِكُمْ [ الروم 22] اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا جدا جدا ہونا ۔ میں اشارہ فرمایا ہے یعنی جسمانی اور اخلاقی تفاوت جو کہ ہر معاشرہ میں نمایاں طور پر پا یا جاتا ہے ۔ الطور ( ایلہ کے قریب ایک خاص پہاڑ کا نام ہے) اور بعض نے کہا ہے کہ ہر پہاڑ کو طور کہہ سکتے ہیں اور بعض کے نزدیک طور سے وہ سلسلہ کوہ مراد ہے جو کرہ ارض کو محیط ہے ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ وَالطُّورِ وَكِتابٍ مَسْطُورٍ [ الطور 1- 2] کوہ طور کی قسم اور کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے ۔ وَما كُنْتَ بِجانِبِ الطُّورِ [ القصص 46] اور نہ تم اس وقت طور کے کنارے تھے ۔ وَطُورِ سِينِينَ [ التین 2] اور طورسنین کی ۔ وَنادَيْناهُ مِنْ جانِبِ الطُّورِ الْأَيْمَنِ [ مریم 52] اور ہم نے ان کو طور کی داہنی جانب سے پکارا ۔ وَرَفَعْنا فَوْقَهُمُ الطُّورَ [ النساء 154] اور کوہ طور کو تم پر اٹھا کر کھڑا کیا ۔- سين - طور سَيْنَاءَ : جبل معروف، قال : تَخْرُجُ مِنْ طُورِ سَيْناءَ [ المؤمنون 20] . قرئ بالفتح والکسر والألف في سَيْنَاءَ بالفتح ليس إلّا للتأنيث، لأنه ليس في کلامهم فعلال إلّا مضاعفا، کالقلقال والزّلزال، وفي سِينَاءَ يصحّ أن تکون الألف فيه كالألف في علباء وحرباء وأن تکون الألف للإلحاق بسرداح وقیل أيضا : وَطُورِ سِينِينَ. والسِّينُ من حروف المعجم .- ( س ی ن ) طور سیناء یہ مشہور پہاڑ کا نام ہے چناچہ قرآن میں ہے : ۔ تَخْرُجُ مِنْ طُورِ سَيْناءَ [ المؤمنون 20] اور درخت بھی ہم ہی نے پیدا کیا ) جو طور سینا مین پیدا ہوتا ہے ۔ یہ حرف اول یعنی سین کے فتحہ اور کسرہ دونوں کے ساتھ آتا ہے ۔ فتح کی صورت میں قطعی طور پر الف ممدو وہ برائے تانیث ہوگا کیونکہ عربی زبان میں فعلال کا وزن صرف کلمہ مضاعف کے ساتھ مختص ہے جیسے زلزال وقلقال اور سین کے مکسور ہونے کی صورت میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس لا لف علیاء اور حرباء کی طرح ( برائے تانیث ہو اور یہ بھی صحیح ہے ۔ کہ الف سرواح کے ساتھ ملحق کرنے کے لئے ہو اور اسی کو ( دوسری جگہ وَطُورِ سِينِين بھی کہا گیا ہے ۔ السین حروف ہجاء میں سے ایک حرف کا نام ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة التِّیْن حاشیہ نمبر :2 اصل میں طُورِ سِينِينَ فرمایا گیا ہے ۔ سینین جزیرہ نمائے سینا کا دوسرا نام ہے ۔ اس کو سینا یا سینا بھی کہتے ہیں اور سینین بھی خود قرآن میں ایک جگہ طور سینا کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ۔ اب چونکہ وہ علاقہ جس میں کوہ طور واقع ہے سینا ہی کے نام سے مشہور ہے اس لیے ہم نے ترجمہ میں اس کا یہی مشہور نام درج کیا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani